نئی دہلی ( آن لائن )دنیا کو درپیش خطرات کے بارے میں جائزہ پیش کرنے والے دنیا کے سرکردہ ادارے یوریشیا گروپ نے کہا ہے کہ نریندر مودی کی قیادت میں بھارت 2020 کا پانچواں سب سے بڑا جغرافیائی و سیاسی خطرہ ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سالانہ بنیادوں پر ادارے کی طرف سے جاری کی جانے والی سال کے 10سب سے بڑے خطرات کی فہرست کو عالمی سرمایہ کار، ملٹی نیشنل فرمیں
اورمختلف مالی اور کاروباری ادارے انتہائی اہمیت دیتے ہیں۔یوریشیا گروپ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہاکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی دوسری مدت کا بیشتر حصہ متنازعہ سماجی پالیسیوں کو فروغ دینے میں صرف کیا ہے جس کی قیمت معاشی ایجنڈے کو پہنچنے والے نقصان کی صورت میں ادا کرنا پڑی۔یوریشیا گروپ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس کے اثرات 2020 میں شدت پسندانہ اور فرقہ وارانہ عدم استحکام کے ساتھ ساتھ خارجہ پالیسی اور معاشی نقصانات کی صورت میں سامنے آئیں گے۔یوریشیا گروپ کے صدر ایان بریمر پہلے نریندر مودی بڑے حامی تھے اور ان کا استدلال تھا کہ مودی معاشی اصلاحات کے لئے بھارت کی بہترین امید ہے۔لیکن ایان بریمر نے اپنا یہ موقف تبدیل کیاہے۔یوروایشیا کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مئی 2019 میں دوبارہ انتخاب کے بعد سے مودی کی حکومت نے ایک “متنازعہ” سماجی ایجنڈا اپنایا ہے جس کی قیمت نہ صرف بھارت کو معاشی نقصان کی صورت میں ادا کرنا پڑے گی بلکہ یہ اس کی سیکولر اور جمہوری بنیادوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔بریمر اور شریک مصنف کلف کپچن اپنی رپوٹ میں لکھتے ہیں کہ مودی نے جموں و کشمیرکی خصوصی حیثیت کو ختم کردیا اور شمال مشرق میں غیر قانونی تارکین وطن کی نشاندہی کے لئے ایک نظام نافذ کیا۔مصنفین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے ہمسایہ ممالک سے آنے والے تارکین وطن کے لئے باضابطہ طور پر بھارتی شہریت
حاصل کرنے کے لئے مذہب کو ایک معیار بنایا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ اس بنیادی پالیسی میں ردوبدل کے ذمہ دار ہیں۔رپورٹ میں کہاگیا کہ بھارت کی سیکولر شناخت کھو جانے کے خدشے کے پیش نظر پورے ملک میں احتجاج پھیل رہا ہے لیکن مودی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔بریمر اور کپچن کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے ایجنڈے سے بھارت کی خارجہ پالیسی پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق سے متعلق اس کے اقدامات سے اس کی ساکھ متاثر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس میں بھارت کے تئیں بدلے ہوئے رویوں سے امریکہ اور بھارت کے تعلقات میں مزید مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔معیشت کے معاملے پر یوریشیا گروپ کا مقف ہے کہ مودی کے تحت قوم پرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بی جے پی کا نظریہ تیزی سے طاقتور ہوچکا ہے اورایک بااختیار آر ایس ایس کا مطلب یہ ہے کہ مودی کے پاس ڈھانچہ جاتی اصلاحات کرنے کی کم گنجائش ہے۔