سعودی عرب نے رات کے اوقات میں کام کرنیوالےمزدوروں کیلئے شاندار سہولیات کا اعلان کردیا

2  ‬‮نومبر‬‮  2019

ریاض(این این آئی)سعودی عرب کے وزیر محنت و سماجی ترقی انجینیر احمد الراجحی نے رات کے اوقات کار سے متعلق ایک نیا فریم ورک آرڈر جاری کیا ہے ہے۔ اس نئے فریم ورک آرڈر میں مزدور کے رات کے کام کے دوران فرائض، ذمہ داریوں، اس کے حقوق اور متعلقہ کمپنی کی ذمہ داریوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

فریم ورک کے مطابق رات گیارہ بجے سے صبح چھ بجے تک ہونے والے کام کو رات کے اوقات کار میں تصور کیا جائے گا جبکہ صبح چھ سے رات گیارہ بجے تک کے اوقات عمومی ورکنگ آورشمار کیے جائیں گے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزارت محنت و سماجی ترقی کے ترجمان، خالد ابالخیل نے بتایا کہ نائٹ ورکرکی اصطلاح خاص طور پر اس شخص کے لیے استعمال کی جائے گی جو رات کے اوقات کار میں کم سے کم تین گھنٹے کام کرے۔ان کا کہنا تھا کہ آجر رات کے اوقات میں کام کرنے والے مزدور کی صحت، سلامتی اور اس کی حفاظت کے ذمہ داریوں کا پابند ہوگا۔ اسی طرح مزدور کو رات کے اوقات میں کام شروع کرنے سے قبل متعلقہ ادارے یا کمپنی کو اپنی میڈیکل رپورٹ پیش کرنا ہوگی تاکہ یہ دیکھا جاسکے کہ آیا وہ رات کے اوقات میں ڈیوٹی کے قابل ہے یا نہیں۔ اگر وہ رات کے اوقات کار کا اہل نہیں تو اسے معمول کے اوقات کار میں رکھا جائے گا۔ابا الخیل نے بتایا کہ اس فیصلے میں متعدد دیگر معاملات شامل ہیں۔ ادارے کو رات کے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیئے: وہ لوگ جو ایک میڈیکل سرٹیفکیٹ مہیا کرتے ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان کی صحت رات کے کام کے لیے مناسب نہیں یا 24 ہفتوں کی حاملہ خاتون ہے، اسے بھی رات کے اوقات میں ڈیوٹی پر نہیں رکھا جائے گا۔

اس کے علاوہ انہوں نے رات کے اوقات میں کام کرنے والے ورکر کے رات کے کام کے ذریعہ فراہم کردہ معاوضے اور فوائد کے بارے میں تفصیلات بیان کی گئی ہیں۔ فریم ورک میں وضاحت کی گئی ہے کہ رات کے ورکر کو کام کے اوقات ،اجرت میں یا اس سے ملتے جلتے کسی بھی طرح کے فوائد کی صورت میں بروقت معاوضہ دیا جانا۔رات کے کام کے لیے مناسب نقل و حمل الانس کی فراہمی ، ٹرانسپورٹ الانس کے فوائد کے علاوہ رات کے کام کی نوعیت کے لیے موزوں الانس یا رات کے کام کے اوقات کار میں کمی ، معمول کے مطابق کام کے اوقات ، سبسڈی جیسی مراعات شامل ہیں۔

ابا الخیل نے مزید کہا کہ کمپنی کو تربیت ، قابلیت، سنیارٹی ، ترقی، وغیرہ کے ذریعہ عام کام کے اوقات میں مزدوروں کے حقوق اور مساوات کا تحفظ کرنا چاہیے۔ رات میں زیادہ سے زیادہ کام کرنے کی مدت سے تین ماہ ہونی چاہیے۔ اس کے بعد تین ماہ معمول کے اوقات میں کام کا موقع دیا جانا چاہیے۔انہوں نے بزرگوں اور خاندانی ذمہ داریوں کے حامل افراد یا دوسرے افراد کے ساتھ جو ان کے خصوصی حالات کو بھی مدنظر رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ معاوضہ اور فوائد ان لوگوں پر لاگو ہوتے ہیں جو ایک پورے مہینے کے لیے رات میں کام کرتے ہیں یا کل ماہانہ کام کا کم سے کم 25 فی صد دو ماہ یا اس سے زیادہ یا سال کے 45 دن رات کے اوقات میں کام کرتے ہیں۔ رات کے اوقات کار کا اطلاق رمضان المبارک کے ایام میں نہیں ہوگا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…