اسلام آباد( نیوز ڈیسک) پاکستانی دفترخارجہ نے اقوم متحدہ کی سلامتی کونسل کی جانب سے یمن کے حوثی قبائل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی کے لئے منظور کی جانے والی قرار داد کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے کے مکمل اور فوری عمل درآمد کا مطالبہ کیا ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ روز سیکیورٹی کونسل میں عرب ممالک کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد پر رائے شماری کی گئی تھی۔جس میں یمن کے حوثی قبائل کو اسلحے کی فروخت پر پابندی اور لڑائی ختم کرکے فوری مذاکرات کی میز پر آنے کے نکات شامل تھیں۔مذکورہ قرار داد کی 14 اراکین نے حمایت کی جبکہ روس نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔پاکستانی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کی جانب سے خلیج تعاون کونسل کے اٹھائے گئے قدم کی توثیق کرنے سے پاکستان کے اس اہم معاملے پر موجود نقطہ نظر کو تقویت ملی ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان یمن میں اتحاد، خود مختاری، آزادی وعلاقائی سالمیت اور صدر ہادی کی جائز حکومت کے لئے مضبوط حمایت کرتا ہے جبکہ حوثی قبائل کی عمل کی مزمت کرتا ہے۔پاکستان یمن مسئلے کے فوری حل کے لئے موثر مذاکراتی عمل کی ہمیشہ سے حمایت کرتا رہا ہے۔دفتر خارجہ کے بیان میں خلیجی تعاون کونسل کی جانب سے پیش کی جانے والی قرار داد کا بھی خیر مقدم کیا گیا ہے۔یمن کے معاملے میں غیر جانبدار رہے کی پارلیمنٹ میں منظور کی جانے والی قرار داد پر حکومتی موقف کی وضاحت کے لئے پاکستان کے ایک اعلیٰ سطحی وفد جس میں وزیراعلیٰ پنجاب سمیت وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ پالیسی و قومی سلامتی پلان سرتاج عزیز اور خارجہ سیکرٹری عزیز احمد چوہدری شامل ہیں اس وقت سعودی عرب میں موجود ہے۔پاکستان کی قومی اسمبلی اور سینٹ کے اراکین کی جانب سے ایک مشترکہ قرار داد کی منظوری کے باعث عرب ممالک کو پاکستانی موقف پر خدشات لاحق تھے، جو کہ اس مسئلے پر پاکستان کی جانب سے مکمل حمایت کے خواہاں تھے۔تاہم وزیراعظم پاکستان نے قرار داد کی منظوری کے فوری بعد ایک وضاحتی بیان کے ذریعے عرب ممالک کے خدشات کو دور کرنے کی کوشش کرتے ہو ئے اس مسئلے پر حکومت کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کروائی۔دفتر خارجہ کے مطابق مذکورہ وفد سعودی عرب کے سینئر حکام سے مشاورت کے لئے گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب سعودی رہنماوں کے لئے وزیراعظم کا خصوصی پیغام لے کر گئے ہیں۔