بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

حضرت ابوبکرصدیقؓ کا جنازہ جب روضہ رسولؐ کے سامنے رکھا گیا تو دروازہ خود بخود کھل گیا، جانئے خلیفہ اول کے سفر آخرت کا ایمان افروز واقعہ

datetime 8  دسمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)خلیفہ اول حضرت ابو بکر صدیقؓ رسول کریمﷺ کے وصال کے بعد مسلمانوں کے خلیفہ چنے گئے، آپؓ نے نبوت کے جھوٹے دعویداروں کے خلاف علم جہاد بلند کیا اور نبوت پر نقب لگانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا۔ حضرت ابو بکر صدیقؓ نے اپنی وفات سے قبل حضرت علیؓ کو وصیت فرمائی تھی کہ ان کو آخری غسل حضرت علیؓ دیں۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ

کے سفر آخرت کے حوالے سے اپنے ایک بیان میں معروف عالم دین ثاقب رضا مصطفائی کا کہنا تھا کہ حضرت علیؓ وہ شخصیت تھے جنہوں نے نبی کریمﷺ کو وصال کے بعد غسل دیا تھا۔ حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ غسل کے وقت کچھ پانی آپﷺ کے چشم خانوں میں ٹھہر گیا ، پہلے تو میں نے اس پانی کو روئی سے صاف کرنے کا سوچا مگر پھر خیال آیا کہ ایسا پانی مجھے اور کہاں سے ملے گا ، میں نے پھر ہونٹ قریب کر کے اس پانی کو نوش جان کر لیا ، حضرت علیؓ فرماتے ہیں وہ پانی نوش کرنے کے بعد میرا سینہ علوم معرفت کا خزینہ بن گیا۔ حضرت ابوبکر صدیقؓ نے بھی وصیت فرماتے ہوئے حضرت علیؓ سے فرمایا تھا کہ اے علیؓ جب میں فوت ہو جائوں تو جن ہاتھوں سے رسول کریمﷺ کوغسل دیا تھا انہی ہاتھوں سے مجھے غسل دینا اور یہ بھی وصیت کی کہ مجھے نیا کفن نہ دینا، مجھے پھٹے پرانے کپڑوں میں کفن دیکر دفن کر دینا، اس لئے کہ نئے کپڑوں کا حقدار مرنے والے سے زیادہ جینے والا ہے، پھر فرمایا کہ جنازہ پڑھنے کے بعد میرے جسد خاکی کو اٹھا کر روضہ رسولﷺ کے پاس لے جانا اور عرض کرنا یا رسول اللہ ﷺ یہ ابوبکر ؓ ہے اگر اُدھر سے حاضری کا کوئی اشارہ مل جائے تو پھر حضورﷺ کے قدموں میں دفن کر دینا ورنہ جہاں باقی مسلمانوں کو دفنایا جاتا ہے جنت البقیع میں پھر مجھے وہاں دفن کر دینا، حضرت انس بن مالکؓ

سے روایت ہے کہ جب آپؓ کا آخری وقت آیا تو حضرت علیؓ بھاگتے ہوئے آئےاور آپؓ کی زبان پر یہ لفظ تھے’انا للہ و انا الیہ راجعون‘اور آپؓ نے حضرت ابوبکرؓ کے چہرے سے کپڑا اٹھایا، اور یہ لفظ کہے کہ’ الیوم ان قطعت خلافۃ النبوۃ‘یعنی آج رسول اللہ ﷺ کی خلافت ہم سے جدا ہو گئی، اس کے بعد حضرت صدیق اکبرؓ کو غسل دیا گیا ، اور غسل دینے کے بعد آپؓ کا جنازہ پڑھا گیا، اور پھر

مدینہ انور کی گلیوں سے گھما کر رسول اللہﷺ کے روضہ مبارک کے سامنے رکھ دیا گیا، اور یہ لفظ حضرت انسؓ کے ہیں ، کہتے ہیں کہ ہم ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو گئے، عرض کی کہ یار سول اللہﷺ یہ حضرت ابوب بکر ؓ ہیں ، آپ ﷺ کی قربت میں دفن ہونے کی اجازت مانگ رہے ہیں تو پھر ہم نے درود شریف پڑھنا شروع کر دیا، حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ روضہ رسول ﷺ کا دروازہ بند تھا اور تالا لگا ہوا تھا ، اچانک تالا کھلااور پھر کنڈی بھی کھل گئی اور دروازہ کھل گیا اور اندر سے آواز آئی کہ ’یار کو یار سے ملا دوجو پہلے ہی یار کا انتظار کر رہا ہے‘حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ کی قربت میں حضرت سیدنا صدیق اکبرؓکی تدفین کر دی گئی،

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…