بدھ‬‮ ، 16 جولائی‬‮ 2025 

جی ڈی پی کاہدف حاصل کرنے میں ناکامی ،اسحاق ڈار

datetime 4  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کی شرح 3.3 فیصد کے ہدف کے مقابلے میں 2.9 فیصد رہی . ترسیلات زر میں 16 فیصد اضافہ ہوا اور اس وقت فی کس آمدنی ایک ہزار 513 ڈالر ہے۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کا پالیسی ریٹ 3 فیصد کمی سے 7 فیصد کی سطح پر آچکا ہے، موجودہ حکومت نے نجی شعبے کو 162 ارب روپے کے قرضے فراہم کیے۔ اسحاق ڈار نے کہاکہ انکم سپورٹ پروگرام کی رقم کو بڑھا کر 97 ارب کیا گیا ہے . پروگرام کا وظیفہ بھی 2 سال میں بڑھا کر 12 سے 18 ہزار کیا ہے تاہم دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان معیشت کو 107 ارب ڈالر کا نقصان ہوا اور صرف رواں سال دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ساڑھے 4 ارب کا نقصان ہوا لیکن آپریشن ضرب عضب کے بعد معیشت میں بہتری آئی۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ فصلوں کا شعبہ دبا ¶ کی زد میں رہا کیونکہ صوبہ پنجاب میں خریف کی فصلیں سیلاب کی وجہ سے تباہ ہوگئیں اور بعد ازاں سردیوں کے موسم کی شدت کے باعث زرعی پیداوار کا بھی متاثر ہوئی۔ اسی طرح گذشتہ سال گنے کے کاشت کاروں کو گنے کی کم قیمت ملنے کے نتیجے میں گنے کے زیر کاشت رقبہ میں بھی کمی ہوئی اور گنے کی پیداوار میں 7.1 فیصد کمی واقع ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ نامناسب موسمی حالات کے باوجود چاول اور کپاس کی فصلوں کی کارکردگی انتہائی شاندار رہی اور اس طرح رواں مالی سال 2014-15 میں کپاس کی پیدوار میں 9.50 فیصد نمایاں , چاول کی ملکی پیدوار میں 3.05 فیصد کا حوصلہ افزا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ نامناسب موسمیاتی حالات کی وجہ سے پانچ بڑی ملکی فصلوں میں سے تین کی شرح پیداوار میں کچھ کمی واقع ہوئی تاہم لائیو سٹاک شعبہ کی شرح نمو 4.1 فیصد رہی جو گذشتہ دس سال کے دوران شعبہ کی سب سے زیادہ اور بہترین شرح ترقی ہے۔ زرعی شعبہ سے منسلک دوسری فصلوں اور چھوٹی فصلوں جیسے کہ پیاز، آلو، ٹماٹر اورپھلوں وغیرہ کی پیداوار گذشتہ مالی سال 2013-14ءکے دوران ہدف سے 5.4 فیصد کم رہی تھی جسے کے تناظر میں رواں مالی سال کیلئے اسی کیلئے 1.1 فیصد کی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا تھا۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ توانائی کے مسائل اور نامناسب موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے زرعی شعبہ کی مجموعی کارکردگی میں 2.9 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو اس کے ہدف 3.3 فیصد کے مقابلے میں کم رہا تاہم گذشتہ مالی سال کی شرح نمو 2.7 فیصد سے پھر بھی زائد رہا ہے۔ انہوں نے مینوفیکچرنگ کے شعبہ کی ترقی کے حوالے سے کہاکہ گذشتہ چند سالوں کے دوران مقامی طلب میں کمی اور توانائی کے مسائل کی وجہ سے شعبہ کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے اور اس حوالے سے شعبہ نے رواں مالی سال میں 3.2 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے جبکہ گذشتہ مالی سال کے دوران شعبہ کی شرح نمو 4.5 فیصد رہی تھی۔ رواںمالی سال میں جولائی تا مارچ کے دوران کوانٹم انڈیکس آف مینوفیکچرنگ ( کیو آئی ایم) کی شرح نمو 2.5 فیصد رہی ہے اوراس بہتر ترقی کی شرح میں آئرن اینڈ سٹیل کی مصنوعات ، چمڑے کی مصنوعات، الیکٹرانکس ، آٹو موبائلز اور فارماسیوٹیکلز کے شعبوں کی بہترین کارکردگی نے نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ سمال اینڈ میڈیم منیوفیکچرنگ کے ذیلی شعبہ نے 8.2 فیصد سالانہ کے حساب سے ترقی کی ہے جو قابل فخر ہے۔ انہوں نے مالیات وار انشورنس کے شعبہ کی کارکردگی کے حوالے سے کہاکہ نان شیڈولڈ بینکوں نے جی وی اے میں 25.9 فیصد اور شیڈولڈ بینکوں نے 6.1 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے۔ خدمات کے شعبہ کی کارکردگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہاکہ رواں مالی سال میں شعبہ کی ترقی پانچ فیصد رہی جبکہ اس کی شرح نمو کا ہدف 5.2 فیصد مقرر کیاگیا تھا۔ تنخواہوں میں اضافے اور آپریشن ضرب عضب کے اخراجات میں اضافہ کے باعث حکومت خدمات کے شعبہ کی شرح نمو سب سے زیادہ 9.4 فیصد جبکہ فنانس اور انشورنس کے شعبہ نے 6.2 فیصد کی شرح سے ترقی کی ہے۔ اسی طرح ٹرانسپورٹ، سٹوریج اور کمیونیکیشن کے شعبوح کی کارکردگی میں 4.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔بچتوں اور سرمایہ کاری کے حوالے سے اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ پانچ سال کے دوران انوسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جو مالی سال 2007-08 میں 19.2 فیصد تھی بتدرج کم ہو کر 2014-15ءکے دوران 15 فیصد تک کم ہوگئی۔ اور اس کمی میں مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری ہونے والی کمی شامل ہیں۔ گذشتہ سال سے دوران انوسٹمنٹ ٹو جی ڈی پی کی شرح 15 فصد رہی ہے جبکہ رواں سال 2014-15 کے دوران اس میں معمولی اضافہ ہونے سے یہ شرح 15.1 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے تاہم پبلک سیکٹر میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی ترقی گذشتہ سال کی شرح 3.4 فیصد کے مقابلے میں جاری مالی سال کے دوران 3.9 فیصد تک بڑھ گئی لیکن نجی شعبہ میں کی جانے والی سرمایہ کاری کی شرح نمو میں مالی سال 2013-14ءکے دوران کم ہو کر 9.7 فیصد تک آئی قومی بچتوں کے حوالے سے اقتصادی سروے کی رپورٹ کے مطابق گذشتہ مالی سال کے دوران قومی بچتوں میں جی ڈی پی کے مقابلہ میں13.7 فیصد کی شرح سے سرمایہ کاری کی گئی جو رواں مالی سال کے دوران بڑھ کر 14.5 فیصد تک پہنچ گئی۔ مالیاتی مالی سال کے دوران بڑھ کر 14.5 فیصد تک پہنچ گئی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیوکی کارکردگی کے حوالے سے اقتصادی سروے برائے مالی سال 2014-15ءمیں کہا گیا ہے کہ جاری مالی سال میں جولائی تا اپریل کے دوران ایف بی آر نے ہدف کے 73.2 فیصد کے مساوی ٹیکس اکٹھے کئے اور اس دوران 1969ءارب روپے کے ٹیکس وصولیاں کی گئی ہیںجو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے مقابلہ میں 2.8 فیصد تک زائد ہیں جبکہ ڈائریکٹ اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کی وصولی میں گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں رواں مالی سال کے دوران بالترتیب 17.2 اور 10.2 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، مالیاتی ترقی کے ضمن میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے سخت مالیاتی پالیسی اختیار کرتے ہوئے مالی سال 2014-15ءکی پہلی سہ ماہی کے لئے پالیسی ریٹ کو 10 فیصد رکھا جبکہ شرح سود میں بھی بتدریج کمی کی جاتی رہی ہے۔ مالیاتی ترقی کے حوالے سے اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومتی محصولات میں اضافے اور جاری اخراجات پر قابو پر مالیاتی خسارے کو کم کیا گیاہے جو مالی سال 2013-14ءکے دوران جی ڈی پی کے 5.5 فیصد کے مساوی تھی۔ رواں مالی سال کے دوران اس کو کم کر کے 4.9 فیصد تک لایا جا چکا ہے اور جولائی تا مارچ 2014-15ءکے دوران مجموعی طو رپر 2683 ارب روپے کی محصولات اکھٹے کئے گئے ہیں جو گذشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 2477 ارب روپے تھے۔ اس طرح رواں مالی سال کے دوران حکومتی محصولات میں 8.3 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ گزشتہ مالی سال 2013-14ءکے لئے صارفین کے لئے قیمتوں کے اعشاریہ کا ہدف 8 فیصد رکھا گیا تھا اور رواں مالی سال میں جولائی تا اپریل 2014-15ءکے دوران افراط زر میں 4.8 فیصد کا اضافہ ہوا جو گزشتہ مالی سال کے اسی عرصہ کے دوران 8.7 فیصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ افراط زر کی شرح میں کمی کے محرکات میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کی بہترین پالیسیاں اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں استحکام وغیرہ شامل ہیں جبکہ گزشتہ مالی سال میں جولائی تا اپریل 2013-14ءکے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…