جمعرات‬‮ ، 06 مارچ‬‮ 2025 

 کشمیر کی صورتحال  دنیا کی سوچ سے بھی کہیں زیادہ خراب ہے،  کمیونسٹ پارٹی آف انڈیاکے افسوسناک انکشافات

datetime 26  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی(آن لائن) کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے سیکریٹری جنرل ڈی راجا نے کہا کشمیرمیں صورتحال اس سے کہیں خراب ہے جتنی دنیا سمجھ رہی ہے، اشیائے خوراک، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ تک رسائی نہیں ہے۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرمیں مظالم پر کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا چپ نہ رہ سکی، جنرل سیکریٹری ڈی راجہ نے کہاہے کہ کشمیرمیں صورتحال اس سے کہیں خراب ہے جتنی دنیاسمجھ رہی ہے،

کشمیریوں کو شدید مشکلات کاسامنا ہے اور انکی اشیائے خوراک، ادویات اور دیگر اشیائے ضروریہ تک رسائی نہیں ہے۔ڈی راجہ نے کہاکہ بھارتی حکومت کی طرف سے آئین کی دفعہ370کی منسوخی نہ صرف غیر جمہوری بلکہ غیر آئینی اقدام ہے۔انہوں نے کہا کہ حزب اختلات کے رہنما?ں کو پہلے مقبوضہ کشمیر کے گورنر نے مقبوضہ علاقے کا دورہ کر کے صورتحال کا خود جائزہ لینے کی دعوت دی تھی۔تاہم حزب اختلاف کے 11رکنی وفد جس میں ڈی راجہ، راہول گاندھی اور دیگر شامل تھے جب سری نگر کے ہوائی اڈے پر اترے تو انہیں ائیر پورٹ سے باہر جانے اور لوگوں سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔انہوں نے افسوس ظاہر کیاکہ حزب اختلاف کے وفد کوسرین گر کے ہوائی اڈے سے ہی واپس جانے پر مجبور کیاگیا۔ دوسری جانب بھارتی میڈیا اور پریس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی) کے اراکین نے اپنی ہی تنظیم کو حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیوں کی حمایت کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایاہے۔گزشتہ ہفتے پی سی آئی نے اخبارکشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھاسن کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی پابندیاں ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر مداخلت کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی سی آئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مواصلاتی رابطوں اور آزاد نقل و حرکت پر پابندی کو ملک کے میڈیا واچ ڈاگ کی جانب سے پریس کی آزادی کو محفوظ کرنے کی کوشش قرار دیا

تاہم مقامی صحافیوں کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پریس کے افعال بری طرح متاثر ہیں۔دوسری جانب بھارتی اخبار نے اپنے اداریے میں لکھا کہ یہ تصور کے کہ ایک کھلا معاشرہ، ایک ا?زاد میڈیا کسی بھی طرح قومی سالمیت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، آمریت کی توجیہہ سے کم نہیں۔ایڈیٹوریل میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ بھارت کو صحافت میں تشویشناک حد تک میعار میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور پی سی آئی کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری کبھی اتنی اہم نہیں تھی جتنی آج ہے۔ادھر آؤٹ لک میگزین کے سابق ایڈیٹر اور کونسل کے سابق رکن بھی ان اراکین میں شامل ہیں جنہوں نے اس اقدام پر تنقید کی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پریس کونسل آزاد میڈیا کو قوم کی سالمیت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتا اور یہ سمجھتا ہے کہ

قارئین اور ناظرین کو خصوصی حالات میں اندھیرے میں رکھا جاسکتا ہے تو یہ نہ صرف بھارتی جمہوریت کے لیے سیاہ دن ہے اور یہ کسی کے لیے باعثِ حیرت نہیں ہوگا کہ معاملات اس نہج پر آپہنچے ہیں۔پی سی آئی چیئرمین سی کے پرساد کی جانب سے اس اقدام نے اختلاف رائے کو جنم دیا ہے جس میں کچھ اراکین کا کہنا تھا کہ سی کے پرساد نے بغیر کسی سے مشورہ کیے بغیر یہ درخواست دائر کی۔ان کا کہنا تھا کہ پریس کونسل کو ابھی تک کسی بھی میڈیا ہاؤس کی جانب سے کوئی غلط کام کرنے کے حوالے سے شکایت موجود نہیں ہوئی لہٰذا اس میں مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں۔ایک کونسل رکن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ درخواست کا متن خاصہ خطرناک ہے حالانکہ اصول کے مطابق چیئرمین کوئی بھی فیصلہ لے اس حوالے سے اجلاس میں دیگر اراکین کو آگاہ کرنے کا پابند ہوتا ہے لیکن انہوں نے تو یہ کسی کو بتانا بھی گوارا نہیں کیا کہ پی سی آئی انورادھا بھاسن کیس میں مداخلت کررہی ہے۔

موضوعات:



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار


سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…