جمعہ‬‮ ، 11 اپریل‬‮ 2025 

تنازع کشمیر پر بیرونی سہولت کاری کا امکان محدود ہے، ناروے

datetime 2  ‬‮نومبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اوسلو (این این آئی)ناروے کی وزیر خارجہ مس اینے ایم ایرکسن سوریدے نے کہاہے کہ جنوبی ایشیائی خطے کی موجودہ صورتحال میں (تنازع کشمیر کے کیس میں بیرونی سہولت کاری) بیرونی کرداروں کی شمولیت کا امکان بہت ہی محدود نظر آرہا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات انہوں نے کرسچن ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمنٹ کنوت اریلد ھاریدے کے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر ایک تحریری

سوال کے جواب میں کہی۔کنوت ھاریدے جو ناروے کی پارلیمنٹ میں کشمیر گروپ کے سربراہ بھی ہیں، نے گذشتہ ہفتے اپنے ایک مکتوب میں وزیر خارجہ سے کہا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر حکومت کا موقف پیش کریں۔وزیر خارجہ نے اپنے جواب میں پاک بھارت مذاکرات کے عمل میں سہولت دینے کے لیے ناروے کے کردار کے بارے میں کہا کہ یہ اس صورت میں ممکن ہے، جب دونوں فریق اس کی خواہش رکھتے ہوں۔وزیر خارجہ کے بیان میں ان تمام بھارتی اقدامات کا ذکرکیا گیا جو جموں و کشمیر کے حوالے سے 5 اگست سے اب تک کئے گئے ہیں،جن میں 5 اگست کو آئین میں ترمیم کرکے شق نمبر 370 کو ختم کرنا اور جموں و کشمیر کو دوحصوں میں تقسیم کرکے مرکزی حکومت کے کنٹرول میں دینا، لوگوں کو نظر بند کرنا، فون اور انٹرنیٹ منقطع کرنا شامل ہے۔لیکن یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی حکام جواز پیش کر رہے ہیں کہ انہوں نے سیکورٹی کے اقدامات بدامنی اور پرتشدد واقعات کو روکنے کے لیے کئے ہیں۔بھارتی حکومت کے موقف کا حوالہ دیتے ہوئے نارویجن وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے وضاحت کی ہے کہ کشمیرکی خصوصی حیثیت قوم کی تقسیم کا باعث بن رہی تھی اور ترقی اور خوشحالی کے راستے میں ایک بڑی روکاوٹ تھی۔اور یہ خصوصی حیثیت کبھی بھی مستقل نہیں تھی، بھارتی موقف کا حوالہ دیتے ہوئے بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ شق نمبر 370 کو ختم کرنا بھارت کا ایک داخلی

معاملہ ہے جسے وہاں کے آئین کے اندر رہ کر انجام دیا گیا ہے، البتہ اسکا حتمی فیصلہ بھارتی سپریم کورٹ کرسکتی ہے۔انسانی حقوق کے حوالے سے نارویجن وزیر خارجہ نے اپنے ملک کے پرانے موقف کو پیش کیا ان کے بقول ناروے نے بھارتی حکام کے ساتھ بات چیت میں واضح طور پر توقع ظاہر کی ہے کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گا۔

ان ذمہ داریوں میں پاکستان کے ساتھ تنازع کے حوالے سے جو خطے میں کشیدگی کی ایک اہم وجہ ہے، بین الاقوامی قوانین پر عمل کرنا بھی شامل ہے، بھارت اور پاکستان کے مابین مذاکرات کے حوالے سے نارویجن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ناروے نے دونوں ملکوں پر ہمیشہ زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے ذریعے اس دیرینہ مسئلے کا پرامن حل تلاش کریں۔ کنوت ھاریدے کے علاوہ دو دیگر اراکین پارلیمنٹ نے بھی اس ہفتے اپنے

تحریری سوالات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر وزیر خارجہ کا موقف جاننے کی کوشش کی ہے، لیکن ان کے سوالا ت کے جوابات ابھی تک نہیں دیئے گئے ہیں۔ناروے کی وزیر خارجہ کے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے متعلق تازہ موقف پر تبصرہ کرتے ہوئے کشمیر اسکینڈے نیوین کونسل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سردار علی شاہنوازخان کا کہنا تھا کہ اس کمزور بیان سے ہمیں بہت مایوسی ہوئی۔

موضوعات:



کالم



یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی


عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…