ممبئی( آن لائن ) رسوائیاں اور بدنامیاں بھارتی سیاستدانوں اور فوجی پائلٹوں کا مقدر بن گئیں ، اپنے جہاز تباہ کروانے ، پائلٹ کی واپسی پر دنیا بھر میں رسو ا ہونے والے بھارت کا ایک اور پائلٹ شرمناک الزام پکڑا گیا ، امریکا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چائلڈ پورنوگرافی ویڈیو ڈاؤن لوڈ کرنے کے الزام میں بھارتی پائلٹ کو ملک بدر کردیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نئی دہلی سے سین فرانسسکو پہنچنے والی فلائٹ کے بھارتی پائلٹ کو پہلے تمام مسافروں کے سامنے ہتھکڑی لگائی گئی اور پھر اس کے بعد انہیں واپس بھارت بھیج دیا گیا۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ پائلٹ بھارتی فضائی کمپنی میں فرسٹ افسر ہے اور وہ اکثر امریکا کے لیے پروازوں کو آپریٹکرتے ہیں۔تاہم حالیہ قوانین کے مطابق امریکا کے لیے پروازیں چلانے والی فضائی کمپنیوں کو امریکی بیورو آف کسٹمرز اور سرحدی تحفظ کے لیے مسافر اور کریو کی تفصیلات فراہم کرنا ضروری ہیں اور اس میں پرواز کی روانگی کے بعد 15 منٹ سے زائد کی تاخیر نہیں ہونی چاہیے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ’ایف بی آئی ایجنٹس کو پائلٹ کے دوبارہ امریکا میں داخلے کا انتظار تھا اور جب وہ پہنچا تو اسے گرفتار کیا گیا، پاسپورٹ ضبط کیا گیا، امریکی ویزا ختم کیا گیا اور پھر دہلی کے لیے پرواز میں بٹھا کر امریکا سے ملک بدر کردیا گیا‘ جبکہ اب پائلٹ دوبارہ امریکا نہیں آسکے گے۔ادھر ایک اور ذرائع نے بتایا کہ ’بعد میں یہ بات سامنے آئی کہ چائلڈ پورنوگرافی تک رسائی اور ویڈیوز ڈاؤن لوڈ کرنے پر بھارتی پائلٹ گزشتہ 2 ماہ سے ایف بی آئی کی نگرانی میں تھا اور ثبوت جمع کرنے کے لیے امریکا میں مختصر ٹھہراؤ کے دوران ہوٹل میں پائلٹ کے انٹرنیٹ استعمال کی نگرانی کی‘۔ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آئی کی جانب سے بھارتی حکام کو ثبوتوں کے ساتھ ایک سربمہر ڈوزیئر بھی ارسال کردیا گیا۔دوسری جانب ایئر لائن کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پائلٹ کو ویزا کے معاملے پر ملک بدر کیا گیا لیکن کم از کم ایئر لائن کے 3 ا?زاد ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی کہ ویزا کے معاملات چائلڈ پورنوگرافی کے الزامات سے متعلق تھا۔امریکا میں چائلڈ پورنو گرافی کے قانون کی وضاحت کچھ یوں کی جاتی ہے کہ ’نابالغ کے کسی بھی جنسی عمل میں شامل ہونے کی تصویر کشی کرنا چائلڈ پورنوں گرافی ہے‘۔امریکی قانون میں ’امریکا کے باہر کسی بھی شخص کا جان بوجھ کر چائلڈ پورنوگرافی کی ویڈیوز کو بنانا، موصول کرنا، ٹرانسپورٹ، ترسیل یا پھیلانا اس مقصد کے ساتھ کہ اسے امریکا میں برآمد یا منتقل کیا جائے‘ یہ ممنوع ہے۔