نئی دہلی (آن لائن)) بھارتی ریاست گجرات میں کرونا وائرس کا ایک مریض موت کے خوف سے قرنطینہ سینٹر سے بھاگ گیا، تاہم وہ ایک اور عجیب بیماری میں مبتلا ہو گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات کے شہر احمد آباد میں 22 سالہ نوجوان سمیر انصاری کو وِڈ 19میں متبلا ہو گیا تھا جسے نورنگ پورہ میں گجرات یونیورسٹی ہوسٹل کے قرنطینہ سینٹر میں رکھا گیا ۔
تاہم کرونا وائرس سے شرح اموات سے خوف زدہ ہو کر وہ وہاں سے بھاگ گیا۔ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کا کہنا تھا کہ سمیر انصاری جمعرات کو بھاگا، جس کے بعد وہ اپنے علاقے غریب نگر گیا تاہم پولیس نے پہلے ہی علاقے کو گھیر رکھا تھا، جس پر وہ پلٹا اور لال بہادر شاستری اسٹیڈیم میں جا کر چھپ گیا۔پولیس کے مطابق سمیر انصاری 2 دن تک اتنے بڑے، خالی اور ویران اسٹیڈیم میں چھپا رہا، جہاں زندگی کا کوئی نشان نہیں تھا، اس لیے وہ ایک عجیب بیماری کا شکار ہو گیا، جسے شدید بوریت کہا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کا آغاز تب ہوتا ہے جب ماحول میں کسی شخص کی دل چسپی کی کوئی چیز نہیں رہ پاتی، سب سے پہلے اس کا حملہ دماغ پر ہوتا ہے، انسان بور ہو جاتا ہے لیکن جلد ہی اس کے جسمانی اثرات بھی نمودار ہونا شروع ہوتے ہیں جن میں شدید بے چینی اور تھکاوٹ اور موڈ کا بہت تیزی سے گر جانا شامل ہیں۔پولیس کا کہنا تھا کہ اسٹیڈیم میں عموما لوگ اچھا وقت گزارتے ہیں لیکن لاک ڈان کی وجہ سے یہ سنسان تھا، جس کی وجہ سے سمیر انصاری دو دن کے اندر شدید بوریت کا شکار ہو گیا، کھیل کے میدان میں تنہائی نے اس پر اثر کرنا شروع کر دیا تھا، جس پر ہفتے کی شام کو اس نے گھبرا کر پولیس کے آگے سرنڈر کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق سمیر انصاری نے اسٹیڈیم سے اپنے بھائی کو فون کر کے اطلاع دی، جس پر بھائی نے جا کر اسے ہاسٹل میں علاج کے لیے واپس پہنچا دیا۔ جب انکوائری کی گئی تو معلوم ہوا کہ اسے خوف لاحق ہو گیا تھا کہ اگر وہ ہاسٹل میں رہا تو مر جائے گا، تاہم وہ اپنی فیملی کو بھی وائرس سے متاثر نہیں کرنا چاہتا تھا۔گجرات پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کرنے اور متعدی بیماری پھیلانے کے لیے سمیر انصاری کے خلاف مقدمہ بھی درج کیا، اور کہا کہ کرونا سے صحت یاب ہونے کے بعد اس سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