نئی دہلی(آن لائن) بھارت میں جہاں انتہا پسندی عروج پکڑتی جا رہی ہے اور مسلمانوں کے لئے وہاں زندگی گزارنا مشکل ہوتا جا رہا ہے،وہاں ہی حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما گریراج سنگھ کا کہنا ہے کہ ہمیں ہمارے مسلمان بھائیوں کو 1947 میں ہی پاکستان بھیج دینا چاہیتے تھا اور پاکستان میں موجود ہندوں کو بھارت میں بلا لینا چاہیئے تھا۔بھارت میں شہریت کے متنازع قانون نے وہاں مسلمانوں کے لئے
رہنا مشکل ہی نہیں نا ممکن کر دیا۔ متنازع قانون کے مطابق بھارت ہر مذہب سے تعلق رکھنے والے افراد کو شہریت دے گامگر مسلمانوں کو نہیں۔مودی سرکار کے اس فیصلے پر بھارت کے اندر سے کئی تحریکیں شروع ہو رہی ہیں۔ ایسے میں حکمران جماعت کے رہنما نے مسلمانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر انہیں بھارت رہنے کے لئے جگہ نہیں دے گا تو وہ کہاں جائیں گے؟ واضح رہے کہ گریراج سنگھ پہلے بھی اپنے بیانات کی وجہ سے کافی خبروں میں رہتے ہیں۔انہیں اکثر حکومت کے خلاف بیان بازی کرتے ہوئے بھی دیکھا جاتا رہا ہے۔اسی دوران انہوں نے ایک اور بیان جاری کیا ہے جس میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں مسلمان بھائیوں کو 1947 میں ہی پاکستان بھیج دینا چاہیئے تھا اور ہمارے لوگوں کو ہندوستان بلا لینا چاہیئے تھا تا کہ اس طرح کے مسئلے پیدا نہ ہوتے۔ان تمام مسائل کی وجہ بزرگوں کی غلطی کہتے ہوئے گریراج سنگھ کا کہنا تھا کہ انہوں نے تب یہ غلطی کی تھی جس کی سزا ہم آج تک بھگت رہے ہیں۔بانی پاکستان محمد علی جناح کے بارے میں بات کرتے ہوئے ا ن کا کہنا تھا کہ وہ بھارت کو ایک مسلمان ریاست بنانے کی کوشش کر رہے تھے۔یاد رہے کہ بھارتی رہنما کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے حوالے سے کئی تحریکیں جنم لے رہی ہیں۔