الفلاح سکالرشپس

10  جون‬‮  2018

لالہ موسیٰ کے قریب گجو گاﺅں سے تعلق رکھنے والے عمران خان نے میٹرک میںاے پلس نمبر تو لے لیے لیکن مالی دشواری کے باعث مزید تعلیم نا ممکن نظر آرہی تھی۔” الفلاح سکالرشپس “کوعمران کے حالات کا علم ہوا تو اس نے عمران کا ہاتھ تھام لیا‘اسے سویڈش انسٹی ٹیوٹ گجرات میں داخلہ دلوایا‘ عمران نے دل لگا کر محنت کی ‘ ڈپلومہ امتحان میں پنجاب بھر میں پہلی پوزیشن لی اوراس کا داخلہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور

میں ہو گیا‘ الفلاح نے مالی مدد جاری رکھی‘ عمران نے 2007 ءمیںبی ایس سی انجینئرنگ مکمل کر لی یوں جو بچہ میٹرک میں نمایاں نمبر لینے کے باوجود گلی محلوں میں آورہ گھومنے پر مجبور تھا وہ آج قطر میں گیس اینڈ آئل فیلڈ میں بطور سینئر انجینئرکام کر رہا ہے‘ وہ نہ صرف اپنے بہن بھائیوں اور خاندان کو بہتر معیار زندگی فراہم کر رہا ہے بلکہ یہ اس کے ساتھ ساتھ الفلاح کے ضرورت مند طالب علموں کو مستقلاََسپانسر بھی کر رہا ہے۔آپ

عمران کے بعد شبانہ کی کہانی سنئے‘ کوٹلہ ارب علی خاں کی شبانہ کے گھریلو حالات بھی تعلیم میں رکاوٹ تھے‘ الفلاح نے شبانہ کا حوصلہ بڑھایا ‘اسے سکالرشپ فراہم کیا‘ شبانہ کوثر نے 2007 ءمیں اے گریڈ کے ساتھ ایم ایس سی مکمل کی‘یہ آج کل کوٹلہ ارب علی خاں میں گورنمنٹ کالج کی پرنسپل ہیں اور سینکڑوں طالبات کی روشنی کے سفر میں رہنمائی کر رہی ہیں۔ ضلع لورالائی بلوچستان کی مریم رشی چار بہنیں اور ایک بھائی ہے‘والد ایک چھوٹی سی ڈسپنسری میں ملازم تھے‘ اللہ نے مزید آزمائش میں ڈال دیا‘ والد بھی فوت ہو گئے‘ مریم رشی کو لگا دنیا اندھیر ہو گئی ہے مگر اس نے ہمت نہ ہاری‘ الفلاح نے مالی سہارا دیا اور مریم اب انجینئرنگ مکمل کر کے واپڈا ہاو¿س لاہور میں ایس ڈی او ہے‘اس کی بہنیں بھی تعلیم کے سفر پر رواں دواں ہیں۔ قدسیہ شمیم ہمت اور لگن کی ایک اور داستان ہیں‘ ضلع منڈی بہاو¿الدین کی یہ پر عزم طالبہ ادب‘کھیل اور تقریری مقابلوں میں 29 میڈل جیت چکی ہے‘ اس نے 2012 ءمیں علامہ اقبال میڈیکل کالج سے فیزیو تھراپی میں بی ایس آنرز مکمل کیا اور پھر ڈاکٹر آف فیزیو تھراپی کا امتحان پاس کیا‘ یہ اب سی ایم ایچ لاہور میں ہیڈ آف دی ڈیپارٹمنٹ ہیں۔انجینئر سنیل کمار کا تعلق سندھ کے ضلع تھر پارکر سے ہے‘ تنگ دستی اور مالی دشواریاں اس ذہین اور محنتی طالب علم کے راہ کی بڑی رکاوٹ تھیں‘الفلاح نے سکالر شپ دے کر سنیل کمار کا ہاتھ تھام لیا‘ سنیل نے حال ہی میں مہران

