اتوار‬‮ ، 09 جون‬‮ 2024 

بھارت میں مسلمانوں کیخلاف نفرت بڑھنے لگی، اندور کے گائوں میں مسلمان تاجروں کے داخلے پر پابندی کا پوسٹرآویزاں

datetime 5  مئی‬‮  2020

نئی دہلی(سائوتھ ایشین وائر ) مدھیہ پردیش کے اندور ضلع کے ایک گائوں میں مسلمان تاجروں کے داخلہ پرپابندی کاایک پوسٹر لگایا گیا تھا، جس کو اتوار کو پولیس نے ہٹا دیا۔ پوسٹر پر درج تھا کہ مسلمان تاجروں کے گاوں میں داخلہ پر پابندی ہے۔ہفتے کو لگایا گیا یہ پوسٹرمبینہ طور پر ضلع کے دیپال پور تحصیل کے پیمل پور گاوں کے مقامی لوگوں کی جانب سے لگایا گیا تھا۔

اندور کے ڈی آئی جی ہری نارائن چاری مشرا نے بتایا کہ پولیس کی جانکاری ملنے کے بعدفورا پوسٹر کو ہٹا دیا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہا کہ نامعلوم لوگوں کے خلاف کیس درج کیا گیا ہے کیونکہ کسی کو نہیں پتہ تھا کہ پوسٹر کس نے لگایا۔اس معاملے کے طول پکڑنے پر صوبے کے سابق وزیر اعلی اور کانگریس رہنما دگوجئے سنگھ نے ریاست کی پولیس اوروزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ٹوئٹ کرکے کہا، کیا اس طرح کی حرکت قانون کے تحت قابل سزا جرم نہیں ہے؟ سماج میں اس طرح کابٹوارہ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق دہلی کے نظام الدین میں تبلیغی جماعت کے مرکز میں 13 سے 15 مارچ کو اجتماع کے دوران بڑی تعداد میں لوگ اکٹھا ہوئے تھے، جن میں سے بڑی تعداد میں لوگ بعد میں جانچ میں کو رونا سے متاثر پائے گئے تھے۔اتر پردیش سے بی جے پی کے ایک ایم ایل اے سریش تیواری نے لوگوں سے کہا تھا کہ وہ مسلمان سبزی فروشوں سے سبزیاں نہ خریدیں۔کو رونا وائرس کو لیکر تبلیغی جماعت کا معاملہ سامنے آنے بعد سے سوشل میڈیا پر پھیلائی جا رہی افواہ اور نفرت کا اثر ملک کے مختلف حصوں میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔کہیں مسلمان ہونے کی وجہ سے سبزی والے کو گلی میں گھسنے نہیں دیا جا رہا، کہیں ان سے آدھار کارڈ مانگا جا رہا، کہیں زبردستی لوگوں نے مسلمانوں کی دکانیں بند کرا دی ہیں تو کہیں ہندو پھیری والوں کے ٹھیلے پر بھگوا جھنڈا لگا دیا جا رہا تاکہ اس کی پہچان کی جا سکے۔

کو رونا بحران کے دوران مسلمانوں کے خلاف سوشل میڈیا پر پھیلائی جانے والی نفرت کی وجہ سے کئی تشویش ناک خبریں آ رہی ہیں اور اس سے متعلقہ ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔القمرآن لائن کے مطابق گزشتہ سوموار کو پریشان ہوکر اتر پردیش کے مہوبا کے مسلم سبزی فروشوں نے ڈی ایم کومیمورنڈم سونپا اور کارروائی کی مانگ کی۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں لاک ڈاون میں گاوں اورشہروں میں سبزی بیچنے کی اجازت دی گئی ہے۔ دہلی کی ایک کالونی کے ایک وائرل ویڈیو میں ایک شخص سبزی والے سے آدھار کارڈ مانگ رہا ہے۔ جب سبزی والا آدھار کارڈ نہیں دے پاتا ہے تو وہ شخص اس کو کالونی سے باہر نکال دیتا ہے اور کہتا ہے اگلی بار تب آنا جب پاس میں آدھار کارڈ ہو۔گزشہ دنوں سابق نوکرشاہوں نے وزرائے اعلی سے اپیل کی تھی کہ وہ سبھی انتظامیہ کو ریاست میں کسی بھی کمیونٹی کے سماجی بائیکاٹ کو روکنے کی ہدایت دیں۔ ساتھ ہی یہ یقینی بنایا جائے کہ سبھی ضرورت مندوں کویکساں علاج اور اسپتال کی سہولیات، راشن اور مالی امداد ملے۔

موضوعات:



کالم



کھوپڑیوں کے مینار


1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…

ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟

عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…