نئی دہلی(آن لائن)بھارت میں دو متحرک اور فعال سماجی کارکنوں نے مودی حکومت کا پول کھول دیا۔ سماجی کارکنوں نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرکے اپنی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کردی۔ کہتی ہیں کہ ایک بھی کشمیری، بھارتیوں سے خوش نہیں، ہر شخص بھارت سے آزادی چاہتا ہے۔ وادی میں پاکستان کی حمایت میں اضافہ ہورہا ہے۔تفصیلات کے مطابق خاتون وکیل نتیا راماکرشن اور
سوشلسٹ نندنی سندر نے چار دن مقبوضہ کشمیر کے مختلف مقامات کا دورہ کرنے کے بعد اپنی رپورٹ تیار کی ہے جس میں دونوں سماجی کارکنوں نے دو ٹوک لفظوں میں بتایا ہے کہ وادی کے باسی نئی دہلی کے لیے اب کوئی نرم گوشہ نہیں رکھتے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی نظام، اسکول کالج سبھی بند ہیں، بیماروں کو علاج نہیں ہورہا۔بیشتر قائدین اسیری ہیں، ایسی صورتحال میں عام لوگ ہی آزادی کی تحریک کو آگے بڑھا رہے ہیں۔کشمیریوں کو اس بات کا بھی غصہ ہے کہ بھارتی میڈیا اب ایک بدنما داغ بن گیا ہے جو ان کے مسائل اور پریشانیوں کو نمایاں کرنے کے بجائے مودی حکومت کی تشہیر میں لگا ہے۔رپورٹ میں اس جانب بھی اشارہ کیا گیا کہ پچھلے دو مہینوں کے دوران کشمیری اخبارات میں شق تین سو ستر کے خلاف ایک بھی اداریہ نہیں لکھا گیا جو یہ بتاتا ہے کہ وادی میں کس قدر سخت سنسر شپ ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کے اس فیصلے سے فلسطین جیسے حالات پیدا ہوں گے اور ریاست کے عوام اور بھارت کی معیشت کو اس کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ کشمیریوں کو یہ کہتے سنا گیا ہے کہ اگر حکومت اپنے کٹھ پتلی فاروق عبد اللہ کو جیل میں ڈال سکتی ہے تو پھر عام آدمی کو حکومت سے کیا توقع رکھنی چاہئے۔