خوراک تہذیب کا تیسرا بڑا عنصر ہوتی ہے‘ آپ اگر کسی قوم‘ کسی خاندان یا کسی شخص کی تہذیب کا اندازہ لگانا چاہتے ہیں تو آپ صرف اتنا دیکھ لیں وہ کیا کھا رہا ہے اور وہ کیسے کھا رہا ہے آپ کو مزید تحقیق کی ضرورت نہیں رہے گی‘ ہمارے رسولؐ کے بہترین زندگی کے چالیس اصولوں میں سات اصول صرف کھانے سے متعلق ہیں‘میں دو اصول پچھلے کالم میں لکھ چکا ہوں باقی پانچ یہ ہیں‘ آپؐ نے فرمایا گرم کھانے کو پھونک سے ٹھنڈا نہ
کرو‘ پنکھا استعمال کر لیا کرو‘ یہ فرمان بھی ہائی جین پر بیس کرتا ہے‘ ہم جب گرم کھانے کو پھونک مارتے ہیں تو ہمارے منہ کے بیکٹیریا کھانے کو زہریلا بنا دیتے ہیں‘ یہ حرکت تہذیب اور شائستگی کے منافی بھی ہے۔ فرمایا کھاتے ہوئے کھانے کو سونگھا نہ کرو‘ کھانے کو سونگھنا بدتہذیبی بھی ہوتی ہے اور کھانے کی خوشبو ہماری ناک کے اندر موجود سونگھنے کے خلیوں اور پھیپھڑوں کی دیواروں کو بھی زخمی کر دیتی ہے‘ ہمیں چھینک بھی آ سکتی ہے اور یہ چھینک سارے کھانے کو برباد کرسکتی ہے۔ فرمایا اپنے کھانے پر اداس نہ ہوا کرو‘ ہم عموماً کھانے کی مقدار اور کوالٹی پر اداس ہو جاتے ہیں‘ ہم ہمیشہ کھانا کھاتے وقت دوسروں کی پلیٹ کی طرف دیکھتے ہیں‘ یہ عادت ہمارے اندر ناشکری پیدا کرتی ہے‘ ہم اگر اپنے کھانے کو اللہ کا رزق سمجھیں‘ اس پر شکر کریں تو ہمارے اندر برداشت بھی بڑھے گی اور صبر اور شکر کی عادت بھی ڈویلپ ہو گی‘ یہ عادت ہماری زندگی کو بہتر بنا دے گی۔ فرمایا منہ بھر کر نہ کھاؤ‘ ہمارا منہ خوراک کے ہاضمے کا آدھا کام کرتا ہے باقی آدھا کام معدہ سرانجام دیتا ہے‘ ہم جب منہ بھر لیتے ہیں تو زبان اور دانتوں کو اپنا کام کرنے کیلئے جگہ نہیں ملتی‘ ہم جلدی جلدی نگلنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور یوں ہمارے معدے کی ذمہ داری بڑھ جاتی ہے‘معدہ یہ ذمہ داری پوری نہیں کر پاتا‘ ہم بدہضمی کا شکار ہو جاتے ہیں‘ ہمارے رسولؐ ہمیشہ چھوٹا لقمہ لیتے تھے‘ دیر تک چباتے تھے اور آدھا معدہ
بھرنے کے بعد ہاتھ کھینچ لیتے تھے‘ آپؐ پوری زندگی صحت مند رہے‘ آپؐ کے صحابہؓ نے بھی یہ عادت اپنا لی چنانچہ مدینہ کے طبیب بے روزگار ہو گئے اور وہ کھجوروں کی تجارت کرنے لگے۔فرمایا اندھیرے میں مت کھاؤ‘ اس فرمان کی دو وجوہات ہیں‘ اندھیرے میں کھانے سے کھانے میں کیڑے مکوڑے ملنے کا خدشہ ہوتا ہے اور دوسرا روشنی کا کھانے کے ساتھ گہرا تعلق ہوتا ہے‘ ہمیں روشنی میں کھایا ہوا کھانا زیادہ انرجی دیتا ہے‘ یہ وہ واحد وجہ ہے جس کی بنا پر دنیا بھر میں ڈنر کے وقت ہال اور کمرے کی تمام لائیٹس آن کر دی جاتی ہیں‘
