اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک )مسئلہ کشمیر پاک بھارت جامع مذاکرات کا حصہ رہا ہے، پاکستان صرف کشمیر کا مسئلہ ہی مذاکرات مین شامل کر کے بات چیت سے بھاگنا چاہتا ہے، بھارتی وزیر خارجہ سشما سورا ج نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت جامع مذاکرات کا آغاز 1998میں ہوا تھا ، پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی ہر ملاقات کو جامع مذاکرات نہیں کہا جاسکتا ، 1998میں اٹل واجپائی پاکستان گئے وہ واپس بھارت آئے تو کارگل کی جنگ چھیڑ دی گئی ، جامع مذاکرات کے دو دور 2004اور2005میں ہوئے ، مزاکرات میں سیاچن ، سرکریک، دہشت گردی ، انسانی سمگلنگ سمیت کشمیر کا مسئلہ بھی شامل تھا ، ، ممبئی حملوں کے بعد جامع مذاکرات کے بجائے مذاکرات کی بحالی کیلئے ملاقاتیں ہوئیں ، انہوں نے کہا کہ اوفا میں جب پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ملے تو مشترکہ مذاکرات کی بحالی کی بات نہیں ہوئی تھی ، مذاکرات 8نکات پر ہوئے تھے ،انہوں نے کہا کہ اوفا ملاقات کے بعد 91بار سرحدی پر خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی کی گئی ہے جس میں کئی بھارتی فوجی جوان ، پولیس اور سویلین مارے گئے ، ایسے شرانگیز عوامل کی وجہ سے مذاکرات میں تسلسل برقرا ر نہیں رکھا جارہا ، بھارتی وزیر خارجہ نے سرتاج عزیز کے بیان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مشیر خارجہ نے آج پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ بھارت مذاکرات سے بھاگ رہا ہے ، ایسا بالکل نہیں ہے ہم مذاکرات سے بھاگ نہیں رہے ، ہم نے پہلے ہی واضح کردیا تھا کہ تیسرے فریق کو ہمارے مذاکرات کے درمیان میں شامل نہیں کیا جائے گا شملہ معاہدہ میں بھی یہی نکتہ شامل کیا گیا تھا ، بھارت اور پاکستان کے درمیان بات چیت ہوگی مگر پہلے دہشت گردی یا اشتعال انگیزی کو بھی روکا جانا چاہیے ، انہوں نے کہاکہ ممبئی حملوں کے بعد جامع مذاکرات کا عمل روک دیا گیا تھا ، ہم نے نام دیے لیکن ہمارے مطالبات پر کان نہیں دھرے گئے ،بھارت میڈیا کے زریعے سفارت کاری نہیں کررہا ، اگر سرتاج عزیز آنے چاہتے ہیں تو ہم بھی جانا چاہتے ہیِ، بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ میں کل اٹلی اور جرمنی کے دورے پر جارہی ہوں، پاکستان کے پاس آج رات ہے اگر حریت رہنمائوں کی ملاقات کے حوالے سے مثبت جواب دے دیا جاتئے تو مذاکرات شروع ہاجائیں گے، انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کانٹوں بھرا سفر ہے ، اس میں بہت زیادہ مشکلات آتی ر ہی ہیں اور آتی رہیں گی ، پہلے بھی مذاکرات رکے تھے پھر بحال ہوگئے ، سشما سوراج نے کہا کہ جنگ کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں ہے ہم بھی تمام مسائل کا حل مذاکرات کو ہی سمجھتے ہیں لیکن پاکستان کو ہمارے موقف کو سامنے رکھنا ہوگا ورنہ بات چیت ہونا مشکل ہوگی ، واضح رہے کہ حریت رہنماﺅں سے پاکستانی حکام کی ملاقات کا بہانے بناتے ہوئے بھارت نے مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے سے انکار کر دیا ہے اور شرائط عائد کی ہیں کہ کشمیر کو درمیان میں مت لایا جائے جس کا جواب دیتے ہوئے پاکستان نے کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ شامل کیے بغیر پاکستان بھارت کے مذاکرات نہیں ہونگے