اسلام آباد (این این آئی) افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے کہاہے کہ افغان طالبان افغانستان میں امن کے قیام کیلئے مسودے پر دستخط کیلئے تیار ہیں،امریکہ بھی پیچھے نہ ہٹے،اگر امریکہ معاہدے سے پیچھے ہٹے گا تو افغانستان میں ہونے والی جنگ کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔گزشتہ روز خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ہم بھی امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے مذاکرات کو معطل کر نے کے بیان پر حیران ہوئے ہیں،
امریکہ کے ساتھ مذاکرات کامسودہ بھی مکمل تھا۔انہوں نے کہاکہ دونوں ٹیموں نے دن رات اس پرکام کیا اور ہر شق او ر آرٹیکل پر غور کیا اس کے بعد مسودہ فائنل ہوگیا جس کی ایک کاپی قطر کی حکومت کو دی گئی ہے انہوں نے بتایاکہ مسودے کی ایک کاپی ہمارے پاس اور ایک کاپی امریکی ٹیم کے پاس ہے۔انہوں نے کہاکہ اب قطری حکومت کی جانب سے ایک تقریب میں اعلان کر نا باقی تھا۔انہوں نے کہاکہ اس موقع پر امریکی صدر کی جانب سے مذاکرات معطل کر نے کااعلان ہم سب کیلئے حیرانی کا باعث تھا۔ انہوں نے کہاکہ امریکی ٹیم میں شامل زلمے خلیل زاد اور امریکی جنرل ملر نے ملابرادر کے ساتھ ملاقات کی،اس ملاقات میں امریکی ٹیم کی طرف سے کوئی تحفظات سامنے نہیں آئے بلکہ امریکی حکام مذاکرات کے مکمل ہونے اور مجوزہ معاہدے پر بہت خوش تھے۔ایک سوال پرسہیل شاہین نے کہاکہ اگر امریکی صدر کابل میں حملے اور اس میں امریکی فوجی کے مارے جانے کا بہانہ بناتے ہیں تو ہم بھی پوچھتے ہیں کہ بدخشاں، قندوز دوسرے صوبوں میں انہوں نے کیوں حملے کئے؟انہوں نے کہاکہ دونوں اطراف سے مذاکرات مکمل ہو چکے تھے اور معاہدے پر دستخط ہونے باقی تھے تو اس موقع پر کیوں حملے جاری رہے؟ڈرون حملے شروع ہوگئے تھے جس کے بعد طالبان نے بھی رد عمل کے طورپر کچھ حملے کئے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جب معاہدے پر دستخط ہو جاتے تو پھر سیز فائر ہو جاتا اور جب معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے تو سیز فائر نہیں تھی
اور یہ دونوں طرف سے نہیں تھااور ہم سمجھتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا بہانہ معقول نہیں ہے۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہمارا موقف بالکل واضح ہے کہ ایگری منٹ مکمل ہو چکا ہے،اس میں سیز فائرسمیت ساری چیزیں شامل ہیں،ہم نے جو کمٹمنٹ کی ہے اس پر قائم ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم بھی چاہتے ہیں کہ افغانستان میں لڑائی ختم ہو اور امن قائم ہو جائے امریکہ چاہیے کہ وہ معاہدے پر دستخط کرے اگر امریکہ معاہدے سے پیچھے ہٹے گا تو افغانستان میں ہونے والی جنگ کی ذمہ داری امریکہ پر عائد ہوگی۔