واشنگٹن ڈی سی ( آن لائن ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نوجوان تارکین وطن کو شہریت دینے کے لیے کوئی راستہ نکال رہے ہیں۔تفصیلات کے مطابق امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حیران کن طورپر تارکین وطن کو پہلی بار بڑی رعایت دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
امریکی صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ نوجوان تارکین وطن کو شہریت دینے کے لیے کوئی راستہ نکال رہے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں انہوں نے اس سلسلے میں کوئی تفصیل نہیں بتائی کہ امیگریشن کے اس نئے قانون کی کیا شکل ہوگی۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ لوگ اس سے خوش ہوں گے۔ وہ امیگریشن کے بارے میں جلد ہی ایک نئے انتظامی حکم نامے پر دستخط کرنے والے ہیں۔ اس میں ان نوجوانوں کو شہریت دینے کی راہ ہموار کی جائے گی جو اپنے والدین کے ہمراہ بچپن میں غیر قانونی طور پر امریکہ آئے تھے۔انہوں نے کہا کہ بچپن میں غیر قانونی طور پر امریکہ آنے والے بچوں کے زیر التوا پروگرام یعنی(ڈی اے سی اے )کے حق میں یہ منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت ان کو امریکہ میں قیام کی عارضی اجازت ملی ہے۔ صدر نے کہا کہ ہم ان کی شہریت کے لیے راستہ نکال رہے ہیں۔وائٹ ہاوس کے ترجمان نے اس انٹرویو کے بعد ایک بیان میں کہا کہ اس حکم نامے کا مطلب عام معافی نہیں ہوگا۔بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ انتظامی حکم نامہ اہلیت کی بنیاد پر ہوگا۔ انہوں نے اس بات کو ایک بار پھر دہرایا کہ ٹرمپ کانگریس کے ساتھ ملکر اسکا باقاعدہ قانونی حل تلاش کریں گے۔ اس میں شہریت کے علاوہ مضبوط تر سرحدی سیکورٹی اور اہلیت کی بنیاد پر مستقل اصلاحات شامل ہوں گی۔ لیکن، عام معافی نہیں دی جائے گی۔دوسری جانب ریپبلک سینیٹر ٹیڈ کروز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئینی طور پر صدر کو انتظامی حکم نامے کے ذریعے شہریت کے لئے راستہ کھولنے کا صفر فیصد اختیار ہے ۔