صنعاء (این این آئی )یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے عرب اتحاد نے کہاہے کہ ایرانی نظام حوثی ملیشیا کو مختلف نوعیت کے میزائل فراہم کر کے علاقائی امن سبوتاژ کرنے کے درپے ہے۔ اتحاد نے حوثی ملیشیا کے لیے ایرانی ڈکٹیشن کو مسترد کر دیا۔ مزید برآں ایرانی پاسداران انقلاب پر الزام عائد کیا کہ وہ حوثیوں کو ہستھیاروں کی فراہمی کے لیے بین اسمگلنگ کی
بین الاقوامی جماعتوں کو استعمال کر رہے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ شہری مقامات کو نشانہ بنانا سرخ لکیر ہے اور ہم اس کی اجازت ہر گز نہیں دیں گے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یمنی فوج نے 45 روز تک صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا جب کہ اس دوران حوثی ملیشیا نے اس کی پاسداری نہیں کی۔المالکی کے مطابق 45 روز کے دوران حوثی ملیشیا کی جانب سے فائر بندی کی 4276 خلاف ورزیاں ریکارڈ کی گئیں۔ اس دوران سعودی فوج کے دفاعی نظام نے حوثی ملیشیا کی جانب سے داغے گئے 118 بیلسٹک میزائلوں کو تباہ کیا۔عرب اتحاد کی جانب سے حوثیوں کے ڈرون طیاروں کا راستہ روکے جانے اور انہیں تباہ کرنے کی تصاویر پیش کیں۔ اسی طرح صنعا صوبے میں میزائلوں کے ایک ورکشاپ کو نشانہ بنانے کی تصاویر بھی جاری کیں۔ اتحاد کے مطابق جبل النہدین حوثی ملیشیا کے بیلسٹک میزائلوں کو ذخیرہ کرنے کا ایک اہم مرکز ہے۔عرب اتحاد نے رواں سال اپریل میں ضبط کیے جانے والے ایرانی ہتھیاروں کی کھیپ کی تصاویر بھی دکھائیں۔ یہ ہتھیار حوثی ملیشیا کے لیے اسمگل کیے جا رہے تھے۔ اتحاد کے مطابق ایران نے حوثی ملیشیا کے لیے ہتھیاروں کی 16 کھیپیں اسمگل کرنے کے واسطے ایک جرائم پیشہ نیٹ ورک کا سہارا لیا۔المالکی نے زور دے کر کہا کہ حوثی ملیشیا نے شہری علاقوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تو عرب اتحاد اس کے خلاف سخت اقدامات کرے گا۔ مزید یہ کہ سعودی عرب میں علاقوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کرنے والوں کے ہاتھ کاٹ دیے جائیں گے۔اس سے قبل یمن میں آئینی حکومت کو سپورٹ کرنے والے اتحاد نے یمنی فضاں میں ایک دھماکا خیز ڈرون طیارہ تباہ کر دینے کا اعلان کیا۔ اتحاد کے مطابق تباہ کیا جانے والا ڈرون طیارہ ایران کا بنا ہوا تھا۔عرب اتحاد نے یمن میں ایران کی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے خلاف بدھ کو ایک نئی فوجی کارروائی کا آغاز کیا۔ سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحاد نے ایک بیان میں کہا کہ اس آپریشن کا مقصد حوثیوں کی مخصوص جنگی صلاحیتوں کا خاتمہ ہے اور یہ ایک خطرے کے رد عمل میں کیا جا رہا ہے۔