کراچی(نیوزڈیسک) سندھ کے سینئر وزیر برائے اطلاعات و آبپاشی نثار احمد کھوڑو نے کہا ہے کہ نیب اور ایف آئی اے کے پاس عدالت کی طرح ازخود کارروائی کے اختیارات حاصل نہیں ہیں ۔اگر انہوں نے کارروائی کرنی ہیں تو اپیکس کمیٹی کے چیئرمین اور وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے اجازت لیں۔یہ دونوں وفاقی ادارے ہیں ۔صوبائی اداروں میں کارروائی کی بجائے پی آئی اے ،اسٹیل ملز اور دیگر اداروں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی ہے ۔آصف علی زرداری کے بیان کے بارے میں وضاحت ہوچکی ہے اب اس پر بحث کی ضرورت نہیں ہے ۔سندھ کی تقسیم کی بات کرنے والے سندھو دیش والوں کا مقابلہ کیا ۔سندھ کے ٹکڑے کرنے والوں کی بات کرنے والوں سے مقابلہ کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔الطاف حسین کی قومی سلامتی کے اداروں کے بارے میں متنازع تقریر ،صوبے کی تقسیم کی بات اور غیر ملکی اداروں یا ممالک سے مدد طلب کرنا ناقابل قبول اور پاکستان کی سا لمیت کے خلاف ہے ۔ہم نے پہلے بھی ملک کی سا لمیت اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں اور آئندہ بھی ملک کے دفاع میں ہراول دستے کا کردار ادا کریں گے۔ایم کیو ایم پارلیمانی رویے کو درست کرے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی پریس کلب کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پرپریس کلب کے صدر فاضل جمیلی اور سیکرٹری اے ایچ خانزادہ بھی موجود تھے ۔انہوں نے کہا کہ رینجرز کے اختیارات میں چار ماہ کی توسیع ہوگئی ہے ۔جب ضرورت محسوس ہوگی رینجرز کے خصوصی اختیارات اور قیام کی مدت کی توثیق سندھ اسمبلی سے کرائی جائے گی ۔محکمہ آبپاشی میں کرپشن سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے ابھی قلمدان سنبھالا ہے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے اس حوالے سے تحقیقات کے احکامات جاری کردیئے ہیں رپورٹ کا انتظار کریں ۔میر ہزار خان بجارانی کے قلمدان نہ سنبھالنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ ابھی وہ اپنے ضلع میں سیلاب کے حوالے سے امدادی کاموں میں مصروف ہیں ۔محکمے کا قلمدان سنبھالنے کے حوالے سے اگر ان کے کوئی تحفظات ہیں تو وہ پارٹی قیادت کو آگاہ کرچکے ہوں گے مجھے علم نہیں ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی متنازع تقریر اور مدد کے لیے دوسرے ملک کے اداروں کو طلب کرنا ملک کی سالمیت کے خلاف ہے ۔اگر اس کے حق میں دیگر جماعتوں نے قرارداد پیش کی ہے تو ہم نے بھی ملک کی سا لمیت کے دفاع میں آنے والی قرارداد کی حمایت کی ۔انہوں نے کہا کہ کراچی میں آپریشن 1992میں فوج نے کیا تھا ۔2013میں فوجی آپریشن کا مطالبہ ایم کیو ایم نے کیا ۔تاہم آپریشن کسی جماعت یا گروپ کے خلاف نہیں بلکہ قانون کے مطابق رینجر ز اور پولیس کررہی ہے ۔کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں کمی ہوئی ہے ۔سندھ اسمبلی کو قانون کے مطابق چلایا جائے گا ۔ایم کیو ایم نے اپنی قرارداد میں خود رول 255کا ذکر کردیا ہے جس کی وجہ سے اس قرارداد کی حیثیت انہوں نے خود ختم کی ہے ۔آصف علی زرداری کے اسٹیبلشمنٹ کے حوالے سے دیئے گئے بیان پر انہوں نے کہا کہ یہ بیان جون میں دیا تھا ۔اب اگست آگیاہے اس بیان کی وضاحت ہوگئی ہے اس پر بحث کی ضرورت نہیں ہے ۔نیب اور ایف آئی اے وفاقی ادارے ہیں ان کے پاس سوموٹو ایکشن لینے کے اختیارات نہیں ۔کارروائی قانون کے مطابق اور اپیکس کمیٹی کے چیئرمین اور وزیراعلیٰ سندھ کی منظوری سے کی جاسکتی ہے ۔سندھ میں کرپشن کے خاتمے کے لیے اینٹی کرپشن کا محکمہ موجود ہے ۔نیب پرویز مشرف نے قائم کی تھی ۔نیب کی کارکردگی کے بارے میں سپریم کورٹ کہہ چکی ہے ۔اس حوالے سے کچھ کہہ نہیں سکتا ۔