منگل‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

عالمی قوتوں کے ایران سے جوہری معاہدے میں سعودی عرب کو بھی شامل کرنے کا فیصلہ

datetime 1  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پیرس(این این آئی) فرانس کے صدر ایمانویل میکرون نے کہا ہے کہ ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر ہونے والے مذاکرات میں سعودی عرب کو بھی شامل کیا جائے گاایک انٹرویو میں فرانس کے صدر ایمانویل میکروں نے ایران کے ساتھ عالمی قوتوں کے جوہری معاہدے میں 2018 سے امریکا کی علیحدگی کی وجہ سے پیدا ہونے والے

تعطل ہر تشویش کا اظہار کیا ہے۔صدر ایمانویل میکرون نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام سے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک کو تحفظات ہیں اس لیے جوہری معاہدے میں سعودی عرب سمیت خطے کے دوسرے اتحادی ممالک کو بھی شامل کرنے کے لیے کہا جائے گا۔فرانسیسی صدر نے ایران معاہدے جوہری میں بطور فریق بالخصوص سعودی عرب کی شمولیت پر بھی زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران کے جوہری معاملے پر کسی بھی پیش رفت کو خطے کے تمام ممالک کو اعتماد میں لیا جانا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں فرانسیسی صدر نے کہا کہ 2015 والی غلطیاں اب نہیں دہرائی جانی چاہئیں۔ پانچ سال قبل ہونے والے مذاکرات میں علاقائی طاقتوں کو مذاکرات سے خارج کردیا گیا تھا۔صدر میکروں نے متنبہ کیا کہ ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے بہت کم وقت بچا ہے اس لیے نئے جوہری معاہدے کی اشد ضرورت ہے جس میں سابق فریقین امریکا، روس، چین، جرمنی اور فرانس کے ساتھ خلیجی ممالک کو بھی شامل کیا جائے۔واضح رہے کہ ایران کے جوہری پروگرام کو محدود رکھنے کے لیے عالمی قوتوں امریکا، روس، چین، جرمنی اور فرانس نے 2015 میں ایران سے جوہری معاہد پر اتفاق کیا تھا تاہم 2018 میں امریکی صدر ٹرمپ نے یک طرفہ طور پر علیحدگی اختیار کرلی تھی۔دوسری جانب

ایران نے عالمی جوہری معاہدے میں سعودی عرب کو شامل کرنے کی فرانسیسی صدر میکرون کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیل کے مندرجات اور فریقین ناقابل تبدیل ہیں۔عالمی میڈیا کے مطابق ایران کی وزارت خارجہ نے جوہری معاہدے کے شرکا میں اضافے یا کسی بھی نئی بات چیت کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے یاد

دلایا کہ عالمی قوتوں کے ساتھ کیا گیا جوہری معاہدہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 سے توثیق شدہ ایک کثیرالجہتی بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کے فریق واضح ہیں اور انہیں تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔ایران کے وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ فرانسیسی صدر میکرون کو عالمی

پالیسی سے متعلق بیان دیتے ہوئے خود پر قابو رکھنا چاہیئے شاید فرانسیسی صدر عربی ریاستوں کی جانب سے ان کے ملک سے اسلحہ خریدنے سے منع کرنے کے خوف میں مبتلا ہیں۔سعید خطیب زادہ نے کہا کہ فرانس کو چاہیئے کہ اپنے اسلحہ کی فروخت سے متعلق پالیسیوں پر نظر ثانی کرے، دیگر مغربی ممالک کے ہتھیاروں کے ساتھ فرانسیسی اسلحہ نہ صرف ہزاروں یمنیوں کے قتل عام کا سبب بنتا ہے بلکہ یہ علاقائی عدم استحکام کی بنیادی وجہ بھی ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…