ریاض(نیوز ڈیسک+ آن لائن) سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے جدہ میں موجود فرانسیسی قونصل خانے کے باہر تعینات گارڈ پر حملہ کر دیا، اس شخص نے گارڈ پر تیز دھار آلے کی مدد سے حملہ کیا جس کے نتیجے میں گارڈ زخمی ہو گیا، گارڈ پر حملہ کرنے والے شخص کو سعودی پولیس نے گرفتار کر لیا ہے، گرفتار کئے گئے سعودی باشندے سے پولیس پوچھ گچھ
کر رہی ہے اور تفتیش کے بعد سعودی باشندے کی جانب سے اس حملے کے اصل محرکات اور منصوبہ بندی بارے حقائق سے آگاہی مل سکے گی۔ قونصل خانے کے باہر زخمی ہونے والے گارڈ کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں اس کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔ دوسری جانب فرانس کے شہر نیس میں چرچ کے قریب ایک شخص نے چاقو سے حملہ کر کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق حملے میں 3 افراد ہلاک ہو گئے ہیں جب کہ متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ شہر کے مئیر نے اسے دہشت گردی قرار دے دیا ہے۔مئیر کرسچن ایسٹرائے نے سماجی رابطے کی ویب سایٹ ٹویٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہاکہ شہر کے معروف نوٹرے ڈیم چرچ میں دہشت گردی کا حملہ ہوا ہے۔پولیس نے حملہ آور کو گرفتار کر لیا ہے۔ چرچ میں ہوئے چاقو حملے سے متعلق ہر چیز اسے دہشتگرد حملہ ظاہر کرتی ہے، فرانسیسی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ شہر میں پولیس آپریشن جاری ہے۔خیال رہے کہ فرانسیسی صدر کے گستاخانہ بیانات کے خلاف مسلم دنیا میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، تہران میں فرانسیسی سفارت خانے کے باہر سیکڑوں افراد نے دھرنا دیا، ڈھاکا میں ہزاروں افراد نے بڑا مظاہرہ کیا۔گستاخانہ خاکوں اور فرانسیسی صدر میکرون کی ڈھٹائی کے خلاف مسلمانوں کا شدید رد عمل جاری ہے، تہران میں فرانسیسی سفارت خانے کے باہر سیکڑوں ایرانیوں نے دھرنا دیا،
مظاہرین نے فرانسیسی صدر کا پوسٹر جلا دیا۔ احتجاج میں شریک افراد نے فرنچ مصنوعات کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا، خواتین نے بھی سفارت خانے کے سامنے دھرنے میں شرکت کی۔بنگلہ دیش میں بھی بڑا مظاہرہ کیا گیا، ڈھاکا کی جامع مسجد سے نکالی گئی ریلی میں شریک افراد نے فرانسیسی سفارت خانے کی طرف مارچ کیا۔دینی جماعت کے کارکنوں نے فرانسیسی صدر کا
پتلا جلایا، مظاہرین نے فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا بھی مطالبہ کیا۔ادھر ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا کہ آزادی اظہار مذہبی مقدسات کی گستاخی سے تعلق نہیں رکھتی، ہم اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ یورپ نے اب ہماری قدروں کو براہ راست نشانہ بنانا شروع کردیا ہے، وہ اسلام کے خلاف اپنی نفرت کو چھپانے کی ضرورت بھی محسوس نہیں کرتے۔