نئی دلی(این این آئی)بھارت میں بھارتیہ جنتاپارٹی کی فرقہ پرست حکومت کی طرف سے پاس کیے جانے والے شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف ملک بھر پر ہونے والے خواتین کے مظاہرے ایک مثال بن گئے ہیں۔.
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق نئی دلی کے شاہین باغ ، کولکتہ کے سرکس پارک ، گھنٹہ گھر لکھنو، پٹہ بہار کے سبزی باغ اور دیگر مقامات پر کئی دنوں سے خواتین کے غیر معینہ مدت کے دھرنے جاری ہیں۔اب تک بھارت بھر میں مظاہرین پر پولیس تشدد سے کئی افراد کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں لیکن ٹھنڈ ، بارش اور ناسازگار حالات میں اپنی جان کھو دینے کا سہرا چار ماہ کے محمد جہاں کے سر بندھا ہے۔ محمد جہاں کو اپنی ماں نازیہ روز گود میں لیکر دلی کے شاہین باغ پہنچتی تھی جہاں یہ کم سن ٹھنڈی ہوائوں کے تھپیڑوں کو برداشت نہیں کر سکااور زکام کا شکار ہو کر 30جنوری کی رات چل بسا۔ نازیہ اور اسکے شوہر کے لیے اپنے کم سن بچے کا یوں چلے جانا ایک جانکاہ صدمہ ضرورہے لیکن نازیہ اب دوبارہ دھرنے میں شامل ہونے کیلئے تیار ہے اور اسکا کہنا ہے کہ وہ اس متنازعہ قانون کے خلاف آواز اٹھاتی رہے گی کیونکہ یہ اسکے بچوں کے مستقبل کیلئے ضروری ہے۔ ادھر کولکتہ کو سرکس میدان میں مسلسل 26روز تک دھرنے میں بیٹھنے والی خاتون صمیدہ کا بھی 2فروری کو علی الصبح انتقال ہو گیا۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف بھارت میں اب تک جتنے لوگ اپنی جانوں سے گئے ان میں محمد جہاں سب سے کم عمر بچہ ہے اور صمیدہ پہلی خاتون ہیں۔