’’اے یوسف بڑے سچے۔۔! آپ ہم لوگوں کو اس خواب کا جواب یعنی تعبیر دیجئے کہ سات گائیں موٹی ہیں ان کو سات دبلی گائیں کھا گئیں اور سات بالیں سبز اور سات خشک بھی ھیں، تا کہ میں ان لوگوں کےپاس لوٹ کرجاؤں اور بیان کروں۔ تاکہ ان کو بھی معلوم ہوجائے ۔ آپ نے فرمایا کہ تم سات سال متواتر خوب غلہ بونا، پھر جو فصل کاٹو تو اس کو بالوں میں رہنے دینا تا کہ گھن نہ لگ جائے۔
ہاں مگر تھوڑا سا جو تمہارے کھانے میں آئے ۔ پھر اس سات برس کے بعد سات برس اور ایسے سخت اور قحط کے آئیں گے جو کہ اس تمام تر ذخیرہ کو کھا جائیں گے، جس کو تم نے ان برسوں کیلئے جمع کر کے رکھا ہوگا ہاں مگر تھوڑا سا جو بیج کی واسطے رکھ چھوڑو گے ۔ پھر اس سات برس کےبعد ایک برس ایسا آئےگا، جس میں لوگوں کیلئے خوب بارش ہوگی اور بیج اسکے نچوڑیں گے ‘‘سخت ماحول اور حالات میں پیداوار کی حفاظت کیلئے بالیوں میں بیج کو محفوظ رکھنا ایک بنیادی نظام سمجھا جاتاہے اور یہ زراعت، اسٹاک ٹیکنیک اور پیداوار سب کیلئے جامع ہے ۔ اور ڈاکٹر عبد المجید بلعابد اور انکے رفقاء نے گیہوں کےدانوں پر مغرب رباط یونیورسٹی میں تجربہ کیا اور دو سال تک بالیوں میں چھوڑے پھر 2سالوں بعد دانے باہر نکال کر ان کا موازنہ کیا تو معلوم ہوا کہ وہ دانے با لکل صحیح حالت میں ہیں ۔ ان پر موسمی اثرات کا کوئی اثر نہیں ہوا تھا ۔ اس وقت یہ بات واضح ہو گئی کہ بالی میں چھوڑے ہوئے دانوں نے پانی کی اچھی خاص مقدار کھودی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ بالیوں سے جدا دانوں کے مقابلے میں خشک ہو گئے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ بالی سے نکلے ہوئے گیہوں کا وزن 20.3٪ پانی ہوتا ہے جو سلبی طور پر ان دانوں کی کاشت، نمو اور غذائی قدرت پر اثر انداز ہوتا ہے چونکہ پانی کی وجہ سے اس کا سڑنا اور صحی طور پر خراب ہونا آسان ہوتا ہے ۔
پھر محققین نے نمو کے ممیزات (جڑوں اور تنوں کی لمبائی) کا بالی میں باقی رھنے والے دانوں اور بغیر بالی کے دو سال تک رہنے والے دانوں کےدرمیان موازنہ کیا جس سے یہ ظاہر ہوا کہ بالیوں میں رھنے والے دانے جڑوں کی لمبائی کے اعتبار سے بیس فیصد اور تنوں کی لمبائی کے حساب سے 32 فیصد نمو میں بہتر ہوتے ہیں۔ پھر محققین نے بغیر کسی کمی زیادتی اور تبدیلی کے بغیر باقی رھنے والے پروٹین اور عام شکر کا اندازہ لگایا۔ جس سے معلوم ہوا کہ بالیوں سے الگ ہونے والے دانوں میں دو سال بعد پروٹین کی 32 فیصد اورایک سال بعد بیس فیصد کمی ہو جاتی ہے ، جبکہ بالیوں میں باقی رھنے والے دانوں کےاجزاء میں کوئی تبدیلی نھیں ہوتی۔