یہ ممکن نہ ہو تو میز پر موم بتیاں جلا دی جاتی ہیں‘ انگریز اس انتظام کو کینڈل لائیٹ ڈنر کہتے ہیں‘ یہ روایت ہزاروں سال سے چلی آ رہی ہے اور یہ انتہائی مفید ہے‘ آپؐ نے بھی روشنی میں کھانے کا حکم دے کر اس روایت کی تائید فرمائی۔آپؐ نے فرمایا دوسروں کے عیب تلاش نہ کرو‘ ہم جب دوسروں میں عیب ڈھونڈتے ہیں تو ہم چغلی‘ غیبت اور منافقت جیسی روحانی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں‘ یہ بیماریاں ہمیں حسد جیسے مہلک مرض میں مبتلا کر دیتی ہیں اور یوں ہم ذہنی‘ جسمانی اور روحانی تینوں سطحوں پر علیل ہو جاتے ہیں
چنانچہ ہم اگر صرف دوسروں میں عیب تلاش کرنا بند کر دیں تو ہم حسد‘ منافقت‘ غیبت اور چغل خوری جیسے امراض سے بچ جائیں گے‘ ہم صحت مند زندگی گزاریں گے۔ فرمایا اقامت اور اذان کے درمیان گفتگو نہ کیا کرو‘ اللہ کائنات کا سب سے بڑا بادشاہ ہے‘ اذان اس بادشاہ کی طرف سے بلاوا ہوتا ہے اور اقامت شرف باریابی کی اجازت چنانچہ یہ دونوں اوقات پروٹوکول ہیں‘ اللہ تعالیٰ کو پروٹوکول کی خلاف ورزی اچھی نہیں لگتی‘ ہم اگر دنیاوی بادشاہوں کے پروٹوکول کا خیال رکھتے ہیں تو پھر ہمیں دنیا کے سب سے بڑے بادشاہ کے پروٹوکول کا سب سے زیادہ احترام کرنا چاہیے۔
فرمایا بیت الخلاء میں باتیں نہ کیا کرو‘ اس کی وجہ جراثیم ہیں‘ ہم پچھلے کالم میں اس کا تفصیل سے ذکر کر چکے ہیں۔ ہمارے رسولؐ دوستوں کو بہت اہمیت دیا کرتے تھے لہٰذا آپؐ نے فرمایا دوستوں کے بارے میں جھوٹے قصے بیان نہ کیا کرو‘ دوستوں کے بارے میں جھوٹے قصوں سے دوستوں کی دل آزاری بھی ہوتی ہے اور دوست بدنام بھی ہوتے ہیں چنانچہ اس عادت بد سے پرہیز دوستی کیلئے بہت اہم ہے۔ فرمایا دوست کو دشمن نہ بناؤ‘ یہ فرمان نفسیات اور معاشرت دونوں کیلئے انتہائی اہم ہے‘
ہمارے دوست ہماری تمام کمزوریوں سے واقف ہوتے ہیں‘ یہ جب دشمن بنتے ہیں تو یہ دنیا کے خوفناک ترین دشمن ثابت ہوتے ہیں چنانچہ ہمیں زندگی میں کبھی کسی دوست کو دشمن بناناچاہیے اور نہ کبھی کسی دوست کا دشمن بننا چاہیے۔ فرمایا دوستوں کے بارے میں شکوک نہ پالو‘شک دوستی کیلئے زہر ہوتا ہے‘ہم جب دوستوں کے بارے میں مشکوک ہو تے ہیں تو دوستی کا دھاگہ کمزور ہو جاتا ہے چنانچہ شک سے بچنا ضروری ہوتا ہے۔ فرمایا چلتے ہوئے بار بار پیچھے مڑ کر نہ دیکھو‘ چلتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھنا ایک نفسیاتی بیماری ہے‘
