اسلام آباد(نیوزڈیسک ) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ برطانوی ہائی کمشنر سے گزشتہ روز ان کی ملاقات پہلے سے طے شدہ تھی اور اس کا الطاف حسین کی پیشی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ وہ قانون کے تحت پارلیمنٹ، منتخب ارکان، وزیراعظم اور صدر مملکت کو بریفنگ دے سکتے ہیں وہ کسی غیر ملکی سفارت کار کو بریفنگ نہیں دیتے کیونکہ ایسا کرنا ان کی نظر میں ملک کی توہین کے مترادف ہے۔ نہ ہی وہ غیرملکی سفیر کو کوئی بھی دستاویز دینے کے مجاز ہیں۔ برطانوی ہائی کمشنر سے گزشتہ روز ان کی ملاقات طے شدہ تھی، اس کا لندن میں الطاف حسین کی پیشی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ ہر جرم حساس اور اہم ہوتا ہے لیکن بین الاقوامی مسئلے کی حساسیت بڑھ جاتی ہے، عمران فاروق قتل کیس ایک حساس معاملہ ہے اسے منطقی انجام تک پہنچنا ہے، اس کی تفتیش میں حکومت مکمل تعاون کررہی ہے،عمران فاروق قتل کیس کو سیاسی تناظر میں نہیں دیکھ رہے، ان کے قاتلوں کے خلاف کریک ڈاو¿ن حکومت کا سوچا سمجھا فیصلہ تھا۔ یہ مقدمے کی کارروائی ساڑھے 3سال سے کسی سمت کے بغیر بڑھ رہی تھی۔ عمران فاروق قتل کیس میں بڑا کام پاکستانی ایجنسیز نے کیا ہے۔ انہیں فخر ہے کہ پاکستانی اداروں نےاس کیس میں شاندارکام کیا، جس کی اسکاٹ لینڈ یارڈ نے بھی اس کی تعریف کی۔چوہدری نثار نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے لیکن کچھ بین الاقوامی معاہدوں کے تحت تعاون کرسکتے ہیں۔ ابھی تک پاکستان اوربرطانیہ نےایک دوسرے سےکوئی ملزم نہیں مانگا، انہون نے برطانیہ کے ساتھ کوئی خفیہ معاملات نہیں کریں گے انہوں نے کہا کہ معظم علی عمران فاروق قتل کیس میں اہم کردار ہے انہوں نے دستاویزات کی بنا پر اسے مرکزی ملزم کہا ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کا الطاف حسین کی پیشی سے کوئی تعلق نہیں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں