جمعرات‬‮ ، 24 جولائی‬‮ 2025 

انڈونیشیا میں پاکستانی جائدادوں کی متنازع فروخت، نیب سے تحقیقات کرائیں،ایاز صادق

datetime 15  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے کنوینر کی اپنی سابقہ حیثیت میں پبلک اکائونٹس کمیٹی کے چیئرمین خورشید شاہ پر زور دیا ہے کہ جکارتہ انڈونیشیا میں پاکستان کے قیمتی اثاثوں کے متنازع سودے کے معاملے کو قومی احتساب بیورو کو بھیج دیں انہوں نے وزارت خارجہ کی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کی وہ جامع رپورٹ خورشید شاہ کے حوالے کر دی جس میں سفارش کی گئی ہے کہ اس مشکوک معاملے کی تحقیقات نیب یا ایف آئی اے سے کرائی جانی چاہئے ، روزنامہ جنگ کے صحافی طارق بٹ کی رپورٹ کے مطابقسابقہ اسمبلی کے دور میں ایاز صادق انڈونیشیا میں پاکستانی جائیدادوں کی فروخت پر پبلک اکائونٹس کمیٹی کی خصوصی کمیٹی کے کنوینر تھے، انہوں نے تصدیق کی کہ اس رپورٹ کو اس درخواست کے ساتھ چیئرمین پی اے سی کو بھیج دی ہے کہ جلد ایکشن لیا جائے اور معاملے کو نیب کے سپرد کیا جائے ، پہلے ہی بہت تاخیر ہو چکی ہے ، واضح رہے کہ اس وقت جکارتہ میں پاکستانی سفارتخانے کے ہیڈ مشن/ منسٹر ڈاکٹر ایس ایم ایچ رضوی (اب مرحوم) ، نے رپورٹ کےمطابق ، اس سودے کے خلاف آواز اٹھائی تھی جس پر ان سے انتہائی بد سلوکی کی گئی تھی اور وہ تنگ آکر پاکستان واپس آئے تھے، دستاویزات کے مطابق خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی ہدایت پر وزارت خارجہ نے چار رکنی پینل تشکیل دیا تھا جس میں دو ایڈیشنل سیکریٹریز اور دو ڈائریکٹرز شامل تھے انہیں ذمہ داری سونپی گئی کہ تمام متعلقہ دستاویزات فائلوں اور اس وقت کے چیف ایگزیکٹو (پرویزمشرف) کی تشکیل کر دہ تین رکنی کمیٹی کی جامع اسٹڈی کا جائزہ لیں، مشرف کی کمیٹی ایک سیکریٹری اور دو جوائنٹ سیکریٹریز پر مشتمل تھی۔ اس کمیٹی نے جکارتہ جاکر جائزہ لیا اور سفیر کو الزام سے بری کر کے سودے کی مخالفت کرنے پر ڈاکٹر ایس ایم ایچ رضوی کے خلاف ا انضباطی کارروائی کی سفارش کی تھی21 فروری 2002 کو اس وقت کے پاکستانی سفیر میجر جنرل (ر) سید مصطفیٰ انور حسین نے وزارت خارجہ کو بتایا کہ پاکستانی مشن کمیٹی نے چانسری بلڈنگ اور سفارتخانے کی رہائش گاہوں کیلئے مختلف پیشکشوں کا جائزہ لیا ہے اور 32.5ارب انڈونیشی روپے یا 3.129ملین ڈالر (رہائش گاہ کیلئے 20ارب انڈونیشی روپے یا 1.96ملین ڈالر اور چانسری کیلئے 12.5ارب روپے یا 1.23ملین ڈالر) میں فروخت کی سفارش کی ، وزارت خارجہ نے چیف ایگزیکٹو کی قائم کردہ کمیٹی رپورٹ کو مسترد کر دیا تھا اور قرار دیا تھا کہ چانسری بلڈنگ کی فروخت کے معاہد ے میں پالیسی اور متعلقہ قواعد پر مفاہمت کرتے ہوئے سنگین بے قاعدگی کی گئیں، متعلقہ قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فروخت کیلئے اخبارات میں اشتہارات دیئے گئے نہ سربمہر پیشکشیں طلب کی گئیں ، سرکاری جائیداد کی فروخت میں