جمعہ‬‮ ، 31 جنوری‬‮ 2025 

بھارتی میڈیا اور پریس کونسل آف انڈیا کے اراکین کی اپنی ہی تنظیم کو حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیوں کی حمایت کرنے پر کڑی تنقید

datetime 26  اگست‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی( آن لائن )بھارتی میڈیا اور پریس کونسل آف انڈیا کے اراکین نے اپنی ہی تنظیم کو حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں سخت پابندیوں کی حمایت کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔گزشتہ ہفتے پی سی آئی نے اخبار کشمیر ٹائمز کی ایگزیکٹو ایڈیٹر انورادھا بھاسن کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مواصلاتی پابندیاں ختم کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں دائر درخواست پر مداخلت کرنے کی اجازت طلب کی تھی۔

بھارتی نیوز ویب سائٹ دی وائر کی رپورٹ کے مطابق پی سی آئی کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں مواصلاتی رابطوں اور آزاد نقل و حرکت پر پابندی کو ملک کے میڈیا واچ ڈاگ کی جانب سے پریس کی آزادی کو محفوظ کرنے کی کوشش قرار دیا۔تاہم مقامی صحافیوں کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں پریس کے افعال بری طرح متاثر ہیں۔دوسری جانب بھارتی اخبار دی ہندو نے اپنے اداریے میں لکھا کہ یہ تصور کے کہ ایک کھلا معاشرہ، ایک آزاد میڈیا کسی بھی طرح قومی سالمیت اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے، آمریت کی توجیہہ سے کم نہیں۔ایڈیٹوریل میں اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ بھارت کو صحافت میں تشویشناک حد تک میعار میں کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور پی سی آئی کی قانونی اور اخلاقی ذمہ داری کبھی اتنی اہم نہیں تھی جتنی آج ہے۔چناچنہ پی سی آئی کو حکومت وقت کے آگے سر تسلیم خم کرنے کے بجائے اپنا کردار نبھانا چاہیے۔ادھر آٹ لک میگزین کے سابق ایڈیٹر اور کونسل کے سابق رکن بھی ان اراکین میں شامل ہیں جنہوں نے اس اقدام پر تنقید کی۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پریس کونسل آزاد میڈیا کو قوم کی سالمیت کے لیے خطرے کے طور پر دیکھتا اور یہ سمجھتا ہے کہ قارئین اور ناظرین کو خصوصی حالات میں اندھیرے میں رکھا جاسکتا ہے تو یہ نہ صرف بھارتی جمہوریت کے لیے سیاہ دن ہے اور یہ کسی کے لیے باعثِ حیرت نہیں ہوگا کہ معاملات اس نہج پر آپہنچے ہیں۔

پی سی آئی چیئرمین سی کے پرساد کی جانب سے اس اقدام نے اختلاف رائے کو جنم دیا ہے جس میں کچھ اراکین کا کہنا تھا کہ سی کے پرساد نے بغیر کسی سے مشورہ کیے بغیر یہ درخواست دائر کی۔ان کا کہنا تھا کہ پریس کونسل کو ابھی تک کسی بھی میڈیا ہاس کی جانب سے کوئی غلط کام کرنے کے حوالے سے شکایت موجود نہیں ہوئی لہذا اس میں مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں۔ایک کونسل رکن نے دی وائر سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہدرخواست کا متن خاصہ خطرناک ہے حالانکہ اصول کے مطابق چیئرمین کوئی بھی فیصلہ لے اس حوالے سے اجلاس میں دیگر اراکین کو آگاہ کرنے کا پابند ہوتا ہے لیکن انہوں نے تو یہ کسی کو بتانا بھی گوارا نہیں کیا کہ پی سی آئی انورادھا بھاسن کیس میں مداخلت کررہی ہے۔اس سے قبل 16 اگست کو ہونے والی سماعت میں مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ آف انڈیا کو بتایا تھا کہ وہ آئندہ چند روز میں مقبوضہ کشمیر میں لوگوں کی نقل و حرکت اور مواصلاتی روابط پر عائد پابندی اٹھا لیں گے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…