یہ بیماری خوفزدہ‘ ڈرے اور سہمے ہوئے لوگوں میں کامن ہے‘ ہم جب چلتے ہوئے پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں تو ہم اس بیماری کا شکار ہوتے چلے جاتے ہیں‘ پیچھے مڑ کر دیکھنے سے ہماری توجہ بھی بٹ جاتی ہے‘ ایکسیڈنٹ کا خطرہ بھی پیدا ہو جاتا ہے‘ ہماری رفتار بھی آدھی رہ جاتی ہے اور ہم بلاوجہ دوسرے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ بھی کر لیتے ہیں۔ فرمایا ایڑھیاں مار کر نہ چلو‘ ایڑھیاں مار کرچلنا یا چلنے کے دوران دھمک یا آواز پیدا کرنا تکبر کی نشانی ہے اور تکبر مسلمانوں کو سوٹ نہیں کرتا‘
ہمارے پاؤں کا ہمارے دماغ کے ساتھ بھی گہرا تعلق ہوتا ہے‘ ایڑھیاں مارنے سے ہمارے دماغ کی چولیں ہل جاتی ہیں‘ ہم دماغی لحاظ سے کمزور ہو جاتے ہیں‘ آپ کو ایڑھیاں مار کر چلنے والے جلد یا بدیر دماغی امراض کی ادویات کھاتے ملیں گے۔ فرمایا کسی کے بارے میں جھوٹ نہ بولو‘ جھوٹ دنیا کی سب سے بڑی معاشرتی برائی اور گناہوں کی ماں ہے‘ ہم اگر صرف جھوٹ بند کر دیں تو معاشرہ ہزاروں برائیوں سے پاک ہو جاتا ہے۔ فرمایا ٹھہر کر صاف بولا کرو تا کہ دوسرے پوری طرح سمجھ جائیں‘
جھوٹ کے بعد غلط فہمی معاشرے کی سب سے بڑی برائی ہے‘ ہم جب گفتگو میں واضح نہیں ہوتے تو غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں اور یہ غلط فہمیاں معاشرتی بگاڑ کا باعث بنتی ہیں چنانچہ ہم جب بھی بولیں بلند‘ واضح اور صاف بولیں۔آپ ؐ نے فرمایا اکیلے سفر نہ کیا کرو‘ یہ فرمان بھی حکمت سے بھرپور ہے‘ اکیلا آدمی خوفزدہ بھی رہتا ہے‘ پریشان بھی اور یہ عموماً حادثوں کا شکاربھی ہو جاتا ہے‘ تحقیق سے ثابت ہوا سفر کے دوران اکیلے آدمی زیادہ لٹتے ہیں‘ زیادہ جلدی بیمار ہوتے ہیں اور یہ زیادہ غلط فیصلے کرتے ہیں چنانچہ جب بھی سفر کریں ایک یا دو لوگوں کو ساتھ شامل رکھیں بالخصوص عورت کو کبھی اکیلے سفر نہ کرنے دیں۔
فرمایا فیصلے سے قبل مشورہ ضرور کیا کرو‘ انسان 16 کیمیکلز کا مجموعہ ہے‘ یہ کیمیکلز ہمارے موڈز طے کرتے ہیں اور یہ موڈز ہماری زندگی کے چھوٹے بڑے فیصلے کرتے ہیں‘ ہم جب بھی تنہا فیصلے کرتے ہیں ہم موڈز کے تابع فیصلے کرتے ہیں اوریہ عموماً غلط ہوتے ہیں چنانچہ فیصلے سے قبل مشورہ ضروری ہے اور مشورہ ہمیشہ سمجھ دار کی بجائے تجربہ کار شخص سے کرنا چاہیے‘ آپ کو کبھی نقصان نہیں ہوگا۔ فرمایا کبھی غرور نہ کرو‘ غرور ایک ایسی بری عادت ہے جس کا نتیجہ کبھی اچھا نہیں نکلتا
