ویانا(این این آئی)ایرانی پاسداران انقلاب کے سابق رکن حسن عباسی نے امیر قطر کے دورہ ایران کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ قطری امیر نے ایرانی صدر کو درخواست کی تھی کہ ایران پاسداران انقلاب کے کمانڈر قاسم سلیمانی کے امریکی فوج کے ہاتھوں مارے جانے کے بعد کوئی جوابی کارروائی نہ کرے۔ قاسم سلیمانی کے قتل کا بدلہ نہ لینے کے عوض قطر ایران کو تین ارب ڈالر کی رقم ادا کرے گا۔
امریکا کی عاید کردہ پابندیوں سے نمٹنے کے لیے امریکی شہریوں کو اغوا کر لیا جائے کیونکہ ان کی رہائی کے بدلے میں پْرکشش تاوان وصول ہوسکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عباسی نے قطر کے امیر کے تہران کے سفر کے معاملے کو چیھڑا اور حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کو قاسم سلیمانی اور دیگر کمانڈروں کے قتل کا ہرصورت میں بدلہ لینا ہے۔ اس کے لیے کسی ملک کی طرف سے لالچ دینے کی کوئی ضرورت نہیں۔حسن عباسی نے مزید کہا کہ چونکہ خطے میں امریکی فوج کی کمان قطر میں ہے اور اس کی قیادت فور اسٹار جنرل میکنزی کررہا ہے۔ وہ دوحا میں بیٹھ کر قاسم سلیمانی کے خلاف آپریشن کی کمان کررہا تھا۔ قطر کو اندازہ ہے کہ اگر ایران نے قاسم سلیمانی کا بدلہ لینے کی ٹھانی تو دوحا کے لیے بڑی تباہی آئے گی۔دوسری جانبایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا ہے کہ امریکا کی القدس فورس کے مقتول کمانڈر میجر جنرل قاسم سلیمانی کے جانشین کو قتل کرنے کی دھمکی ایک اہدافی اور سرکاری دہشت گردی کی غماز ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عباس موسوی نے یہ بیان امریکا کے خصوصی ایلچی برائے ایران برائن ہْک کی ایک انٹرویو میں دی گئی دھمکی کے ردعمل میں جاری کیا جس میں انھوں نے کہا کہ اگر جنرل قاسم سلیمانی کے جانشین اسماعیل قاآنی نے ان کی طرح امریکیوں کو ہلاک کرنے کی روش اپنائی تو پھر انھیں بھی اپنے پیش رو جیسے انجام سے دوچار ہونا پڑے گا۔ایران کی سپاہِ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک کارروائیوں کی ذمے دار القدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی تین جنوری کو عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکا کے ایک ڈرون حملے میں مارے گئے تھے۔ان کی ہلاکت کے بعد سے امریکی اور ایرانی حکام ایک دوسرے کے خلاف اسی طرح کے تندوتیز بیانات جاری کررہے ہیں۔