ڈھاکا(این این آئی )بنگلا دیش نے 2009 میں بغاوت کے حوالے سے نئی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔بین الاقوامی رپورٹ کے مطابق لواحقین کے مطالبے پر بنگلا دیش نے 2009 کی بغاوت کے حوالے سے نئی تحقیقات شروع کردی ہیں جس میں غیر ملکی مداخلت کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ 2009 کی بنگلہ دیش رائفلز کے بغاوت کے متاثرین کے اہل خانہ اپنے پیاروں کے لیے طویل عرصے سے انصاف اور مزید تحقیقات اوربنگلا دیش رائفلز (بی ڈی آر) کے اصل نام کی بحالی کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔ بغاوت کے بعد اس کا نام تبدیل کرکے بارڈر گارڈ بنگلہ دیش(بی جی بی) رکھا گیا تھا۔
فروری 26 2009 میں بنگلادیش رائفلز کی جانب سے پلکھنا ہیڈکوارٹرز میں بغاوت ہوئی جس کے دوران غیرمعمولی حالات میں 74 افراد ہلاک ہوئے جس میں متعدد شہری بھی شامل تھے۔ حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے شیخ حیسینہ واجد نے بھارت سے مدد مانگی۔ بھارت بنگلا دیش کے حالات خراب کرنے میں اہم کردار ادا کرتا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق بغاوت کے بعد مختلف حلقوں نے الزامات عائد کیے کہ شیخ حسینہ اور بھارتی حکام نے سیاسی فائدے کے لیے اس صورتحال کو ترتیب دیا تھا۔ بھارت کی مداخلت نے بنگلا دیش میں فوج اور حکومت کے درمیان اختیارات کے توازن کو بدل کر رکھ دیا۔ حقائق یہ بات ثابت کرتے ہیں کہ بھارت خطے کے چھوٹے ممالک میں ہمیشہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرتا رہا ہے۔