انقرہ (این این آئی)ترکی کے مشرقی علاقوں میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب آنے والے تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر جانی اور مالی نقصان ہوا ہے ،زلزلے کے نتیجے میں30 افراد جاں بحق اور 500 سے زائد زخمی ہوگئے ،حکومت نے متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کاررائیوں کے تحت خیمے اور کمبل فراہم کرنا شروع کردیے ۔
متاثرہ علاقوں میں شدید سردی ہے اور درجہ حرارت رات کو صفر تک گرجاتا ہے۔ترکی کے ساتھ ساتھ زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملکوں شام اور ایران میں بھی محسوس کیے گئے۔ لبنان کے شہر بیروت اور طرابلس میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورو بحیرہ روم کے سیسمولوجیکل سنٹر نے بتایا کہ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلہ دارالحکومت انقرہ سے 550 کلومیٹر مشرق میں واقع صوبہ الزیگ میں آیا۔ اس کے بعد درجنوں جھٹکے محسوس کیے گئے۔ترکی کی وزیر صحت فخرالدین کوجہ نے دیگر وزراء کے ہمراہ امدادی آپریشن کی نگرانی کے لیے علاقے میں پہنچ گئے ۔ الزیگ میں اب تک 13 افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔وزیر داخلہ سلیمان سویلو کا کہنا تھا کہ زمین بوس ہونے والی عمارتوں کے ملبے تلے 30 افراد دبے ہوئے ہیں جن کی تلاش جاری ہے جب کہ 500 کو اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زلزلہ تیسرے درجے کی شدت کا ہے جس کے لیے بیرونی امداد نہیں بلکہ قومی سطح پر امداد کی ضرورت ہے۔ڈیزاسٹر اینڈ ایمرجنسی مینجمنٹ اتھارٹی کے عہدیداروں نے لوگوں کو متنبہ کیا کہ وہ زلزلے سے متاثرہ عمارتوں میں داخل ہونے سے گریز کریں۔
حکومت نے متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کاررائیوں کے تحت خیمے اور کمبل فراہم کرنا شروع کردیے ۔ متاثرہ علاقوں میں شدید سردی ہے اور درجہ حرارت رات کو صفر تک گرجاتا ہے۔ترکی کے ساتھ ساتھ زلزلے کے جھٹکے پڑوسی ملکوں شام اور ایران میں بھی محسوس کیے گئے۔ لبنان کے شہر بیروت اور طرابلس میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔یاد رہے کہ ترکی میں زلزلوں کی طویل تاریخ ہے۔ اگست 1999 میں استنبول کے شمال مشرق میں 90 کلومیٹر کی دور پرآنے والے 7.6 شدت کے زلزلے سے 17000سے زیادہ افراد جاں بحق جب کہ پانچ لاکھ افراد بے گھر ہوئے تھے۔سنہ 2011ء میں ملک کے مشرق میں وان شہر اور شمال کے قریب 100 کلومیٹر دور شہر ارجیس میں زلزلے کے نتیجے میں 523 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