ماسکو/دبئی (این این آئی)روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی تیل تنصیبات پر حملہ جس نے بھی کیا، وہ قابل مذمت ہے۔عرب ٹی وی کو دیئے گئے اپنے پہلے انٹرویو میں انہوں نے کہا ہکہ میں اب بھی وہی کہتا ہوں جو پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس واقعے کے پیچھے کون ہے اور حملے کیس نے کیے مگر یہ قابل مذمت ہیں۔ایک سوال کے جواب میں صدر پوتین نے الریاض اور ماسکو کے مابین تعلقات کے علاوہ
آرامکو تیل کی تنصیبات پر حالیہ دہشت گردانہ حملے اور توانائی کی منڈیوں کے مستقبل پر اس کے اثرات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ انہوں نے خطے میں ایران کے تباہ کن کردار اور اسلحے کی دوڑ پر بھی روشنی ڈالی۔انٹرویو کے دوران صدر پوتین نے روس اور سعودی عرب کے مابین دیرینہ تاریخی تعلقات اور ان کے فروغ کے لیے الریاض کی مساعی کا خیر مقدم کیا۔ایک سوال کے جواب میں پوتین نے کہا کہ ہم سعودی عرب کو ایک دوست ملک کی حیثیت سے دیکھتے ہیں۔ میں نے سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کیے ہیں۔ ہمارے تعلقات عملی طور پر ہر سمت میں ترقی کر رہے ہیں۔انہوں نے سعودی عرب میں سعودی آرامکو تیل کی تنصیبات پر دہشت گردوں کے حملے کی مذمت کا اعادہ کرتے ہوئے اس بات کی نشاندہی کی کہ روس اس سے بے خبر ہے کہ اس حملے کے پیچھے کون تھا۔روسی صدر نے کہا کہ میں اب بھی وہی کہتا ہوں جو پہلے کہہ چکا ہوں کہ اس واقعے کے پیچھے کون ہے اور حملے کیس نے کیے مگر یہ قابل مذمت ہیں۔ اس واقعے کے اگلے روز میں نے خارجہ انٹلیجنس سروس کے سربراہ اور وزیر دفاع دونوں سے معلومات لیں۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ ہمیں یہ معلوم نہیں کہ ان حملوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے؟روسی صدر نے زور دے کر کہا کہ ماسکو کو نیٹو کی مسلسل توسیع سے خطرہ ہے۔ روسی تنصیبات کے قریب نیٹو فوجیوں کی
موجودگی خطرے کا باعث ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں روسی صدر ولادی میر پوتین نے کہا کہ ‘ہم یہ خطرہ محسوس کرتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ اسے محسوس کیا اور ہم ہر وقت اس کے بارے میں بات کرتے رہے۔ انہوں نے ہمہ وقت جواب دیا: گھبرانا نہیں۔ یہ آپ کے خلاف نہیں ہے، لیکن نیٹو کا چارٹر تبدیل نہیں ہوا ہے۔ ان کے تنظیم کے ممبران کی فوجی مدد اور دیگر
امور کے بارے میں ایک آرٹیکل موجود ہے۔ مجھے صحیح یاد نہیں پڑتا کہ وہ پانچواں یا چھٹا ہے یا کوئی اور ہے مگر اس میں فوجی اتحاد کی معاونت کی بات کی گئی ہے۔ اگر کوئی مخالف اتحاد ہماری سرحدوں کے قریب آتا ہے تو ہمیں کوئی خوشی نہیں ہوتی۔