اسلام آباد (نیوز ڈیسک) معروف امریکی دانشور ڈیرن بیٹی کو امریکی محکمہ خارجہ میں ایک اہم کردار سونپے جانے کا امکان ہے۔ اطلاعات کے مطابق، سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو، جو ریپبلکن ازم کے ایک اہم نمائندہ سمجھے جاتے ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور میں نمایاں نظر آنے والے بیٹی کو عوامی سفارت کاری کے لیے بطور قائم مقام انڈر سیکرٹری تعینات کر سکتے ہیں۔
ڈیرن بیٹی، جو امریکی خارجہ پالیسی کے ایک بڑے ناقد رہے ہیں، ماضی میں پاکستان کی سیاست سے متعلق بھی متحرک رہے ہیں۔ 2023 میں انہوں نے سابق پاکستانی وزیرِاعظم عمران خان کی حمایت میں ایک ٹوئٹ کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ دنیا کے چند آخری صحافیوں میں سے ایک تھے جنہوں نے عمران خان کا گرفتاری سے قبل انٹرویو کیا تھا۔ اس گفتگو میں انہوں نے بائیڈن انتظامیہ کے عمران خان کی برطرفی میں ممکنہ کردار پر بھی سوالات اٹھائے تھے۔
بیٹی کو امریکی اسٹیبلشمنٹ مخالف مؤقف کے باعث ایک نمایاں شخصیت سمجھا جاتا ہے۔ ان کی تحریروں میں، خاص طور پر ریوالور ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں، انہوں نے 1990 اور 2000 کی دہائی میں مشرقی یورپ میں ہونے والے “رنگ انقلابوں” کا موازنہ اس مہم سے کیا تھا جو بقول ان کے، ٹرمپ کو اقتدار سے ہٹانے کے لیے سرکاری اداروں، این جی اوز اور میڈیا کے ذریعے چلائی گئی تھی۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ آیا بیٹی کو مستقل بنیادوں پر یہ عہدہ دیا جائے گا یا نہیں۔ وہ ڈیوک یونیورسٹی سے سیاسی نظریات میں پی ایچ ڈی کر چکے ہیں اور وہاں تدریس بھی کر چکے ہیں، تاہم 2018 میں انہیں ایک سفید فام قوم پرست کانفرنس میں شرکت کے باعث نکال دیا گیا تھا۔ بعد ازاں، 2020 میں صدر ٹرمپ نے انہیں بیرون ملک امریکی ورثے کے تحفظ کے لیے قائم کمیشن میں شامل کر لیا، جس پر اینٹی ڈیفیمیشن لیگ کے سی ای او جوناتھن گرین بلیٹ نے سخت اعتراض کیا اور اسے “اشتعال انگیز” اقدام قرار دیا تھا۔
بیٹی کی تقرری کو ایک اور علامت کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ خود کو “نیو رائٹ” سے مزید جوڑ رہی ہے۔ انہیں ایک بے باک، ذہین اور محنتی شخصیت کے طور پر جانا جاتا ہے، جو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف اپنے مؤقف کی وجہ سے خاص شہرت رکھتے ہیں۔ معروف میڈیا شخصیت ٹکر کارلسن نے انہیں ایک ٹیکسٹ میسج میں “ایماندار اور واقعی ذہین” شخص قرار دیا تھا۔
بیٹی، ٹرمپ انتظامیہ کے دوران ایک مرکزی شخصیت رہے ہیں، اور روبیو کے اس اقدام کو محکمہ خارجہ میں “میک امریکہ گریٹ اگین” (MAGA) کے حامیوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ روبیو کے پالیسی پلاننگ ڈائریکٹر، مائیکل اینٹن بھی اسی نظریے کے حامل ہیں، جنہوں نے 2016 میں “فلائٹ 93 الیکشن” کے عنوان سے ایک مضمون لکھ کر ٹرمپ کی ہر قیمت پر کامیابی کی حمایت کی تھی۔