سرینگر(این این آئی)امریکہ نے وادی کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ 5اگست کو بھارت کی طرف سے جموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے کے بعد علاقے کی صورتحال پر قریبی نظر رکھے ہوئے ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق یہ بات جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے امریکی نائب وزیر خارجہ ایلس جی ویلز نے ایشیا، پیسیفک اورجوہری ہتھیاروں کے
عدم پھیلائو کے بارے میںامریکی کانگریس میں خارجہ امور کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں دیے گئے اپنے بیان میں کہی ہے۔ ایلس ویلز نے جنوبی ایشیا میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں کانگریس کی ذیلی کمیٹی میں ہونے والے بحث سے چندروز پہلے اپنے بیان میں کہاکہ امریکی محکمہ خارجہ کو وادی کشمیر کی صورتحال پر تشویش ہے جہاں اسی لاکھ کے قریب لوگوں کی زندگی 5اگست کے بعد شدید متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وادی کشمیر میں معمولات زندگی بحال نہیں ہوئے ہیں اورمحکمہ خارجہ نے بھارتی حکومت کو اپنی تشویش سے آگاہ کرتے ہوئے جموںوکشمیر کے تین سابق وزرائے اعلیٰ سمیت سیاسی رہنمائوں اور دیگر لوگوں کی گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بھارتی حکام پرانسانی حقوق کا احترام کرنے اور انٹرنیٹ اور موبائل نیٹ ورک سمیت تمام سروسز کی بحالی پر زوردیا ہے۔انہوںنے کہاکہ غیر ملکی اور مقامی صحافیوں کو سخت پابندیوں کی وجہ سے رپورٹنگ کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ایلس ویلز نے کہاکہ اگرچہ گرفتار افراد کی اصل تعدادکا اندازہ لگانا مشکل ہے تاہم گزشتہ دو ماہ کے دوران کئی ہزار لوگوں کوگرفتارکیاگیا ہے جن میں بہت سے لوگوں کوبغیر کسی الزام کے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نظربندکیاگیا ہے ۔بیان میں کہاگیا کہ سرکاری دفاتر، سکول اورکالج کھلے ہیںتاہم طلباء کی حاضری انتہائی کم ہے۔ ایلس ویلز نے کہاکہ امریکہ بھارت پر دبائو جاری رکھے گا کہ وہ علاقے میں ایس ایم ایس اور انٹرنیٹ سمیت تمام سروسز جلد سے جلد بحال کرے۔