جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

آرامکو تنصیبات پر حملے جس نے بھی کیے، قابل مذمت ہیں ،روسی صدر

datetime 13  اکتوبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ماسکو/دبئی (این این آئی)روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ جس نے بھی کیا، وہ قابل مذمت ہے۔عرب ٹی وی کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں انہوں نے کہا ہکہ میں اب بھی وہی کہتا ہوں جو پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس واقعے کے پیچھے کون ہے اور حملے کیس نے کیے مگر یہ قابل مذمت ہیں۔ایک سوال کے جواب میں صدر پوتین نے الریاض اور ماسکو کے مابین تعلقات کے علاوہ

آرامکو تیل کی تنصیبات پر حالیہ دہشت گردانہ حملے اور توانائی کی منڈیوں کے مستقبل پر اس کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے خطے میں ایران کے تباہ کن کردار اور اسلحے کی دوڑ پر بھی روشنی ڈالی۔انٹرویو کے دوران صدر پوتین نے روس اور سعودی عرب کے مابین دیرینہ تاریخی تعلقات اور ان کے فروغ کے لیے الریاض کی مساعی کا خیر مقدم کیا۔ایک سوال کے جواب میں پوتین نے کہا کہ ہم سعودی عرب کو ایک دوست ملک کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ میں نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کیے ہیں۔ ہمارے تعلقات عملی طور پر ہر سمت میں ترقی کر رہے ہیں۔انہوں نے سعودی عرب میں سعودی آرامکو تیل کی تنصیبات پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ روس اس سے بے خبر ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون تھا۔روسی صدر نے کہا کہ میں اب بھی وہی کہتا ہوں جو پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس واقعے کے پیچھے کون ہے اور حملے کیس نے کیے مگر یہ قابل مذمت ہیں۔ اس واقعے کے اگلے روز میں نے خارجہ انٹلیجنس سروس کے سربراہ اور وزیر دفاع دونوں سے معلومات لیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ان حملوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟روسی صدر نے زور دے کر کہا کہ ماسکو کو نیٹو کی مسلسل توسیع سے خطرہ ہے۔ روسی تنصیبات کے قریب نیٹو فوجیوں کی

موجودگی خطرے کا باعث ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں روسی صدر ولادی میر پوتین نے کہا کہ ‘ہم یہ خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اسے محسوس کیا اور ہم ہر وقت اس کے بارے میں بات کرتے رہے۔ انہوں نے ہمہ وقت جواب دیا: گھبرانا نہیں۔ یہ آپ کے خلاف نہیں ہے، لیکن نیٹو کا چارٹر تبدیل نہیں ہوا ہے۔ ان کے تنظیم کے ممبران کی فوجی مدد اور دیگر

امور کے بارے میں ایک آرٹیکل موجود ہے۔ مجھے صحیح یاد نہیں پڑتا کہ وہ پانچواں یا چھٹا ہے یا کوئی اور ہے مگر اس میں فوجی اتحاد کی معاونت کی بات کی گئی ہے۔ اگر کوئی مخالف اتحاد ہماری سرحدوں کے قریب آتا ہے تو ہمیں کوئی خوشی نہیں ہوتی۔

موضوعات:



کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…