ہفتہ‬‮ ، 05 جولائی‬‮ 2025 

تنازع کشمیر پر بیرونی سہولت کاری کا امکان محدود ہے، ناروے

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اوسلو (این این آئی)ناروے کی وزیر خارجہ مس اینے ایم ایرکسن سوریدے نے کہاہے کہ جنوبی ایشیائی خطے کی موجودہ صورتحال میں (تنازع کشمیر کے کیس میں بیرونی سہولت کاری) بیرونی کرداروں کی شمولیت کا امکان بہت ہی محدود نظر آرہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات انہوں نے کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ کنوت اریلد ھاریدے کے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ایک تحریری

سوال کے جواب میں کہی۔کنوت ھاریدے جو ناروے کی پارلیمنٹ میں کشمیر گروپ کے سربراہ بھی ہیں، نے گذشتہ ہفتے اپنے ایک مکتوب میں وزیر خارجہ سے کہا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر حکومت کا موقف پیش کریں۔وزیر خارجہ نے اپنے جواب میں پاک بھارت مذاکرات کے عمل میں سہولت دینے کے لیے ناروے کے کردار کے بارے میں کہا کہ یہ اس صورت میں ممکن ہے، جب دونوں فریق اس کی خواہش رکھتے ہوں۔وزیر خارجہ کے بیان میں ان تمام بھارتی اقدامات کا ذکرکیا گیا جو جموں و کشمیر کے حوالے سے 5 اگست سے اب تک کئے گئے ہیں،جن میں 5 اگست کو آئین میں ترمیم کرکے شق نمبر 370 کو ختم کرنا اور جموں و کشمیر کو دوحصوں میں تقسیم کرکے مرکزی حکومت کے کنٹرول میں دینا، لوگوں کو نظر بند کرنا، فون اور انٹرنیٹ منقطع کرنا شامل ہے۔لیکن یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی حکام جواز پیش کر رہے ہیں کہ انہوں نے سیکورٹی کے اقدامات بدامنی اور پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے کئے ہیں۔بھارتی حکومت کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے نارویجن وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے وضاحت کی ہے کہ کشمیرکی خصوصی حیثیت قوم کی تقسیم کا باعث بن رہی تھی اور ترقی اور خوشحالی کے راستے میں ایک بڑی روکاوٹ تھی۔اور یہ خصوصی حیثیت کبھی بھی مستقل نہیں تھی، بھارتی موقف کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ شق نمبر 370 کو ختم کرنا بھارت کا ایک داخلی

معاملہ ہے جسے وہاں کے آئین کے اندر رہ کر انجام دیا گیا ہے، البتہ اسکا حتمی فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ کرسکتی ہے۔انسانی حقوق کے حوالے سے نارویجن وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے پرانے موقف کو پیش کیا ان کے بقول ناروے نے بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت میں واضح طور پر توقع ظاہر کی ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔

ان ذمہ داریوں میں پاکستان کے ساتھ تنازع کے حوالے سے جو خطے میں کشیدگی کی ایک اہم وجہ ہے، بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنا بھی شامل ہے، بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کے حوالے سے نارویجن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ناروے نے دونوں ملکوں پر ہمیشہ زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اس دیرینہ مسئلے کا پرامن حل تلاش کریں۔ کنوت ھاریدے کے علاوہ دو دیگر اراکین پارلیمنٹ نے بھی اس ہفتے اپنے

تحریری سوالات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر وزیر خارجہ کا موقف جاننے کی کوشش کی ہے، لیکن ان کے سوالا ت کے جوابات ابھی تک نہیں دیئے گئے ہیں۔ناروے کی وزیر خارجہ کے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے متعلق تازہ موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے کشمیر اسکینڈے نیوین کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سردار علی شاہنوازخان کا کہنا تھا کہ اس کمزور بیان سے ہمیں بہت مایوسی ہوئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…