نئی دہلی (این این آئی )بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے کووڈ19 کے پھیلا ئوکو روکنے کے لیے بنائے گئے فنڈ پر تنازع پیدا ہو گیا ہے اور اس کی شفافیت پر بھی تشویش پائی جاتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق27 مارچ کو جب ملک بھر میں لگے ہوئے لاک ڈائون میں ابھی چند ہی روز ہوئے تھے،
نریندر مودی نے پرائم منسٹر سیٹیزن ایسسٹنس اینڈ ریلیف ان ایمرجنسی سچویشنز فنڈ قائم کیا تھا، جسے دی پی ایم کیئرز فنڈ بھی کہا جاتا ہے۔اس کے ایک دن بعد نریندر مودی نے سبھی انڈینز سے اس فنڈ میں حصہ ڈالنے کو کہا اور صنعت کاروں، مشہور شخصیات، کمپنیوں اور عام عوام نے اس میں دل کھول کے حصہ ڈالا۔ رپورٹس کے مطابق ایک ہفتے کے اندر ہی اس میں 858 ملین ڈالر اکٹھے ہو گئے۔ خیال ہے کہ یہ فنڈ اب 100 ارب انڈین روپے سے زیادہ ہو گیا ہے۔لیکن جب سے یہ فنڈ قائم ہوا ہے، حکومت یہ بتانے سے قاصر رہی ہے کہ اصل میں اس میں کتنے پیسے اکٹھے ہوئے، اس کا انتظام کس طرح چلایا جاتا ہے اور اسے کس طرح استعال کیا جا رہا ہے۔ اب حزبِ اختلاف کے سیاستدان، آزاد کارکنان اور صحافی سوال کر رہے ہیں کہ کیا حکومت کچھ چھپا رہی ہے۔