جمعرات‬‮ ، 04 ستمبر‬‮ 2025 

اسرائیل کی خلیجی ریاستوں کے معاہدوں کی آڑ میں مسجداقصی کی تقسیم کی سازش ، قانونی ماہرین کا دعویٰ

datetime 15  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مقبوضہ بیت المقدس( آن لائن) قانونی ماہرین نے کہاہے کہ سفارتی تعلقات کے قیام کے لیے خلیجی ریاستوں کے اسرائیل کے ساتھ معاہدوں سے مسجد اقصی کی تقسیم کی راہ ہموار ہوگی۔خلیجی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹیریسٹریئل یروشلم(ٹی جی)نامی این جی او کی ایک خصوصی رپورٹ میں اس بات کا امکان ظاہر کیا گیا کہ اسرائیل کے ساتھ متحدہ عرب امارات اور بحرین کے

سفارتی تعلقات قائم کرنے کے معاہدوں میں استعمال کی گئی زبان سے مسجد اقصی کے احاطے پر مسلمانوں کا مکمل اختیار ختم ہونے کی راہ نکلتی ہے۔1967 میں 35 ایکڑ پر محیط الحرم الشریف یا الاقصی مسجد کے احاطے سے متعلق اسرائیل نے بھی یہ تسلیم کیا تھا کہ یہاں غیر مسلموں کو آنے کی اجازت تو ہوگی تاہم وہ عبادت نہیں کرسکیں گے۔2015 میں نتن یاہو نے بھی اسی حیثیت کو تسلیم کرنے کا از سر نو اعلان کیا تھا۔تاہم رپورٹ کے مطابق 13 اگست کو امریکا، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے جاری کردی مشترکہ اعلامیے میں یہ شق شامل ہے کہ امن کے وڑن کے تسلسل کے لیے پرامن مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے عبادت گزاروں کو الاقصی مسجد اور یروشلم کے دیگر مقدس مقامات میں داخلے کی اجازت ہونی چاہیے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ اسرائیل احاطے میں مسجد کی عمارت کے علاوہ دیگر ڈھانچوں کو مقدس عمارتیں قرار دیتا ہے اور یہاں یہودیوں سمیت دیگر مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کے داخلے اور عبادت کی اجازت دینے کی بات کررہا ہے۔اس حوالے سے فلسطینی وکیل خالد زبرقا نے کہا کہ معاہدے میں یہ شق تسلیم کرکے دراصل متحدہ عرب امارات مسجد اقصی پر مسلمانوں کے مکمل اختیار سے دست بردار ہوگیا ہے اور اس پر اسرائیل کا اختیار تسلیم کرچکا ہے۔خالد زبرقا کا کہنا تھا کہ معاہدے کی یہ شق بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی اور 1967 میں مسجد اقصی کی تسلیم شدہ حیثیت

کو غیر قانونی طور پر تبدیل کرنے کی کوشش ہے۔ 1967 میں یہ تسلیم کیا جاچکا ہے کہ اس احاطے پر صرف مسلمانوں کا حق ہے۔ماہرین کا کہنا تھا کہ امارات اور بحرین کے ساتھ معاہدے میں شامل اس شق کے الفاظ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا گیا ہے اور مستقبل میں اس سے مسجد الاقصی کی موجودہ حیثیت میں تبدیلی کا راستہ ہموار ہوگا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…