ہانگ کانگ سٹی (این این آئی )ہانگ کانگ کی ہائی کورٹ نے قومی سلامتی کے ایک مقدمے کے بعد 45 جمہوریت پسند کارکنوں کو 10 سال تک قید کی سزا سنا دی۔میڈیارپورٹس کے مطابق2021 میں کل 47 کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر سیکیورٹی قانون کے تحت تخریب کاری کی سازش کا الزام عائد کیا گیا تھا، جس میں قانون کے مطابق عمر قید تک کی سزا ہوسکتی تھی۔
یاد رہے کہ 14 رہنماوں اور کارکنوں کو مئی میں قصور وار ٹھہرایا گیا تھا جن میں ایک این جی او کے لیے کام کرنے والا آسٹریلوی شہری بھی شامل ہیں جب کہ 31 افراد نے اعتراف جرم کیا تھا اس طرح کل 45 افراد کو بغاوت کے جرم میں 4 سے 10 سال کی سزا سنائی گئی اور 2 ملزمان کو بری کردیا گیا۔ہانگ کانگ کی عدالت سے سزا پانے والوں میں جمہوری رہنما اور سابق قانونی اسکالر بینی تائی بھی شامل ہیں جنھیں بغاوت کی سازش کا سرغنہ قرار دیکر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی جو 2020 کے قومی سلامتی کے قانون کے تحت اب تک کی سب سے طویل سزا ہے۔
یہ الزامات 2020 میں قانون ساز انتخابات کے لیے بہترین امیدواروں کا انتخاب کرنے کے لیے غیر سرکاری پرائمری انتخابات کے انعقاد سے متعلق ہیں۔استغاثہ نے ان کارکنوں پر الزام عائد کیا تھا کہ اگر وہ منتخب ہوتے تو ممکنہ طور پر تخریبی کارروائیوں میں ملوث ہو کر حکومت کو مفلوج کرنے کی سازش کررہے ہوتے۔امریکا سمیت بعض مغربی ممالک اس کیس پر تنقید کرتے آئے ہیں اور انہوں نے جمہوریت نواز کارکنان کو قید کی سزاوں کی مذمت بھی کی، امریکا نے مطالبہ کیا کہ وہ جمہوریت پسند رہنماں کو فوری رہا کریں کیونکہ وہ قانونی اور پرامن طور پر سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔چین اور ہانگ کانگ کی حکومتوں کا کہناتھا کہ 2019 میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد امن و امان کی بحالی کے لیے قومی سلامتی کے قوانین ضروری تھے اور کارکنوں کے ساتھ مقامی قوانین کے مطابق سلوک کیا گیا ہے۔