اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)ایبولا وائرس کی دریافت میں مدد کرنے والے سائنسدان نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تباہ کاری اور ایسی گوشت کی مارکیٹیں جن میں صحت و صفائی کا خیال نہیں رکھا جاتا، نئی وبائوں کو جنم دے رہی ہیں اور بہت جلد یہ عوامل ایک ایسی وباکا سبب بنیں گے
جو کورونا وائرس سے بھی زیادہ خطرناک ہو گی۔پروفیسر جین جیکوئس 1976سے خطرناک وائرسز کی دریافت اور پہچان کرنے کے لیے فرنٹ لائن پر کام کر رہے ہیں۔ کانگو کے دارالحکومت کنشاسا میں واقع انسٹیٹیوٹ نیشنل ڈی ریشارشے بائیومیڈیکل کے سربراہ بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایبولا اور کورونا وائرس جیسی ایک نہیں بلکہ کئی وبائیں آ سکتی ہیں۔ ہماری آج کی دنیا ایسی دنیا بن چکی ہے جس میں کسی بھی وقت کوئی خوفناک وائرس پھیل سکتا ہے اورکورونا وائرس سے بھی بڑی تباہی لا سکتا ہے۔ مستقبل میں ان وبائوں کے پھیلنے کا خطرہ کم کرنے کے لیے ہمیں کڑے اقدامات کرنے ہوں گے۔ بالخصوص ہمیں ماحولیاتی تباہ کاری کو روکنا ہو گا اورگوشت مارکیٹوں کو حفظان صحت کے اصولوں پر کاربند کرنا ہو گا۔دوسری جانب یورپی کمیشن کی جانب سے بائیو ٹیک اور فائزر کی تیار ویکسین کی مارکیٹنگ کی اجازت دی گئی ہے، یورپی میڈیسن ایجنسی کی سفارشات کے بعد لگنے والی یہ پہلی ویکسین ہوگی۔
صدر یورپی کمیشن کا کہنا ہے کہ ویکسین برابری کی سطح پر تمام ممالک کیلئے دستیاب ہوگی، ویکسین کی تیاری اور تقسیم یورپی اتحاد کی علامت ہے۔ صدر یورپی کمیشن نے کہا کہ یورپی یونین میں 27 دسمبر سے ویکسین لگانے کا عمل شروع ہوگا جبکہ ویکسین کی ترسیل جنوری 2021 سے مستقل ہفتہ وار بنیادوں پر جاری رہے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بیلجیئم میں پہلی بار کرونا ویکسین 96 سالہ جوزہرمنس کو لگائی جائے گی، فائزر کی فیکٹری سے ویکسین یورپین ممالک کیلیے پولیس کے ہمراہ روانہ کردی گئی۔