فیصل آباد / راولپنڈی / اٹک(نیوز ڈیسک) فیصل آباد کے علاقے سمن آباد میں صوبائی وزیرقانون رانا ثنا اللہ کی رہائش گاہ کے قریب سے 7 دہشتگرد گرفتار کر لیے گئے۔ ان میں 2 مقامی جبکہ باقی خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ شجاع خانزادہ کی سیکیورٹی پر مامور 12 پولیس کمانڈوز کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کردیا گیا۔یہ لوگ رانا ثناء اللہ کی موجودہ رہائشگاہ سے صرف 4گھر چھوڑ کرجبکہ ا?بائی گھر کے بالکل سامنے ٹھہرے ہوئے تھے۔وہ صرف رات کو نکلتے تھے جبکہ دن کے وقت اپنے رہائشگاہ تک محدود رہتے تھے۔ لوگوں نے ان کی مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع سی ٹی ڈی کو دی جو 3 دن ان کی نگرانی کرتی رہی۔2 روز قبل انھیں رات گئے چھاپہ مارکرگرفتار کیا گیا توان سے دھماکا خیز مواد برآمد ہو گیا۔ گرفتار مقامی افراد میں شعیب چیمہ سکنہ چک نمبر226 کا تعلق ایک کالعدم تنظیم سے ہے اور اس کانام فورتھ شیڈول کی لسٹ میں بھی شامل ہے۔اس کی نگرانی حساس ادارے اور اسپیشل برانچ کی ٹیمیں بھی کررہی تھیں۔ دوسرے گرفتار شخص کا نام طارق ہے جو مکوآنہ کا رہائشی ہے۔ باقی گرفتار افراد کے نام صیغہ راز میں رکھے جا رہے ہیں اور ذرائع کے مطابق ان میں کچھ کو تفتیش کیلیے لاہور منتقل کردیا گیا ہے جبکہ کچھ سے فیصل آباد میں ہی پوچھ گچھ جاری ہے۔خبر ایجنسی کے مطابق شعیب چیمہ اٹک حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے اسے 5 سہولت کاروں سمیت گرفتار کیا گیا۔ سہولت کار اٹک میں شجاع خانزادہ کے ڈیرے کے قریب سبزی فروش بن کر ریکی کرتے رہے۔دونوں خود کش بمبار ان سہولت کاروں کے گھر ٹھہرے۔ صوبائی وزیرقانون راناثنا اللہ نے گرفتاریوں کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ گرفتارملزمان سے اٹک کے واقعے کے علاوہ دہشت گردی کے دیگر واقعات کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق فیصل ا?باد سے گرفتار دہشتگرد شعیب چیمہ نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ شجاع خانزادہ شہید پر حملے کا ماسٹر مائنڈ لشکر جھنگوی پنجاب کا نائب امیر ندیم انقلابی ہے جو اس وقت افغانستان میں روپوش ہے۔پنجاب حکومت نے اٹک میں صوبائی وزیرداخلہ شجاع خانزادہ پر خودکش حملے کے واقعے میں سیکیورٹی لیپس کا جائزہ لینے سمیت سیکیورٹی سے متعلق خدشات کے حوالے سے حقائق سامنے لانے کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ کمشنر راولپنڈی زاہد سعید کو کمیٹی کاکنوینر مقرر کیاگیا جبکہ دیگر 2ممبران میں ڈی آئی جی و آر پی او سرگودھا ذوالفقار حمید اور کمانڈ نٹ پولیس ٹرینگ کالج سہالہ سہیل حبیب تاجک شامل ہیں، کمیٹی نے اٹک پہنچ کر اپنے کام کاآغاز کرتے ہوئے جائے وقوعہ کے معائنے کے بعد واقعے والے دن ڈیوٹی پر مامور پولیس عملے اور عینی شاہدین کے بیانات ریکارڈکر لیے۔ادھر شجاع خانزادہ کی سیکیورٹی پر مامور 12 پولیس کمانڈوز کو ڈیوٹی میں غفلت برتنے پر معطل کردیا گیا، ذرائع کے مطابق شجاع خانزادہ کی سیکیورٹی پر ایلیٹ فورس کی 2 گاڑیاں مامور تھیں جن پر 12پولیس کمانڈوز ہوتے ہیں جب شجاع خانزادہ پر حملہ ہوا تو اس وقت وہ دونوں گاڑیاں وہاں پر موجود نہیں تھیں۔دریں اثنا اٹک خودکش حملے کی تحقیقات میں پیش رفت ہوئی ہے، حساس اداروں نے دھماکے کے مقام سے بغیر نمبر پلیٹ کی موٹرسائیکل تحویل میں لے لی۔ موٹر سائیکل 4 روز سے کھڑی تھی، ایف آئی اے کی تحقیقاتی کمیٹی کے رکن شہزاد ظفر نے بھی جائے وقوع کا دورہ کیا اور شواہد اکٹھے کیے۔علاوہ ازیں پنجاب حکومت نے سانحہ اٹک سیکیورٹی لیپس کاجائزہ لینے سمیت سیکیورٹی سے متعلق خدشات کے حوالے سے حقائق سامنے لانے کیلیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔ معلوم ہواہے کہ کمشنر راولپنڈی زاہد سعید کو کمیٹی کاکنوینر مقرر کیاگیاجبکہ دیگر2 ممبران میں ڈی ا?ئی جی و ا?ر پی او سرگودھا ذوالفقار حمید اورکمانڈ نٹ پولیس ٹریننگ کالج سہالہ سہیل حبیب تاجک ارکان ہیں۔