نیویارک (این این آئی)اقوام متحدہ کے حکام نے خبردار کیا ہے کہ شام کے صوبے ادلب میں جنگ بندی کے خاتمے سے خوف و ہراس کے ساتھ لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔عرب میڈیا کے مطابق شامی حکومت نے رواں ہفتے مختصر مدت کیلئے ملک کے شمال مغربی حصے میں جنگ بندی کا اعلان کیا تھاجو اب ختم ہوگیا اور فوری طور پر لڑائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا ہے۔
جنیوا میں شامی اور ان کے اتحادی روس کے حکام سے ملاقات کے بعد اقوام متحدہ نے اس علاقے میں بڑی حکومتی کارروائی کے خطرے سے متعلق متنبہ کیا کیونکہ ادلب کئی برسوں سے ان افراد کے لیے استقبالیہ زون کی حیثیت رکھتا ہے جو ملک میں کہیں بھی حکومتی پیش قدمی کے باعث نقل مکانی کرتے ہیں۔اس معاملے پر اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی سربراہ برائے شام پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں ممکنہ حکومتی کارروائی آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔انہوں نے کہا کہ شامی صدر بشارالاسد کی فورسز کی جانب سے اگر ادلب میں حملہ کیا گیا تو یہ لوگ کہاں جائیں گے؟ انہیں معلوم نہیں کیونکہ ان کے پاس کوئی دوسری محفوظ جگہ نہیں’، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اس عمل سے ‘خوف و ہراس دوبارہ پیدا ہوگیا ہے۔پینوس مومتیز کا کہنا تھا کہ یہ اس وقت آگ سے کھیلنے جیسا ہے اور ہمیں فکر ہے کہ یہ قابو سے باہر ہوجائیگا۔اس موقع پر اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر برائے شام کیلئے ایک سینئر انسانی حقوق کی مشیر نیجت روچڑی کے مطابق اپریل کے اختتام سے اس علاقے میں 500 سے زائد شہری ہلاک ہوئے انسانیت پسند کردار ممکنہ فوجی مداخلت کی تجاویز کے بیانات پر تشویش میں مبتلا ہیں کیونکہ اس سے ایسے علاقے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوگا جہاں پہلے ہی لوگ برسوں کی فوجی سرگرمیوں، بے گھر ہونے، قحط اور سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا کرچکے ہیں۔واضح رہے کہ ادلب، حکومت مخالف جنگجووں کا آخری بڑا علاقہ ہے جہاں تقریباً 30 لاکھ لوگ رہائش پذیر ہیں۔