ٹوکیو(این این آئی)بلیٹ ٹرین شِنکینسین کے ذریعے ٹوکیو سے اوساکا جانے والے جاپانی مسافروں کے لیے ایک سنسنی خیز تجربے کا اہتمام کیا گیا۔ انہیں زندہ لاشوں سے مقابلہ کرنا پڑا۔ یہ تجربہ جنوبی کوریا کی 2016 کی مشہورِ زمانہ زومبی فلم ٹرین ٹو بوسان کی بنیاد پر کیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ٹوکیو سے اوساکا کا سفر ڈھائی گھنٹے کا ہے اور عمومی طور پر یہ سفر بہت پرسکون اور پرلطف ہوتا ہے۔
کچھ دن قبل یہ پرلطف سفر مسافروں کے پورے جسم میں خوف کی شدید لہر دوڑانے والا یادگار تجربہ ہوگیا۔اس تجربے میں کئی افراد زومبیز یعنی چلتی پھرتی لاشوں کی شکل میں نمودار ہوئے اور اور انہیں دیکھ کر مسافروں کی چیخیں نکل گئیں۔ہیلووین سے دو ہفتے قبل ہفتے کو آرگنائزرز نے اس تجربے کا اہتمام کیا۔ اِسے تیز رفتار ٹرین میں بھوت بنگلے کا پہلا تجربہ کہا جاسکتا ہے۔ سنسنسی خیز واقعات کے 40 شوقین بلیٹ ٹرین پر سوار ہوئے۔جنوبی کوریا کی فلم ٹرین ٹو بوسان میں ایک باپ اور بیٹی زومبیز کی ٹرین میں پھنس جاتے ہیں اور پوری فلم ان کی مرنے سے بچنے کی کوشش کی کہانی پر مشتمل ہے۔
جاپانی بلیٹ ٹرین کے اس ایونٹ کے آرگنائزر کووا گاراسیتائی نامی گروپ کے کینتا ایوانا تھے۔ کووا گارا سیتائی کا مطلب ہے خوفزدہ کرنے والا دستہ یا یونٹ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھنا چاہتے تھے کہ مسافروں کا فوی ردِعمل کیا ہوتا ہے اور وہ اس تھرل کو انجوائے بھی کریں گے یا نہیں۔بیشتر مسافروں کو یہ سب کچھ ٹرین ٹو بوسان جیسا ہی لگا۔ بہت سوں کو ایسا لگا جیسے وہ فلم کے اندر ہی جی رہے ہیں۔