دمشق(این این آئی)نتہا پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے اپنی حفاظت کا خصوصی انتظام کر رکھا تھا، اسی سیکیورٹی حصار کی وجہ سے انہیں زعم تھا کہ انہیں قتل نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ایک جگہ زیادہ مدت کے لیے قیام نہیں کرتا۔ عراق کے سرحدی علاقوں سے شام کے درمیان وقفے وقفے سے اپنا ٹھکانا تبدیل کرنے والے البغدادی کے آخری ٹھکانے کا پتا کسی اور نے نہیں بتایا بلکہ یہ لنکا ان کے گھر کے بھیدی یعنی ہم زلف محمد علی ساجت نے ڈھایا۔
محمد علی ساجت ان دنوں عراقی انٹیلی جنس کے سیف ہاؤس میں ہیں۔ وہ داعش کے سربراہ البغدادی کے ذاتی مددگار کے طور پر کام کر چکے ہیں۔عرب ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے محمد علی ساجت کا کہنا تھا کہ داعش کے بزعم خود سربراہ ابوبکر البغدادی کے گرد سیکیورٹی کا جتنا سخت حصار تھا اسے دیکھتے ہوئے وہ یہ ماننے کو تیار نہیں کہ اب وہ اس دنیا میں نہ رہے۔ العربیہ نیوز چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد علی ساجت نے داعش رہنما کی زندگی کے آخری دنوں سے متعلق سیر حاصل گفتگو کی۔ انھوں نے بتایا کہ ابوبکر البغدادی شام اور عراق کے سرحدی علاقوں کے درمیان بڑی سرعت سے اپنے ٹھکانے تبدیل کرتے رہتے تھے۔محمد علی ساجت نے بتایا کہ وہ ابوبکر البغدادی سے شام میں کئی مرتبہ مل چکے تھے۔ ایک بار ملاقات ادلب میں بھی ہوئی۔ انھوں نے بتایا کہ داعش کی صفوں میں خیانت کاروں کی وجہ سے تنظیم کا شیرازہ بکھرا جو بالآخر مزعومہ خلافت کے خاتمے پر منتج ہوا۔ایک سوال کے جواب میں محمد علی ساجت کا کہنا تھا کہ کئی مرتبہ عراقی فورسز ابوبکر البغدادی کے قریب پہنچی تاہم وہ ہر مرتبہ انہیں جل دے کر نکل جاتے، آخری مرتبہ وہ زیر زمین بیسمنٹ سے نکل کر فرار ہوئے۔انھوں نے بتایا ابوبکر البغدادی کے لیے پیغام رسانی کرنے والے دسیوں پیامبر فنا کے گھاٹ اتارے گئے مبادہ وہ داعش سربراہ کا ٹھکانا آشکار کر دیں۔ داعش کے رہنما موبائل فون استعمال نہیں کرتے تھے۔ وہ قابل اعتبار پانچ افراد کی معیت میں سفر کرتے تھے،
جس میں عراقی اور عرب شامل تھے۔البغدادی کے ہم زلف نے بتایا کہ آخری دنوں میں وہ انتہائی خوف زدہ رہنے لگے تھے۔ قتل کے وقت ان کے نکاح میں چار خواتین تھیں۔ دہشت گرد رہنما نے داعش کے نائب حاجی عبداللہ پر زور دیا تھا کہ وہ عراق پر حملے تیز کریں۔ابوبکر البغدادی کے قریبی رشتہ دار اور ہمنوا محمد علی ساجت نے بتایا کہ انھوں نے عراقی خفیہ اداروں کے ساتھ مل کر داعش کے سربراہ کی قیام گاہ کا پردہ چاک کیا۔ یہ معلومات انہیں مضافات میں البغدادی کے ملنے والے خط کے ذریعے ان تک پہنچیں۔