جمعرات‬‮ ، 10 جولائی‬‮ 2025 

سعودی عرب تیل مفت نہیں دیتا،جوہری پروگرام اورضرب عضب میں بھی کوئی امدادنہیں دی،اسحاق ڈار

datetime 16  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سعودی عرب سے تعلقات کے بارے میں کہا ہے کہ سعودی عرب سے تیل ہمیں مفت یا سستے داموں نہیں ملتا بلکہ بازار کے داموں خریدا جاتا ہے۔لندن میں ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو دیگر ممالک کے طرح تجارتی بنیادوں پر ہی پیٹرولیم مصنوعات فروخت کی جاتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ پاکستان معمول کے تجارتی قواعد کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت، مسقط اور عمان سے تیل خریدتا ہے۔’سعودی عرب نے تاریخ میں صرف ایک بار جوہری دھماکوں کے بعد تقریباً دو ارب ڈالر کا مفت تیل دیا، اس کے علاوہ وہ پاکستان کو انھی قواعد کے تحت تیل فراہم کرتا ہے جیسا کہ برطانیہ یا دیگر ممالک کو، باقاعدہ اس کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ نہ تیل ہمیں سستا ملتا ہے، نہ مفت ملتا ہے اور نہ ہی غیر معمولی تجارتی قواعد کے تحت دیا جاتا ہے۔‘وزیر خزانہ نے پاکستان کے جوہری اور دفاعی پروگرام میں خفیہ سعودی مدد کے بارے میں اطلاعات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ’کوئی پوشیدہ مدد نہیں ہے، جوہری دھماکوں کے بعد سعودی عرب نے مفت تیل فراہم کیا اور ہم اس کی ہم بڑی قدر کرتے ہیں۔ 2013 میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد تو سعودی عرب نے دوست کے طور پر تحفے میں ڈیڑھ ارب ڈالر دیے تھے۔’ ہم ان کے تحفے کو بڑی قدر سے دیکھتے ہیں۔ لیکن اس کے علاوہ ان کی ہمارے جوہری پروگرام، میزائل پروگرام، ضرب غضب آپریشن میں کوئی مدد نہیں ہے اور ہم اپنے وسائل ہی سے تمام اخراجات پورے کرتے ہیں۔‘اسحاق ڈار نے یمن کی جنگ میں سعودی عرب کی درخواست کے برعکس پاکستانی افواج بھیجنے پر دونوں ممالک کے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ خلیجی ممالک سے ہمارے تعلقات کشیدہ نہیں ہوں گے۔اسحاق ڈار نے پاکستانی پارلیمان کی یمن سے متعلق قرارداد اور بدھ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں سعودی عرب کے دورے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح سعودی عرب کو اس وقت ترکی، برطانیہ اور امریکہ انٹیلی جنس اور لاجسٹک مدد فراہم کر رہے ہیں، وہ پاکستان بھی کر رہا ہے۔’ہماری ایک کمٹمنٹ ہے کہ اگر سعودی عرب کو براہ راست خطرہ لاحق ہوتا ہے کہ تو اس کو پاکستان پر حملہ سمجھا جائے گا اور اس میں ہم عملی طور پر شامل ہوں گے۔‘ایک سوال پر کہ اگر سعودی عرب سے تعلقات کشیدہ ہو جاتے ہیں تو اس صورت میں پاکستان کو کس قسم کا نقصان پہنچ سکتا ہے، انھوں نے کہا: ’ہمارا تو بھائیوں جیسا رشتہ ہے، پاکستان کے قیام کے بعد سے خلیجی ممالک سے خصوصی تعلقات رہے ہیں، آج بھی ہماری کمٹمنٹ ان کے ساتھ ہے، ہم اس سے بھی ایک قدم آگے جا رہے ہیں، وزیراعظم نواز شریف ترکی گئے اور دیگر ممالک جانے کے لیے تیار ہیں، وہ شاید واحد وزیراعظم ہیں جنھوں نے ایرانی وزیر خارجہ سے بڑے شد و مد سے کہا کہ وہ حوثی قبائلیوں کو مذاکرات کی میز پر لانے اور ہادی کی حکومت کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔‘سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے ملک میں بھیجے جانے والی ترسیلاتِ زر بارے میں ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر خارجہ نے کہا: ’ترسیلاتِ زر پاکستان کے لیے بڑی قابل قدر ہیں جس سے ہمیں اپنے تجارتی خسارے کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے، لیکن ہمیں یہ بات بھی نہیں بھولنی چاہیے کہ پاکستانی وہاں گراں قدر خدمات فراہم کرتے ہیں اور انھیں مفت میں کچھ نہیں ملتا ہے اور وہاں دوسرے ممالک کے شہریوں کے برعکس پاکستانیوں کو اجرت بھی کم ملتی ہے۔‘

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کان پکڑ لیں


ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…