کراچی(نیوزڈیسک) ثالثی کا کردار ادا کرنے والے جمعیت علماءاسلام ( ف )کے سر براہ مولانافضل الرحمن ورایم کیو ایم نے مذاکرات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے تاہم آئندہ باضابطہ مذاکرات اسلام آباد میں ہوں گے جمعیت علما اسلام ( ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ایم کیو ایم کو مطالبات منظور کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے تحریری طور پراپنے مطالبات میرے حوالے کئے ہیں جن کا اسلام آباد میں جا کر جائزہ لیا جائے گا۔ ایم کیو ایم کا رویہ مثبت ہے۔ جبکہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہم نے جن تحفظات کا اظہار کیا ہے اس کو دور کیا جائے تو بات چیت آگے بڑھے گی ۔ہم نے استعفوں کا فیصلہ مجبوری کی حالت میں کیا ہے ۔منگل کو نائن زیرو پر ہونے والے مذاکرات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا فضل لراحمن نے واضح کیا کہ اسلام آباد میں پہلے مرحلے میں ہی ایم کیو ایم کے استعفوں کا مسئلہ حل کر لیا جائے گا۔لاپتہ افراد کا مسئلہ صرف ایم کیو ایم کا مسئلہ نہیں یہ پوری قوم کا المیہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ رشید گوڈیل کے واقع سے ظاہر ہوتا ہے کہ کچھ قوتیں مذاکرات کو ثبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں ۔لوگوں کو تحفظ فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے اور یہ اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔ سپریم کورٹ میںدائر درخواست کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ یہ ایک شخص کی ذاتی رائے ہے یہ کسی سیاسی جماعت کی ذاتی درخواست نہیں ہے اب اس حوالے سے سپریم کورٹ آئین کی تشریح کرئے گی ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مسئلے کو پارلیمنٹ سے ہی حل کیا جائے گا۔پہلی بار ایم کیو ایم کے مرکز آیا ہوں اور یہ ہمارے معاشرے کا مزاج ہے کہ ناراض لوگوں کو ان کے گھروں پر جا کر منایا جاتا ہے ۔میں آج ایم کیو ایم کو مذاکرات کے لئے منانے آیا ہوں اور جس میں میں کامیاب ہوا ہوں ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ لاپتہ افراد کے لواحقین نے اسلام آباد میں دھرنے دئیے تھے اور یہ بات اس وقت بھی حکومتی حلقوں میں پہنچ گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ جن خاندانوں کے لوگ لاپتہ ہیں ان سے مجھے مکمل ہمدردی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں شیڈول کے مطابق نائن زیرو آیا ہوں جہاں تک مذاکرات کی بات ہے اس سے پہلے بھی بات چیت کرتے آرہے ہیں ۔آج مجھے خوشی ہوئی کہ ایم کیو ایم کے لوگوں کا بات چیت کے لئے رویہ مثبت تھا اور دونوں جانب سے نیتیں صاف ہیں اس لئے مجھے آگے راستہ بنتا نظر آرہا ہے ۔پیپلز پارٹی سے استعفوں کے حوالے سے بات چیت کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوںنے کہا کہ مجھے وزیر اعظم ،قائد حزب اختلاف اور تمام سیاسی جماعتوں نے مینڈیٹ دیا ہے اورایم کیو ایم کے تحفظات ان کے سامنے بھی رکھوں گا۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ یہ مولانا فضل الرحمن کا نائن زیرو کا پہلا دورہ ہے ہمارے قائد الطاف حسین اور رابطہ کمیٹی نے انہیں خوش آمدید کہا ہے مولانا فضل الرحمن یہاں ثالث کے طور پر آئے ہیں۔ استعفوں کے نتیجے میں جو سیاسی بحران پیدا ہوا ہے اس کے حل کے لئے جو کوششیں شروع کی گئی ہیں اس پر ہمیں اطمینان ہے۔ رشید گوڈیل پر بزدلانہ حملہ کیا گیا ہے الطاف حسین کی جانب سے اس واقع کو کھلی دہشت گردی قرار دیا گیا ہے ان پر دھات لگا کر فائرنگ کی گئی ہے ان کی حالت تشویشنا ک ہے اور وہ اسپتال میں داخل ہیں ۔انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن نے اپنا پارلیمانی کرادرا دا کیا ہے ۔اور ان کا کردار نہایت اہم ہے مولانا فضل الرحمن ہمارے لئے بہت قابل احترام ہیں ۔انہوں نے کہا کہ استعفوں کا قدم ہم نے انتہائی مجبوری اٹھا یا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الطاف حسین اور ایم کیو ایم کراچی آپریشن کے خلاف نہیں ہے ہم اسے جرائم پیشہ ،بھتہ خوروں ،ٹارگٹ کلرز اور بد عنوان لوگوں کے خلاف جاری رکھنے کے حامی ہیں لیکن اسے صرف ایم کیو ایم تک محدود رکھنے اوراسے سیاسی اور فلاحی سر گرمیوں سے روکنے کی مخالفت کرتے ہیں ۔آپریشن کو غیر جانبدار اور صحیح سمت میں ہونا چاہیے۔ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ استعفوں کے بعد پیدا ہونے والے صورتحال اور سیاسی بحران کو حل ہونا چاہیے ۔