یونیورسٹی سے انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کر لی ہے۔ پروفیسر محمد اجمیر کا تعلق سماہنی سیکٹر آزاد کشمیر سے ہے‘ بھارت کی اشتعال انگیز یوں کے باعث ان کے گاو¿ں پر بارودی گولے گرے‘ خاندان کو بے سرو سامانی کے عالم میں ہجرت کرنا پڑی‘ تعلیم کاسلسلہ رک گیا‘ الفلاح سے رابطہ کیا‘ الفلاح کے سکالرشپ سے اس نے پہلے ایم اے اکنامکس اورپھر ایم فل مکمل کیا‘یہ آج کل میر پور آزاد کشمیر یونیورسٹی میں اکنامکس کے اسسٹنٹ پروفیسر ہیں۔

میں تبدیلی‘ کامیابی اور روشن مستقبل کی یہ کہانیاں سن رہا تھا اور حیران ہو رہا تھا ہمارے ملک میں ”سب کچھ غلط“ ہونے کے باوجود کیسے کیسے گوہر نایاب ہیں‘یہ واقعی حیران کن تھا‘الفلاح سکالر شپس کے بانی محمد عبدالشکور درددل رکھنے والی شخصیت ہیں‘یہ نہ صرف خود خواب دیکھتے ہیں بلکہ یہ دوسروں کو بھی خواب دیکھنا سکھاتے ہیں‘محمد عبد الشکور کی اپنی کہانی بھی دلچسپ ہے‘ یہ کھاریاں کے پسماندہ علاقے سے تعلق رکھتے ہیں‘ عظیم اساتذہ کا ساتھ اور محنت انہیںجامعہ پنجاب تک لے گئی‘

قانون کی ڈگری حاصل کی‘ طلباءیونین کے سیکرٹری جنرل اور صدر بھی منتخب ہوئے‘ وسائل نہ ہونے کے باعث سعودی عرب میں نوکری کی اورپھرمزید تعلیم کے لئے امریکا چلے گئے‘ ایم بی اے کیا‘ رفاعی کاموں میں دلچسپی کے باعث امریکا میں قیام کے دوران” اکنا ریلیف امریکا“ کے سیکرٹری جنرل بن گئے لیکن امریکا میں بہترین معیار زندگی اور شاندار مستقبل کے باوجود اپنے وطن اور اپنے لوگوں کی محبت انہیں پاکستان واپس لے آئی‘پاکستان آکر انہوں نے اپنے گاﺅں ”چنن ضلع گجرات “ میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے کام شروع کیا اوریہاں سے اس کہانی کا آغاز ہوا‘

محمد عبد الشکور نے نے بتایا ”یہ 1998 ءکی بات ہے جب میں اپنے تعلیمی ادارے میں موجود تھا‘ ایک انٹر میڈیٹ پاس لڑکی نے مجھ سے ٹیچر کی نوکری کے لئے رابطہ کیا‘اس بچی کی تعلیمی کارکردگی قابل تحسین تھی ‘ اس کے گریڈ اور نمبر دیکھ کر جی چاہتا تھا اس لڑکی کو مزید تعلیم حاصل کرنی چاہیے‘ میں نے جب اس لڑکی سے تعلیم جاری نہ رکھنے کی وجہ دریافت کی تو اس نے بتایا‘ وہ یتیم ہے اور کوئی اس کی پڑھائی کے اخراجات برداشت کرنے والا نہیں‘

میں نے اس لڑکی کو اگلے روز اپنی والدہ کے ہمراہ آنے کا کہا اور خود سے عہد کیا میںاس لڑکی کے لئے اسکالر شپ کا بندوبست کروں گا‘اس لڑکی کے روانہ ہوجانے کے کچھ ہی دیر بعدامریکا سے میرے ایک دوست کا فون آیا‘ میں نے اس ذہین طالبہ کے بارے میں اس سے ذکر کیا‘ اس خدا ترس انسان نے اگلے دو سال تک اس لڑکی کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کی حامی بھر لی‘مجھے اس بات نے مزید ہمت دی اور میں نے سوچا‘ کتنے ہی ذہین اور محنتی طلباءو طالبات فقط وسائل کی عدم دستیابی کے باعث تعلیم ادھوری چھوڑ دیتے ہیں‘

