سے بالا تر ہو کر ایسے ایوان سے متفقہ قرار داد پاس کر نی چاہیے اور مجرموں کو سخت سے سخت سزا دلوانے کےلئے اپنا کر دار ادا کر نا چاہیے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ ملک میں جنتے بھی دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں سب پر بحث ہو ئی ہے یہ جنسی دہشتگردی اس پر بھی بحث ہونی چاہیے تھی حکومت کو اس پر قرار دا ددلا کر کریڈٹ لینا چاہیے تھاجے یو آئی ف کی نعیمہ کشور خان نے کہا کہ یہ ایک انسانیت سوز اور قابل شرم واقعہ ہے ہم اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں جب قانون نافذ کیا جائے تو میڈیا اور این جی اوز اس پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ان مجرموں کو قرآن پاک کے مطابق سزا دی جائے اور انہیں سنگسار کیا جائے تاکہ اور لوگوں کیلئے عبرت کا نشان بنیں۔ ایم کیو ایم کے عبد الرشید گوڈیل نے کہا کہ حکومت نے اس واقعے کو اہمیت نہیں دی کراچی کا مسئلہ خیبر پختونخوا کا مسئلہ و دیگر ایشوز پر تو ایوان پر تو ایوان میں بحث ہوتی ہے کیو نکہ وہاں ن لیگ کی صوبائی حکومت نہیں لیکن قصور واقعہ کو صوبائی مسئلہ کہہ کر بات کرنے کی اجازت نہ دینا نا مناسب ہے طاقتور طبقے کے زیر سایہ تمام برائیاں اور جرائم ہوتے ہیں پورے ملک میں ایسے واقعات ہوتے رہے لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔ حکومت کا کام میڈیا کر رہا ہے اور ایسے واقعات کو بے نقاب کر رہاہے پانچ چھ سالوں میں اس علاقے میں تعینات پولیس افسران کیخلاف کارروائی ہونی چاہئے سانحہ ماڈل ٹاﺅن کے ملزمان کو سزائیں نہیں ملی ریمنڈ ڈیوس ملک سے چلا گیا پنجاب میں جرائم دن بدن بڑھ رہے ہیں دن دیہاڑے ڈکیتیاں ہو رہی ہیں پنجاب کے لوگ اذیت کا شکار ہیں ہم سب کو اپنا اپنا کردار نبھانا ہو گا اور ایسے جرائم کا خاتمہ کرنا ہوگا ۔ پیپلز پارٹی کے عبد الستار بچانی نے کہا کہ پنجاب میں اکثر اس طرح کے واقعات رونما ہوتے ہیں آپ سپیکر صاحب اور حکومت پنجاب کے ایسے ایشوز کو ایوان میں ڈسکس کرنے کو نظر انداز کرتے ہیں پنجاب پولیس ممبران اسمبلی کے تابع ہیں اور ایسے واقعات میں ممبران اسمبلی کی پشت پناہی حاصل ہے دبنگ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ہوتے ہوئے ایسے واقعات کا ہونا قابل مذمت ہے سندھ کیخلاف تو بھر پور با ت کی جاتی ہے میڈیا پر چھوٹے سے چھوٹے ایشو کو اچھالا جاتا ہے کراچی ایشو پر ان کیمرہ سیشن ہونا چاہئے جن جن جماعتوں کے لوگ دہشگرد اور دیگر سنگین جرائم میں ملوث ہیں ان کو بے نقاب کیا جائے اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے ۔ مسلم لیگ ن کے ملک عبد الغفار ڈوگر نے کہا کہ ایسے واقعات پر میڈیا اثر انداز ہونے سے افسران صحیح فیصلہ نہیں کر پاتے اور مجرم عدالتوں سے بری ہو جاتے ہیں وزیراعلیٰ نے اس ایشو پر جوڈیشل کمیشن بنا دیا ہے جس سے حقائق سامنے آ جائیں گے ۔ فاٹا سے شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ قصور واقعہ میں جو مجرم ملوث ہیں ان کے کیسز ملٹری کورٹ میں چلائے جائیں اس واقعے پر متفقہ قرار داد لائی جائے پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے ۔ پاکستان تحریک انصاف کی شیریں مزاری نے کہا کہ پنجاب کے وزراءنمبرز کی بات کرتے ہیں اگر ایک بچے کے ساتھ بھی ہوا ہے تو یہ جنسی زیادتی اور دہشتگردی ہے اورقابل مذمت اور شرمناک واقعہ ہے پنجاب حکومت نے میڈیا پر آنے کے بعد نوٹس لیا ہے جن پولیس والوں نے متاثرہ بچوں کے والدین کو ہراساں کیا ان کیخلاف بھی کارروائی کی جائے یہ شرم ناک ثابت ہے سب کو بے نقاب کیا جائے اور سزا دی جائے بچوں سے متعلق قوانین پر عملدرآمد کیا جائے





