مزید سنگین بے قاعدگی کی گئی سیکریٹری خارجہ سیکریٹری خزانہ یا ان کے نمائندوں پر مشتمل بین الوزارتی کمیٹی کی منظوری حاصل کی گئی نہ وزارت خارجہ سے اختیار کا خط لیا گیا ، چیف ایگزیکٹو کی کمیٹی نے یکطرفہ تحقیقاتی رپورٹ تیار کر کے سابق سفیر کے حق میں رپورٹ چیف ایگزیکٹو کو پیش کر دی تھی، رپورٹ کے مطابق پاکستانی سفارتخانے کی کمیٹی کے منٹس بتاتے ہیں کہ اس نے چانسری بلڈنگ کو بنک میگا کے مالک و چیئرمین شیر النجنگ کو فروخت کرنے کی منظوری دی مگر حتمی معاہدہ سفیر مصطفیٰ انور حسین اور دندان ساز مسز انیتا رتنا ساری کے درمیان طے پایا تاہم اس پر فروخت کنندہ اور خریدار کے دستخط نہیں ہیں نہ ہی کسی گواہ کے دستخط ہیں جس نے دستاویز کی درستی پر سوالات اٹھائے، افسوس ناک طور پر چیف ایگزیکٹو کمیٹی نے ان خامیوں اور تضادات کا جائزہ نہیں لیا، بعد ازاں میجر جنرل (ر) مصطفیٰ انور حسین کی جگہ آنے والے پاکستانی سفیر نے قیمتی محل وقوع میں واقع چانسری اور رہائش گاہوں کی قیمتوں سے متعلق 2003-2002ء میں تفصیلات فراہم کیں جس نے سابقہ سفیر کی جانب سے کئے گئے سودے پر سنگین شکوک پیدا کر دیئے ، نئے سفیر نے اس جگہ کثیر المنزلہ عمارتیں تعمیر کرنے کی سابقہ سفیر کی دلیل کو بھی مستر د کر دیا تھا، اس کمیٹی نے قرار دیا تھا کہ معاملہ پیشہ ور تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے یا نیب کو بھیجا جانا چاہئے تاکہ قیمتی جائیداد کی فروخت کے تمام امور کو سامنے لایا جاسکے، وزارت خارجہ کی کمیٹی نے ڈاکٹر رضوی کے حوالے سے کہا کہ ان کے ساتھ متعصبانہ اور نامناسب سلوک کیا گیا وزارت خارجہ کو اس کی درخواست کے باوجود اپنے افسر رضوی کے خلاف انکوائری کی اجازت نہیں دی گئی اور کیس اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھیج دیا گیا، ڈاکٹر رضوی سے انصاف کرنے اور درست ثابت کرنے کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو کی کمیٹی کے ارکان مرحوم کے اہل خانہ سے معافی مانگیں اور ان کی بیوہ کی تلافی کیلئے ان کے مرحوم شوہر کی سینارٹی کے افسر جیسا مناسب رہائش پلاٹ الاٹ کیا جانا چاہئے ڈاکٹر رضوی نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ انہیں سفارت خانے اور وزارت خارجہ کے درمیان متعلقہ خط و کتابت تک رسائی حاصل نہیں تھی انہوں نے سودے سے متعلق مخالفانہ رائے دی جس نے سفیر کو مشتعل کردیا، بعد ازاں نئے سفیر نے وزارت خارجہ کی کمیٹی کو بتایا کہ تین قابل بھروسہ فرموں نے تصدیق کی ہے جکارتہ میں گورنر اور نائب صدر کی رہائش گاہوں سے قریب، انڈونیشیا کے صدر کی ذاتی رہائش اور سعودی سفیر کی رہائش سے تقریباً ملحق منتنگ کے انتہائی قیمتی و مہنگے علاقے میں جائیداد کو پاکستانی سفارتخانے نے مارکیٹ کی قیمت سے انتہائی کم مالیت پر فروخت کر دیا

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرایہ


میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…