میں نے اسی خیال کے ساتھ مزید دوستوں کے ساتھ بچوں کے سکالر شپ کے لئے بات کی‘ہم نے اس کے بعد متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہم ایک باضابطہ نظام عمل میں لائیں گے‘یہ صرف اور صرف ضرورت منداور باصلاحیت بچوں کے لئے وظائف کا بندوبست کرے گا اور یوں الفلاح سکالرشپس کا آغاز ہوگیا‘ اللہ نے ہمیں خاطر خواہ کامیابی عطا کی ہے اور الفلاح سکالر شپس سے مستفید ہونے والے طلباءو طالبات اس وقت معاشرے میں اپنے اپنے شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں“۔

الفلاح سکالر شپس گزشتہ 20 سال سے رنگ‘ نسل اور علاقے کی تمیز کے بغیر طلباءکو وظائف دے رہی ہے‘1998ءمیں جس کار خیر کا آغاز ضلع گجرات سے ہوا ‘ آج اس کا دائرہ پورے ملک میں پھیل چکاہے۔الفلاح ملک بھر کے ذہین اور مالی مشکلات کے شکار طلباءو طالبات کا میرٹ پر انتخاب کرتی ہے اور پھریہ انہیں ہائیر ایجوکیشن میں وظائف دے کر حیرت انگیز کامیابیوں کے راستے پر کھڑا کر دیتی ہے‘الفلاح سکالر شپس کا کام صرف وظیفہ فراہم کرنا نہیں بلکہ یہ پورا سال طالب علم کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیتی رہتی ہے

اور یہ رہنمائی بھی کرتی ہے‘ الفلاح سکالر شپس نے وظائف کا سلسلہ اتنا باوقار بنارکھا ہے کہ کسی مرحلے پر طالب علموں کی عزت نفس مجروح نہیں ہوتی‘اس وقت تک پاکستان بھر سے 342 طلباءو طالبات ”ایم بی بی ایس“ اور 495 ”انجینئرنگ“ کی تعلیم مکمل کر چکے ہیں‘ ماسٹرز ڈگری‘ بی ایس اور دیگر پروگراموں میں کل 3453طلبا ءو طالبات ”الفلاح“ کی خدمات سے فائدہ اٹھاچکے ہیں‘ پاکستان ذہانت اور انسانی وسائل سے مالا مال ملک ہے‘ ذہین طلباءکے آگے بڑھنے میں مالی وسائل سب سے بڑی رکاوٹ ہیں‘

یہ وسائل میسر آجائیں تو نوجوان معجزے دکھا سکتے ہیں۔”الفلاح“برسوں سے خوش حال گھرانوں سے وسائل لے کر دیانت داری کے ساتھ وسائل سے محروم طلباءوطالبات تک پہنچانے کا کام کررہی ہے‘الفلاح سکالر شپس کو پاکستان کے ساتھ ساتھ بیرون ملک مقیم پاکستانی دوستوں کا ساتھ بھی حاصل رہا‘یہ لوگ اس کام میں ہمیشہ سبقت لیتے رہے ہیں۔”کارروان علم فاو¿نڈیشن امریکا“کے روح رواں شکور عالم اورآئی سی این اے کینیڈا کے شوکت حسین اور الفلاح ناروے کے افضال چودھری دن رات مصروف کار ہیں‘الفلاح نے طلباءو طالبات کے مستقبل کو ہی روشن نہیں کیا بلکہ اس ملک کو چمکتے ستارے بھی دئیے ہیں۔

میری آپ سے درخواست ہے آپ مہربانی فرما کر اپنی زکوٰة‘صدقہ اور فطرہ ”الفلاح سکالر شپس“کو عطیہ کریں‘ آپ کی یہ عنایت بے شمار گھروں میں علم کے چراغ جلا دے گی‘ آپ اپنے عطیات ایم سی بی بینک کے اکاو¿نٹ نمبر0201-0020 1010 1001 4478 میں جمع کروا سکتے ہیں‘مزید تفصیلات کے لیے موبائل نمبر0346-7135984پر رابطہ کیا جاسکتاہے۔



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…