اسرائیل کی خلیجی ریاستوں کے معاہدوں کی آڑ میں مسجداقصی کی تقسیم کی سازش ، قانونی ماہرین کا دعویٰ

15  ستمبر‬‮  2020

مقبوضہ بیت المقدس( آن لائن) قانونی ماہرین نے کہاہے کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے لیے خلیجی ریاستوں کے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں سے مسجد اقصی کی تقسیم کی راہ ہموار ہوگی۔خلیجی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیریسٹریئل یروشلم(ٹی جی)نامی این جی او کی ایک خصوصی رپورٹ میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا کہ اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے

سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدوں میں استعمال کی گئی زبان سے مسجد اقصی کے احاطے پر مسلمانوں کا مکمل اختیار ختم ہونے کی راہ نکلتی ہے۔1967 میں 35 ایکڑ پر محیط الحرم الشریف یا الاقصی مسجد کے احاطے سے متعلق اسرائیل نے بھی یہ تسلیم کیا تھا کہ یہاں غیر مسلموں کو آنے کی اجازت تو ہوگی تاہم وہ عبادت نہیں کرسکیں گے۔2015 میں نتن یاہو نے بھی اسی حیثیت کو تسلیم کرنے کا از سر نو اعلان کیا تھا۔تاہم رپورٹ کے مطابق 13 اگست کو امریکا، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے جاری کردی مشترکہ اعلامیے میں یہ شق شامل ہے کہ امن کے وڑن کے تسلسل کے لیے پرامن مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے عبادت گزاروں کو الاقصی مسجد اور یروشلم کے دیگر مقدس مقامات میں داخلے کی اجازت ہونی چاہیے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل احاطے میں مسجد کی عمارت کے علاوہ دیگر ڈھانچوں کو مقدس عمارتیں قرار دیتا ہے اور یہاں یہودیوں سمیت دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے داخلے اور عبادت کی اجازت دینے کی بات کررہا ہے۔اس حوالے سے فلسطینی وکیل خالد زبرقا نے کہا کہ معاہدے میں یہ شق تسلیم کرکے دراصل متحدہ عرب امارات مسجد اقصی پر مسلمانوں کے مکمل اختیار سے دست بردار ہوگیا ہے اور اس پر اسرائیل کا اختیار تسلیم کرچکا ہے۔خالد زبرقا کا کہنا تھا کہ معاہدے کی یہ شق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور 1967 میں مسجد اقصی کی تسلیم شدہ حیثیت

کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔ 1967 میں یہ تسلیم کیا جاچکا ہے کہ اس احاطے پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ امارات اور بحرین کے ساتھ معاہدے میں شامل اس شق کے الفاظ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے اور مستقبل میں اس سے مسجد الاقصی کی موجودہ حیثیت میں تبدیلی کا راستہ ہموار ہوگا۔

موضوعات:



کالم



تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟


نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…