نئی دہلی (آن لائن) فاشسٹ بی جے پی حکومت کی مسلم دشمن قانون سازی پرسینیئر بھارتی بیوروکریٹس نے اترپردیش حکومت کو خط لکھ کر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔ ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست اْتر پردیش میں تبدیلی مذہب کے حوالے سے قانون سازی پر 104 سینیئر سابق بیورکریٹس نے بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کو خط لکھا ہے۔خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ
تبدیلی مذہب سے متعلق قانون سازی کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے کیلئے جاری کردہ آرڈیننس کو فوری واپس لیا جائے۔ سابق بیورکریٹس نے خط میں لکھا کہ اس قانون سازی کے باعث اْتر پردیش نفرت انگیزی اور معاشرتی امتیازی سلوک کا مرکز بن چکا ہے۔اْتر پردیش میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک اور قانون کے ذریعے انہیں نشانہ بنانے کے متعدد واقعات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔واضح رہے کہ بھارت میں اس وقت بی جے پی کی حکومت کی وجہ سے مسلمانوں ، سکھوں سمیت ہر اقلیت پریشان ہے ، مسلمانوں کے خلاف دہلی میں قتل عام کے بعد اب سکھوں کے خلاف تین کسان بلوں نے سکھ کسانوں کو پریشان کیا ہوا ہے۔اس وقت دہلی سنگھو بارڈر پر لاکھوں کی تعداد میں کسان اپنے حق کے لیے دھرنا دیے بیٹھے ہیں جبکہ بھارتی ریاستوں ہریانہ ، پنجاب ، اترپردیش سمیت کئی دیگر ریاستوں میں ایم ایس پی کے خلاف کسانوں کی تحریک چل رہی ہے۔ نریندر مودی سرکار نے کسانوں کے حوالے تین کسا ن دشمن بل بلکل شہریت ایکٹ کی طرح پاس کیے ہیں جس میں کسان تنظیموں میں سے کسی سے بھی رائے نہیں لی گئی ۔