بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

مکہ مکرمہ میں حاجیوں کو پانی پلانے والا خاندان، اس کی تاریخ کتنے سو سال پرانی ہے؟

datetime 31  جولائی  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مکہ مکرمہ(این این آئی)حرمِ مکی کی حدود کے پاس حجاج کرام کی آب زمزم کے ساتھ پہلی ملاقات ہوتی ہے۔ یہاں مکّی نوجوان پلاسٹک میں بند کیے گئے آب زمزم کو بسوں میں تقسیم کر کے ان حجاج کا استقبال کرتے ہیں۔ یہ پیشہ ورانہ رواج ہے جس پر حجاج کو پانی پلانے والے لوگ 14 صدیوں سے زیادہ عرصے سے کاربند ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق مقدس شہر میں پانی کی کمی کے سبب آب رسانی کے پیشے کو اہمیت حاصل ہوئی

اور اس کی تاریخ اسلام سے ما قبل بھی ملتی ہے۔ اْس وقت پانی پلانے کا کام پیغمبرِ اسلام کے دادا جناب عبدالمطلب کی نسل کے اندر محدود تھا۔ فتح مکہ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ذمے داری اپنے چچا حضرت عباس بن عبدالمطلب کو سونپ دی جو طویل عرصے تک ان کی نسل کے پاس رہی۔ بعد ازاں یہ آلِ زبیر کے ہاتھوں میں منتقل ہو کر کچھ عرصہ ان کے پاس رہی۔ اس دوران حجاج کی کثیر تعداد کے پیشِ نظر دیگر لوگ بھی اْن کے ساتھ اس کام میں شریک ہوئے۔ بعد ازاں حجاج کرام کو پانی پلانے کا اعزاز مکے کے بہت سے خاندانوں کو حاصل ہوا جو اب “زمازمہ” کے نام سے جانے جاتے ہیں۔زمازمہ بیورو کی مجلس عاملہ کے سربراہ عبدالہادی عبدالجلیل الزمزمی نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ حرم مکی آب زمزم کے کْولروں اور تھرماسوں سے قبل زمازمہ خاندان مسجد حرام میں پھیلے ہوتے تھے۔ یہاں ہر خاندان یا گھرانے کے لیے الخلوہ کے نام سے ایک جگہ ہ ہوتی تھی جہاں وہ زائرین اور طواف کرنے والوں کو پانی پلانے میں استعمال ہونے والے مختلف قسم کے برتنوں کو رکھتے تھے۔ طواف کرنے والے افراد حجاج کرام کو ان کی قیام گاہ پر پانی فراہم کرنے کے واسطے زمازمہ کے ساتھ رابطہ کاری کرتے تھے۔عبدالہادی کے مطابق زمازمہ قریب کے علاقوں میں سَقّوں کے ذریعے آبِ زمزم منتقل کیا کرتے تھے۔ اس کے بعد پانی کو ٹنکیوں جیسے بڑے برتنوں

میں ڈال دیتے تھے۔ ان کے پاس صراحیاں بھی ہوتی تھیں جس کو وہ دھونی دیا کرتے تھے تا کہ پانی میں خوشبو آ جائے۔ اس کے بعد ان صراحیوں کو پانی سے بھر دیا جاتا تھا اور زمازمہ کے فرزندان اپنے روایتی مخصوص لباس اور حلیے کے ساتھ حجاج کو آب زمزم پیش کیا کرتے تھے۔عبدالہادی نے واضح کیا کہ یہ رواج کئی برسوں تک جاری رہا یہاں تک کہ 1982ء میں ایک شاہی فرمان جاری کیا گیا کہ حرم مکی میں حجاج کو

پانی پلانا حرمین شریفین کی پریذیڈنسی کی ذمے داری ہے۔ ساتھ ہی پانی پلانے کی ذمے داری سر انجام دینے والے تمام گھرانوں اور خاندانوں کو ایک چھتری کے نیچے جمع کر کے اْسے “الزمازمہ یونیفائیڈ بیورو” کا نام دے دیا گیا۔ اس بیورو کو حجاج کو پانی پلانے اور روزانہ کی بنیاد پر آب زمزم حجاج کی قیام گاہوں تک پہنچانے کی ذمے داری سونپ دی گئی۔عبدالہادی الزمزمی کے مطابق حجاج کرام کے حرم مکی کی حدود میں داخل ہونے سے لے کر ان کے واپس لوٹ جانے تک تمام حجاج کو پانی فراہم کرنا الزمازمہ بیورو کی ذمے داری ہے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…