اسلام آباد (نیوز ڈیسک)برطانیہ کی یورپین یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حامی بورس جانسن اگلے وزیر اعظم کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے آخری مرحلے میں کنزریٹو پارٹی کے قائد اور برطانیہ کے اگلے وزیراعظم منتخب ہوگئے۔برطانیہ کے نئے وزیراعظم کا پاکستان سے گہرا تعلق ہے جس کے حوالے سے انہوں نے خود پاکستانی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں آگاہ کیا تھا،بورس جانسن کی اہلیہ کا آبائی تعلق پاکستان کے شہر سرگودھا سے ہے۔
بورس جانسن نے اہلیہ کے آبائی تعلق پر گفتگو 2015 میں کہا تھا کہ ان کی اہلیہ کی فرمائش ہے کہ پاکستان جاؤں۔ یاد رہے کہ بورس جانسن اور مارینہ ویلر کی شادی 1993 میں ہوئی تھی اور ان کے کے 4 بچے بھی ہیں تاہم دونوں کے درمیان 2018 میں علیحدگی ہوچکی ہے، ان کی شادی تقریباً 25 سال رہی۔خیال رہے کہ بورس جانسن نے 2016 میں بطور وزیرخارجہ پاکستان کا دورہ کیا تھا جہاں انہوں نے اْس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سمیت دیگر سیاسی قیادت سے ملاقاتیں کیں تھیں۔ بورس جانسن لندن شہر کے میئر بھی رہ چکے ہیں۔برطانیہ کے نئے وزیراعظم بورس جانسن عمران خان کے قریبی دوست ہیں، پاکستان آنے پر ان کی وزیراعظم عمران خان کے ساتھ سیلفی بھی سامنے آ چکی ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہے، واضح رہے کہ برطانیہ کے اگلے وزیراعظم کے انتخاب کے لیے بورس جانسن اور سیکریٹری خارجہ جیرمی ہنٹ مدمقابل تھے جن کا انتخاب کنزرویٹو پارٹی کے 2 لاکھ اراکین نے کیا۔بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق بورس جانسن نے 92 ہزار ایک سو 53 اور جیرمی ہنٹ نے 45 ہزار 6 سو 56 ووٹ حاصل کیے۔وزارت عظمیٰ کی دوڑ کے آخری مرحلے کی ووٹں گ کا عمل گزشتہ روز منعقد ہوا تھا جس کے نتائج کا اعلان منگل کے روز کو کیا گیا۔بورس جانسن باضابطہ طور پر آج 24 جولائی کو سابق وزیراعظم تھریسا مے کی جگہ برطانیہ کے وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں گے، جو پارلیمنٹ میں بریگزٹ معاہدہ منظور کروانے میں ناکامی پر مستعفیٰ ہوگئی تھیں۔
تھریسا مے آج بکنگھم پیلس میں اپنا استعفیٰ جمع کروا کر عہد ے سے الگ ہوجائیں گی۔ سابق وزیراعظم تھریسا مے نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بورس جانسن کو وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور کہا کہ ’اب ہمیں بریگزٹ کے لیے اور جیرمی کوربین کو حکومت سے دور رکھنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کی ضرورت ہے جو پورے برطانیہ کے لیے ہے، آپ کو عقبی نشستوں سے بھی مکمل حمایت حاصل ہوگی‘۔ ادھر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں بورس جانسن کو برطانیہ کا وزیراعظم منتخب ہونے پر مبارک باد دی اور کہا کہ ’وہ عظیم ہوں گے‘۔ٹرمپ نے کہا کہ وہ جونسن کے بڑے مداح ہیں ،امید ہے ہمارے درمیان اچھے تعلقات قائم ہونگے۔ ادھر یورپی یونین کے سربراہان نے کہا ہے کہ وہ برطانیہ کے آئندہ وزیر اعظم بورس جانسن کے ساتھ کام کرنے کے خواہاں ہیں تاکہ انکی پیش رو کی جانب سے دستخط شدہ بریگزٹ معاہدے کی توثیق کی جاسکے۔یورپی یونین کے مذاکرات کار مائیکل بارنئیر نے ٹوئٹ میں کہا کہ
ہم وزیر اعظم بورس جانسن کے ساتھ تعمیری انداز میں کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ بریگزٹ کامعاملہ احسن انداز میں آگے بڑھایا جائے ۔جبکہ فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے بھی بورس جانسن کو مبارکباد پیش کی ہے۔دریں اثناء ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے بھی بورس جونسن کو برطانیہ کا آئندہ وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں کامیابی پر مبارکباد پیش کی ہے جبکہ برطانیہ کو انتباہ جاری کیا ہے کہ انکا ملک خلیجی پانیوں کی حفاظت کریگا۔ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ میں اپنے برطانوی ہم منصب بورس جانسن کو برطانیہ کا وزیر اعظم بننے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں،
ایران محاذ آرائی نہیں چاہتا لیکن ہماری 1500میل خلیج فارس کی ساحلی پٹی ہے،یہ ہمارے پانی ہیں اور ہم انکی حفاظت کرینگے۔ خیال رہے کہ بورس جانسن نے اگلے وزیر اعظم کے امیدوار کے لیے ہونے والی ووٹنگ کے دوسرے مرحلے میں 40 فیصد ووٹ حاصل کرکے اپنی برتری قائم رکھی تھی جبکہ پہلے مرحلے میں بورس جانسن نے 313 میں سے 114 ووٹ حاصل کیے تھے۔ برطانوی وزیراعظم تھریسامے نے 24 مئی کو انتہائی جذباتی انداز میں اعلان کیا تھا کہ وہ 7 جون کو وزیراعظم اور حکمراں جماعت کنزرویٹو اور یونینسٹ پارٹی کی رہنما کے عہدے سے مستعفی ہوجائیں گی اور 7 جون کو انہوں نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا تھا۔