میلان کی ایکسپو اور بریشیا کی پاکستانی کمیونٹی یہ دونوں ہمیشہ میری یادوں کا حصہ رہیں گی‘ دنیا میں پانچ سال بعد ”ورلڈ ایکسپو“ ہوتی ہے‘ دنیا کے 165 ممالک ایکسپو کےلئے باقاعدہ ووٹ دیتے ہیں‘ ملک کا انتخاب ہوتا ہے‘ ملک کو تیاری کےلئے سات سال دیئے جاتے ہیں اور پھر اس ملک میں 165 سے زائدممالک اپنی ثقافت‘ اپنی ٹیکنالوجی کی نمائش کرتے ہیں۔ ”ورلڈ ایکسپو“‘ میزبان ملک کی تاریخ کا بڑا واقعہ‘ بڑا بریک تھرو ہوتا ہے‘ یکم مئی 2015ءکو میلان میں ورلڈ ایکسپو 2015ءشروع ہوئی‘ یہ 30 اکتوبر تک جاری رہے گی‘ 2020ءمیں یہ ایکسپو دبئی میں ہو گی جبکہ پچھلی ایکسپو 2010ءمیں شنگھائی میں ہوئی تھی‘یہ ایکسپو اٹلی جانے کا بنیادی مقصد تھا‘ رانا نوید نے ایکسپو کےلئے میری رہنمائی کی‘ رانا صاحب گوجرانوالہ کے رہنے والے ہیں‘ یہ دو بھائی ہیں‘ رانا نثار بڑے ہیں اور رانا نوید چھوٹے۔ یہ ” میٹل سکریپ“ کا کاروبار کرتے ہیں‘ دن رات سر نیچے کر کے کام کرتے ہیں‘میری تین سال پہلے دونوں بھائیوں سے پہلی ملاقات ہوئی‘ یہ دوسری ملاقات تھی‘ رانا نوید مجھے ایکسپو میں لے گئے‘ ایکسپو ٹیکنالوجی‘ کلچر اور حس جمال کا شاہکار تھی‘ نمائش میں 145 ممالک کے پیولین ہیں‘ ہر پیولین حیرت نگری ہے‘ آپ جس پیولین میں داخل ہوجائیں آپ اسی کے ہو کر رہ جاتے ہیں‘ اٹلی کی حکومت نے ایکسپو کےلئے مسلسل دس سال کام کیا‘ ایکسپو سائٹ تک باقاعدہ ریلوے اور میٹرو بچھائی گئی‘ ٹرینیں یورپ بھر سے براہ راست ایکسپو سائٹ آتی ہیں‘ میلان سے آنے جانے کےلئے میٹرو بھی دستیاب ہے جبکہ شہر کے سنٹرل سٹیشن سے بسیں بھی چلتی ہیں‘ آپ کو ایکسپو سنٹر کا ریلوے سٹیشن حیران کر دیتا ہے‘ یہ کسی بھی طرح ائیر پورٹ سے کم نہیں‘ سائٹ پر بڑی اور کھلی سڑکیں ہیں‘ پانی کی ندیاں‘ فوارے اور باغیچے ہیں‘ پوری ایکسپو سائٹ پر تمبو تنے ہوئے ہیں‘ فضا کو ٹھنڈا رکھنے کا خصوصی بندوبست ہے‘ ہر پیولین کے سامنے مصنوعی آبشار ہے اور آبشار سے مسلسل پانی کی دیوار نیچے گر رہی ہے‘ پانچ پیولین کے بعد فوڈ کورٹس ہیں‘ بیرونی دروازوں کو پلوں اور برقی سیڑھیوں سے ملایا گیا ہے‘ آپ کو داخلے کے گیٹ سے نمائش گاہ تک پہنچنے میں بیس منٹ لگ جاتے ہیں‘ نمائش کا ٹوٹل رقبہ 490 ایکڑ ہے‘ آپ کو پوری نمائش دیکھنے کےلئے کم از کم سات دن درکار ہیں‘ یہ پوری نمائش گاہ دیکھنے کے قابل ہے لیکن برطانیہ‘ آسٹریا‘ کیوبا‘ چین‘ برازیل‘ جاپان اور لیتھونیا کے پیولین جادو کی نگری ہیں‘ برطانیہ نے پیولین میں مصنوعی لان اگا رکھا ہے‘ آپ لان کی قد آدم جھاڑیوں‘ خوشبو دار پودوں اور چھوٹے جنگلی ٹڈوں کی آوازوں سے ہوتے ہوئے پیولین کے درمیان پہنچتے ہیں تو آپ لوہے کا دو منزلہ سٹرکچر دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں‘ یہ سٹرکچر لوہے کے لاکھوں چھوٹے چھوٹے ٹکڑے جوڑ کر بنایا گیا ‘ یہ بنیادی طور پر شہد کا دو منزلہ چھتہ ہے جس کے اندر تین رنگوں کی لائیٹس لگی ہیں