تہران(این این آئی)امریکی اخبار نے بتایا ہے کہ سعودی عرب اور دیگر خلیجی ریاستوں میں اس وقت تعینات امریکی فوجیوں کی تعداد 45 ہزار سے 65 ہزار کے درمیان ہے۔ عراق میں تعینات فوجیوں کی تعداد ساڑھے 5 ہزار سے 6 ہزار اور شام میں امریکی فوجیوں کی تعداد 600 کے لگ بھگ ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ میں بتایاگیاکہ گزشتہ سال مئی میں مبینہ ایرانی حملوں کے بعد پینٹاگون نے خلیج فارس میں 14 ہزار اضافی فوجی تعینات کیے ہیں جن میں سعودی عرب میں بھیجے گئے ساڑھے 3 ہزار فوجی بھی شامل ہیں۔اس خطے میں جو امریکی فوجی اثاثے موجود ہیں ان میں پیشگی وارننگ دینے والے جہاز، سمندری نگرانی کرنے والے جہاز، پیٹریاٹ ائیر اینڈ میزائل ڈیفنس بیٹریز، بی 52 بمبار طیارے،کیرئیر اسٹرائیک گروپ، مسلح ریپر ڈرون اور انجینئرگ و دیگر اہلکار شامل ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ تقریباً 2 سے ڈھائی ہزار امریکی فوجی ترکی میں بھی موجود ہیں جن میں زیادہ تر وہاں کی اینجرلیک ایئربیس پر تعینات ہیں۔امریکا اپنے نیٹو اتحادی ترکی سے کشیدہ تعلقات کے باوجود اس اڈے کا استعمال مسلسل کرتا رہا ہے اور یہاں سے 2016 اور 2017 میں داعش کے خلاف سیکڑوں فضائی حملوں کے لیے طیاروں نے اڑان بھری۔خلیجی ریاست بحرین میں امریکی نیوی کے ففتھ فلیٹ کا ہیڈکوارٹرز موجود ہے جو کہ خطے میں جنگی جہازوں کو کمانڈ کرتا ہے اور یہاں تقریباً 7 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں۔دیگر خلیجی ملکوں سے اس وقت خراب تعلقات رکھنے والے ملک قطر میں بھی 13 ہزار امریکی فوجی العدیدائیربیس پر تعینات ہیں۔ خطے میں امریکی فضائی آپریشن کا ہیڈکوارٹرز بھی یہی ائیربیس ہے۔تیل کی دولت سے مالامال سعودی عرب اور عراق کے پڑوسی ملک کویت میں بھی امریکا اپنی 82 ویں ائیربورن ڈویڑن کے مزید تقریباً 4 ہزار فوجی تعینات کر رہا ہے۔یاد رہے کہ اس وقت ایران اور پاکستان کے پڑوسی ملک افغانستان میں بھی 13 ہزار سے 14 ہزار امریکی فوجی تعینات ہیں جو کہ خطے میں مختلف آپریشنز میں حصہ لیتے ہیں۔یاد رہے کہ ایران نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ اگر اس نے اب کوئی کارروائی کی وہ دبئی اور اسرائیلی شہر حیفہ کو نشانہ بنائے گا۔