بدھ‬‮ ، 29 جنوری‬‮ 2025 

امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے مذاکرات ختم کئے جانے کے بعد طالبان نے بھی دھماکہ خیزاعلان کردیا

datetime 8  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد /کابل(این این آئی) افغان طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن مذاکرات منسوخ کر نے پر رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان مذاکرات پایہ تکمیل کو پہنچ گئے تھے، معاہدے پر دستخط کی تاریخ 23ستمبر طے تھی، مذاکرات کر نے سے سب سے زیادہ نقصان خود امریکہ کو ہوگا، اس پر اعتبار نہیں رہے گا،اب بھی مفاہمت کی پالیسی کے موقف پر قائم ہیں،

یقین ہے امریکہ دوبارہ مذاکرات کا راستہ اپنائیگا۔ اتوار کو افغان طالبان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امن مذاکرات منسوخ کر نے پر رد عمل کا ظاہر کر تے ہوئے کہا کہ طالبان اور امریکہ کی مذاکراتی ٹیم کے درمیان انتہائی مفید مذاکرات ہونے کے بعد امن معاہدہ مکمل تیار تھا۔امریکی مذاکراتی ٹیم سات ستمبر تک ہونے والی پیشرفت سے راضی تھی اور اچھے ماحول میں مذاکرات پایہ تکمیل کو پہنچ گئے تھے دونوں فریقین معاہدے کے اعلان اور دستخط کیلئے تیاریوں میں مصروف تھے۔معاہدے پر دستخط اور باضابطہ اعلان کے بعد 23ستمبر کو بین الافغانی مذاکرات کیلئے تاریخ طے ہوگئی تھی۔خطے اور دیگر ممالک اور بین الاقوامی اداروں نے اس مذاکراتی عمل کی حمایت کی تھی۔اب جبکہ امریکی صدر ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا عمل روک لیا ہے تو اس کا سب سے زیادہ نقصان خود امریکہ کو ہوگا اس پر اعتبار کو نقصان پہنچے گا۔انہوں نے کہاکہ امریکہ کا امن کے خلاف موقف دنیا پر ظاہر ہوجائیگا ان کے جان و مان کے نقصان میں اضافہ اور سیاسی معاملات میں ان کا کر دار متزلزل ہو جائیگا۔مذاکرات جاری رکھنے سے طالبان نے دنیا پرثابت کر دیا کہ لڑائی ان پر زبردستی تھونپی گئی ہے اور یہ کہ لڑائی کو سیاسی عمل سے ختم کر نے کا معاملہ ہو تو طالبان اپنے اس موقف پر قائم ہیں۔ معاہد ے کے اعلان سے پہلے کابل میں ایک دھماکے کی بنیاد پر مذاکراتی عمل روکنا غیر منطقی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔بیان میں کہاگیاکہ کابل میں دھماکے سے پہلے امریکی اور ان کے حمایتی افغان سکیورٹی فورسز نے بہت سے حملوں میں سینکڑوں افغانوں کو شہید کیا۔

صدر ٹرمپ کی جانب سے زلمے خلیل زاد کے ذریعے طالبان کو اگست مہینے کے آخر میں امریکہ کے دورے کی دعوت دی گئی تھی لیکن طالبان نے معاہدے پر دستخط تک یہ دعوت معطل رکھی تھی۔طالبان کی غیر متزلزل اور پختہ موقف ہے کہ ہم نے پہلے بھی مفاہمت کی بات کی تھی اور آج بھی اس موقف پر قائم ہیں، ہمیں یقین ہے کہ امریکہ بھی دوبارہ مذاکرات کا راستہ اپنائیگا۔طالبان نے کہاکہ گزشتہ اٹھارہ سال سے ہماری جدوجہد نے امریکہ پر ثابت کر دیا ہے کہ ہم غیر ملکی جارحیت کو ختم کر کے دم لینگے اس بڑے مقصد کیلئے ہم نے مسلح جدوجہد جاری رکھی ہے اور اسی راستے پر ہمارا مکمل یقین ہے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی راستہ بچا ہے


جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…

آہ غرناطہ

غرناطہ انتہائی مصروف سیاحتی شہر ہے‘صرف الحمراء…