میں نے پوری زندگی کسی مغرور شخص کو طبعی موت مرتے نہیں دیکھا‘ یہ غیر طبعی موت مرتے ہیں اورہمیشہ بے عزتی اور ذلت وراثت میں چھوڑتے ہیں۔ فرمایا شیخی نہ بگھارو‘ یہ بھی کمال اصول ہے‘ میں نے آج تک کسی شیخی خور کو باعزت نہیں دیکھا‘ ہم عزت بڑھانے کیلئے شیخی مارتے ہیں اور ہمیشہ پرانی عزت بھی گنوا بیٹھتے ہیں۔ فرمایا گدا گروں کا پیچھا نہ کیا کرو‘ ہم میں سے بے شمار لوگ فقیر کو دس بیس روپے دے کر یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں یہ واقعی حق دار تھا یا نہیں‘
یہ عادت ہمیں شکی بھی بنا دیتی ہے اور یہ صدقے اور خیرات سے بھی دور کر دیتی ہے۔ فرمایا مہمان کی کھلے دل سے خدمت کرو‘ یہ عادت ہماری شخصیت میں کشش پیدا کر دیتی ہے‘ آپ کو مہمان نوازوں میں ہمیشہ مقناطیسی کشش ملے گی‘ آزما کر دیکھ لیں۔ فرمایا غربت میں صبر کیا کرو‘ یہ فرمان بھی کیا شاندار فرمان ہے‘ صبر بہت بڑی دولت ہے‘یہ دولت کبھی کسی انسان کو غریب نہیں رہنے دیتی‘ آپ صابر ہو جائیں آپ کے حالات دنوں میں بدل جائیں گے‘ آپ یہ بھی آزما کر دیکھ لیں۔ فرمایا اچھے کاموں میں دوسروں کی مدد کیا کرو‘
اچھائی نیکی ہوتی ہے اور نیکی میں دوسروں کا ساتھ دینے والے بھی جلد نیک ہو جاتے ہیں‘ آپ صرف نیک لوگوں کے معاون بن جائیں آپ نیکوں سے بھی آگے نکل جائیں گے۔ فرمایا اپنی خامیوں پر غور کیا کرو اور توبہ کیا کرو‘ تحقیق بتاتی ہے ہم اگر اپنی کسی ایک خامی پر قابو پا لیں تو ہم میں دس خوبیاں پیدا ہو جاتی ہیں‘ آپ یہ بھی آزما کر دیکھ لیں۔ فرمایا برا کرنے والوں کے ساتھ ہمیشہ نیکی کرو‘ یہ بھی آزما کر دیکھیں یہ عادت آپ کے دشمنوں کی تعداد کم کر دے گی۔ فرمایا اللہ نے جو دیا ہے اس پر خوش رہو‘
میرا تجربہ ہے ہم دوسرے پرندے کی کوشش میں ہاتھ کا پرندہ بھی اڑا بیٹھتے ہیں‘ ہمیں جو مل جائے ہم اگر اسے انجوائے کرنا سیکھ لیں تو یہ دنیا جنت ہو جاتی ہے۔فرمایا زیادہ نہ سویا کرو‘ زیادہ نیند یادداشت کو کمزور کر دیتی ہے‘ یہ بھی طبی لحاظ سے درست ہے‘ نیند موت کی پچھلی سٹیج ہے‘یہ بڑھ جائے تو ہمارے برین سیل مرنے لگتے ہیں چنانچہ سات گھنٹے سے کم اور آٹھ گھنٹے سے زیادہ نیند نہیں لینی چاہیے اور چالیسواں فرمان‘ فرمایا روزانہ کم از کم سو بار استغفار کیا کرو‘ یہ عادت بھی عبادت ہے آپ کر کے دیکھیں آپ کو نتائج حیران کر دیں گے۔
ہمارے رسولؐ کے چالیس اصول مکمل ہو گئے لیکن کیا یہ اصول امت میں موجود ہیں؟یہ ہم اگلے کالم میں ڈسکس کریں گے۔