لندن(این این آئی )نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیر میں امن کے لیے کام کریں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ملالہ یوسف زئی نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق سلسلہ وار ٹوئٹ کیں۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ گزشتہ ہفتے میں نے کشمیر میں رہنے اور کام کرنے والے صحافیوں
انسانی حقوق کے وکلا اور طلبہ کے ساتھ بات چیت کی،ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ میں یہ براہ راست اس وقت کشمیر میں رہنے والی لڑکیوں سے سنناچاہتی تھی لیکن مواصلاتی رابطے نہ ہونے کی وجہ سے ان رابطے میں بہت مشکل ہوئی، کشمیری دنیا سے کٹے ہوئے ہیں اور وہ اپنی آواز سنانے قاصر ہیں۔اپنی ٹوئٹ کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے 3 لڑکیوں کی بتائی گئی کہانی کو انہیں کی زبانی لکھا کہ اس وقت کشمیر میں صورتحال کو بہتری طریقے سے ایسے بیان کیا جاسکتا ہے کہ وہاں مکمل خاموشی ہے، ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں کہ ہم یہ جان سکیں کہ ہمارے ساتھ کیا ہورہا ہے، ہم صرف اپنی کھڑکیوں کے باہر صرف فوجیوں کے قدموں کو سن سکتے، یہ واقعی بہت خوف زدہ کرنے والا تھا۔ملالہ یوسف زئی کے مطابق لڑکیوں نے مزید بتایا کہ میں خود کو بے مقصد محسوس کر رہی اور افسردہ ہوں کیونکہ میں اسکول نہیں جاسکتی، میں 12 اگست کو اپنے امتحانات میں شامل نہیں ہوسکی اور میں اپنا مستقبل غیرمحفوظ محسوس کررہی ہوں، میں ایک مصنف اور خودمختار، کامیاب کشمیری خاتون کی بننا چاہتی ہوں لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ مشکل ہوتا جارہا ہے،کشمیری لڑکیوں نے مزید کہا کہ ہمارے لیے بولنے والے لوگ ہماری امید میں اور اضافہ کرتے ہیں، میں اس دن کے لیے بے صبری سے انتظار کر رہی ہوں جب کشمیر کئی دہائیوں سے جاری اس تکلیف سے آزاد ہوگا۔نوبل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ نے کشمیری لڑکیوں کی بات
کو بیان کرنے کے بعد ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ مجھے بچوں سمیت ان 4 ہزار لوگوں کو جبری طور پر گرفتار کرنے اور جیل میں رکھنے، طلبہ کے 40 روز سے زائد اسکول نہیں جانے، لڑکیوں کے گھروں سے نکلنے پر خوف زدہ ہونے سے متعلق رپورٹس پر سخت تشویش ہے۔اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیر میں امن کے لیے کام کریں، کشمیریوں کی آواز سنیں اور بچوں کو محفوظ طریقے سے اسکول بھیجنے میں مدد کریں۔